اشتیاق ملک
ڈوڈہ //محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کی جانب سے گذشتہ دنوں لیکچراروں کے تبادلوں سے ڈوڈہ ضلع میں بھی تعلیمی نظام متاثر ہوا ہے جس کے نتیجے میں سکولی بچوں، والدین و سیول سوسائٹی نے حکام کے اس فیصلے کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سرکار تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے بجائے اسے تباہی کے دہانے پر پہنچانے کا کام کررہی ہے۔ اس سلسلہ میں وادی چناب کے دیگر حصوں کی طرح ڈوڈہ ،بھدرواہ ،ٹھاٹھری و گندوہ بھلیسہ میں بھی ہائر سیکنڈری سکولوں میں زیر تعلیم سینکڑوں بچے سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور یہ الزام لگا رہے ہیں کہ جن لیکچراروں کا تبادلہ عمل میں لایا گیا ان کے متبادل کوئی تعینات نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے تعلیمی نظام درہم برہم ہوا ہے۔ ادھر سب ڈویژن گندوہ کے گواڑی میں مختلف سکولوں سے آئے طلباء و طالبات نے ٹھاٹھری کلہوتران شاہراہ پر احتجاج بلند کرتے ہوئے کہا کہ بھلیسہ میں قائم دس ہائر سیکنڈری سکولوں میں پہلے سے ہی تدریسی عملہ کی کمی تھی لیکن حکام نے خالی پڑی اسامیوں کو پورا کرنے کے بجائے پہلے سے تعینات لیکچراروں کا تبادلہ کیا گیا اور ان کا کوئی متبادل نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے ان کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے۔انہوں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔اس دوران ڈی ڈی سی کونسلر چنگا ندیم شریف نیاز، سیاسی و سماجی کارکن ریاض احمد زرگر، سابق ماہر تعلیم بشیر احمد ملک نے سرکار کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سرکار بہتر تعلیمی نظام بنانے کا دعویٰ کرتی ہے تو وہیں زمینی سطح پر سرکاری سکولوں کی حالت زار ہے اور تدریسی عملہ کا شدید بحران ہے۔انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے متعلقہ حکام کو جوابدہ بنانے و ٹرانسفر کئے گئے عملہ کے بعد خالی پڑی سبھی اسامیوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔سیول سوسائٹی ،طلباء و ان کے والدین نے انتباہ کیا کہ اگر ایک ہفتہ کے اندر اندر ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو وہ وسیع پیمانے پر احتجاج کریں گے۔