لیبیا میں کار بم دھماکوں میں 33 افراد ہلاک ، 70 زخمی

طرابلس // لیبیا کے حکام نے بتایا ہے کہ بنغازی شہر میں بارود سے بھری دو کاروں کے ذریعے کییگئے دھماکوں کے نتیجے میں کم سے کم 33 افراد ہلاک اور 70 زخمی ہوگئے ہیں۔العربیہ چینل کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں لیبیا کی انٹیلی جنس ایجنسی کے شعبہ انسداد جاسوسی کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر میدی الفلاح بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔بنغازی کے سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ بم دھماکے مسجد بیعت رضوان کے سامنے اس وقت کیے گئے جب لوگ نماز عشاء  کی ادائی کے بعد مسجد سے باہر آ رہے تھے۔ آخری اطلاعات تک کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔تمام زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ تاہم اسپتال انتظامیہ کی ترجمان فادیا البرغثی کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے زخمیوں کو لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ بعض زخمیوں کی حالت خطرے میں بتائی جاتی ہے۔بنغازی میں سیکیورٹی مرکز کے ترجمان طارق الخراز نے بتایا کہ ایمبولینسیں جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔سیکیورٹی حکام نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک  جنگجویانہ حملہ ہوسکتا ہے کیونکہ دھماکے شہریوں کے ھجوم والے مقام پر کیے گئے اور ایسا وقت چنا گیا جب لوگ بڑی تعداد میں مسجد میں نماز کے لیے جمع تھے۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتاری اور تفتیشی یونٹ کا کمانڈر احمد الفیتوری بھی مارا گیا ہے۔’اے ایف پی‘ نے بنغازی کے ایک سیکیورٹی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ ایک کار بم دھماکہ شہر کے وسط میں سلیمانی کالونی میں واقع مسجد کے باہر اس وقت ہوا جب لوگ نماز کی ادائی کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ اسی علاقے میں آدھے گھنٹے بعد ایک دوسرا کار بم دھماکہ ہوا۔ دونوں واقعات میں عام شہری اور سکیورٹی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔