مادری زبان کے تئیں ریاستی انتظامیہ کی سرد مہری

 سرینگر//مادری زبان کشمیری کو تحفظ فراہم کرنے کی مانگ کو لیکر کشمیری زبان یونین کے بینر تلے طلباء وطالبات کی ایک بڑی تعداد نے جمعرات کو پرتاپ پارک سے پریس کالونی تک احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین نے کشمیری زبان و ادب کے تئیں ریاستی انتظامیہ کی عدم توجہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مادری زبان کو تحفظ دینے میں ریاستی انتظامیہ بُری طرح سے ناکام ہوگئی ہے ۔احتجاجی طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ ز اور بینر اٹھائے رکھے تھے جن پر کشمیری زبان کے تحفظ کے حق میں نعرے درج تھے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری زبان کو سیکنڈری اسکولوں میں رائج کرنے کیلئے سرکاری دعوے تاحال سراب ثابت ہوئے ہیں ۔احتجاج میں شامل سجاد ظہور نے کہا کہ اگرچہ سرکاری اسکولوں میں آٹھویں جماعت تک کشمیری زبان پڑھایا جاتا ہے لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ ان اسکولوںمیں کشمیری زبان پڑھانے والے ریاضی،سائنس  یا اردو وغیرہ کے استاد ہیں جبکہ کشمیری زبان میں ڈگری یافتہ سینکڑوں بے رزگار ہیں۔احتجاجیوںنے کہا کہ انتظامیہ نے ایک حکمنامہ زیر نمبر 333 Edu 2017جاری کیا تھا جس کے تحت جموں و کشمیرکے تعلیمی اداروں میں مادری زبانوں کشمیری ،ڈوگری اور بودھی مضامین پڑھانے کو لازمی قرار دیا تھا لیکن بدقسمتی سے ابھی تک اس حکمنامہ پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔