قاضی آصف
کمپیوٹنگ سافٹ ویئر میں جو ترقی ہو رہی ہے اس میں لینگویج انجینئرنگ بھی شامل ہے۔ ویسے تو آپ نے انجینئرنگ کے مختلف شعبے سنے ہوں گے لیکن لینگویج انجنیئرنگ کا شعبہ ہمارے یہاں عام نہیں، مگر دنیا میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ اب خوش قسمتی سے یہ کام ملک میں بھی شروع ہوگیا ہے، جس سے مروج زبانیں کمپیوٹنگ کی دنیا میں بھی ترقی کرپائیں گی۔
لینگویج انجینئرنگ کیا ہے؟
ضروری ہے کہ آگے بڑھنے سے پہلے اس نقطے کو واضح کیا جائے۔ لینگویج (زبانوں کی )انجینئرنگ کا تعلق کمپیوٹر میں استعمال ہونے والی تیکنیک سے ہے۔ اس کو مزید واضح اس طرح سے کیا جا سکتا ہے کہ لینگویج انجینئرنگ کا ایک حالیہ رجحان مشینوں ، کمپیوٹر، مصنوعی ذہانت میں زبانوں کو قابل استعمال بنانا اور الفاظ ، جملوں، خیال کی تخلیق، ان کو محفوظ بنانا اور مختلف مراحل سے گذار کر ٹیکنالوجیز کے لیے قابل استعمال بنانا ہے۔
گوگل جو مختلف زبانوں میں تراجم کرتے ہیں یا زبانوں کے الفاظ کو تحریر کی شکل دیتے ہیں یا مشینیں کسی بھی زبان میں تحریری یا زبانی ہدایات پر عمل کرتی ہیں، وہ زبانوں کی انجنیئرنگ کا ہی نتیجہ ہے۔ یہ آسان کام نہیں،کیوں کہ کمپیوٹر یا مشینیں بنیادی طور پر کوئی زبان نہیں جا نتی بلکہ وہ فقط کمپیوٹرز کے مخصوص کوڈز کو پہنچاتی ہیں۔
ان کوڈز کی مدد سے ہی کمپیوٹرز یا مشینوں کو کوئی بھی زبان سکھائی جاتی ہے، جس کی بنیاد پر کمپیوٹرز یا مشینیں وہ زبان تحریر یا بول سکتی ہیں، مختلف زبانوں کے الفاظ کو سمجھ کر ترجمہ کر سکتی ہیں۔
جہاں گوگل نے اپنے ترجمہ کاری کے سرشتے میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے کئی زبانوں کے ماڈلز بنا کران کوبغیر انٹرنیٹ یعنی آف لائن بھی ترجمہ کے قابل بنا دیا ہے۔ گوگل نے نئے ترجمہ کاری کے نظام کو مصنوعی ذہانت کی مدد دی ہے، جس سے ترجمہ کاری کا معیار بہت بلند ہوگیا ہے۔ مثال کے طور پر پہلے گوگل ایک ایک الفاظ کا ترجمہ کرکے پھر کمیونٹی کی جانب سے ماڈل کے طور پر دیئے گئے جملوں کی تشکیل گرامر کے الفاظ کی ترتیب سے جملے ادھار لے کرترجمہ کرتی تھی۔
یہ طریقہ اتنا قابل بھروسہ نہیں ہوتا تھا۔ اس سے اکثر جملوں کے تراجم غلط ہوتے تھے۔ لیکن اب گوگل آپ پانچ ہزار الفاظ پر مشتمل کسی بھی مضمون کے پورے متن کو پہلے سے موجود معنائوں سے مدد لیکر،پھر انٹرنیٹ پر موجود ڈیٹا بیس سے ملنے والے جملوں سے موازنہ کرکے، پھرمصنوعی ذہانت سے کے ذریعے ترجمہ مکمل کرکے آپ کے سامنے رکھتا ہے۔ ترجمے کو یہ پورا لمبا اور پیچیدہ سفرایک سیکنڈ کے پچاسویں حصے میں مکمل ہوتا ہے۔ گوگل پوری دنیا میں آپ کی طرح تقریبا ًتین ارب افراد کے ساتھ اسی سیکنڈ کے حساب سے کام کرتا ہے۔ ابھی تک ترقی یافتہ ممالک میں بڑی زبانوں کی لینگویج انجینئرنگ کی جاتی رہی تھی لیکن مصنوعی ذہانت کے بعد دنیا میں لینگویج انجینئرنگ کی ضرورت اور اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔
ہم پچھلے تیس برسوں سےمختلف زبانوں کو کمپیوٹر پر تحریر کرتے آئے ہیں۔ لیکن جدید زمانے میں زبانوں کو مشینوں کے قابل استعمال بنانے کے لیےمزید اقدامات کی سخت ضرورت محسوس ہونے لگی۔ مختلف زبانوں کی لینگویج انجینئرنگ اور کمپیوٹنگ میں زبانوں کے استعمال کی آگہی کیلئے ادارے قائم ہوچکے ہیں۔ لیکن ان کی تعداد کم ہے۔
CLE کا مقصد مقامی آبادی کے لئے ان کی مقامی زبانوں میں معلومات تک رسائی اور ابلاغ کے مواقع فراہم کرنا ہےاور انہیں اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنے سماجی و معاشی فائدے کے لئے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر سکیں۔کمپیوٹر کا مدر بورڈ دنیا کے کسی بھی حصے میں کسی بھی کمپیوٹر لیپ ٹاپ اور موبائل فون پر کوئی زبان تحریر کی جا سکتی ہے، اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لینگویج انجینئرنگ کے موجودہ ادارے کمپوٹنگ کی دنیا میں روز بروز ترقی کر رہی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب بیشتر زبانوں کو روباٹس سمجھیں گے بھی اور استعمال بھی کریں گے۔ روبوٹس سے بات چیت کرسکیں گے۔ ملک کی تقریباً تمام ترلکھنے پڑھنے کے قابل زبانوں کو کمپیوٹر پر منتقل کرکے، مصنوعی ذہانت سے مانوس کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں متعلق اداروں کو آگے آکر اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا، جس سے ملک کی تمام لکھنے،پڑھنے اور بولی جانے والی زبانیں ترقی کرکے عوام کو مزید آگے لانے اور دنیا کے ساتھ ہم قدم ہونے کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔
ملک میں قائم لینگویج انجنیئرنگ کے اداروں سے مدد لے کر ایسے مزید ادارے قائم کیے جا سکتے ہیں،کیوں کہ جدید دنیا میں ٹیکنالوجی کی ترقی سے ہم رکاب ہونے کے لیے لینگویج انجنیئرنگ کی طرف آنا پڑے گا۔