سرینگر//لیفٹنٹ گورنر کے معاشی پیکیج کے دائرے میں بیکری فروشوں کو لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کشمیر بیکرس اینڈ کنفیکشنرئز ایسوسی ایشن نے بیکری کار خانوں کو جدید مشینری اور ساز و سامان سے لیس کرنے کیلئے رعایتی قیمتوں پر یہ مشینری فراہم کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ وادی میں بیکری کا کاروبار زائد از 500کروڑ روپے کا ہے،جبکہ شہر اور قصبہ جات کے علاوہ دیہی علاقوں میں بیکری کارخانوں کی تعداد700کے قریب ہے،جن میں سے480تسلیم شدہ بھی ہیں۔ بیکری شعبہ قریب10ہزار لوگوں کو روزگار بھی فراہم کرتا ہے،جبکہ دیگر ہزاروں کو بلاواسطہ بھی اس شعبے سے وابستہ ہے جنہیں روزگار فراہم ہوتا ہے۔ گزشتہ3برسوں کے دوران وادی میں جہاں اس کاروبار سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے جدید ٹیکنالوجی سے اپنے کارخانوں کو لیس کیا،وہیں بیکری تیار کرنے کیلئے جدید ساز و سامان اور مشینری کو بھی نصب کیا۔کارخانوں کو جاذب نظر بنانے کے علاوہ حفظان صحت کے حوالے سے کارخانوں میں صفائی ستھرائی کیلئے بھی جدید طرز کے ساز و سامان کا استعمال کیا گیا۔کشمیر بیکرس اینڈ کنفیکشنرئز ایسو سی ایشن کے صدر عمر مختار بٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ3برسوں سے اُنہیں کم از کم اس بات سے نجات ملی کہ اب ہر کوئی محکمہ ان کے دکانوں اور کارخانوں پر نمودار ہوکر انہیں تنگ و طلب اور ہراساں نہیں کرتے،بلکہ قوانین کے تحت محکمہ ناپ تول اور فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹنڈاڈس اتھارٹی آف انڈیا(ایف ایس ایس اے آئی) کو اب اس کا اختیار ہے،جس کی وجہ سے بیکری شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند ہوگیا۔ عمر مختار کا کہنا ہے کہ گزشتہ3برسوں کے نامساعد صورتحال کی وجہ سے جہاں اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کو نا قابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا،وہیں روزگار کی فراہمی میں بھی50فیصد کمی واقع ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک سال کے دوران انہیں قریب300کروڑ روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بیکری کارخانوں اور دکانوں کو لگاتارنقصان برداشت کرنے پڑے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بیکری شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کومزید جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونے کیلئے حکومت رعایتی قیمتوں پر مشینری فراہم کرے۔عمر حیات کا کہنا تھا کہ انتظامیہ سے کافی عرصے سے وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ بیکری شعبے کیلئے ایک علیحدہ فوڈ پارک کا قیام عمل میں لایا جائے،جوبیکری کاروبارسے ہی وابستہ لوگوں کیلئے مخصوص ہو۔