اشفاق سعید
سرینگر //بجلی کے شدید بحران کے بیچ وادی میں رواں ماہ سے بجلی فیس میں تقریباً 15فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ5اکتوبر کولیفٹیننٹ گورنر منوج سہنا نے کپوارہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران اس بات کا اعلان کیا تھا کہ کم مراعات یافتہ لوگوں کے بل معاف کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا تھا’’ پچھلے کچھ سالوں میں جموں و کشمیر میں بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے،میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ترسیل اور تقسیم دونوں میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے، جس نے ہمیں 24 بجلی فراہم کرنے کے قابل بنایا ہے ‘‘۔انہوں نے مزید کہا تھا’’ حکومت جموں و کشمیر میں کم مراعات یافتہ لوگوں کے بجلی کے بل معاف کرے گی اور میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہوں گا کہ جو لوگ معاشی طور پر خوشحال ہیں وہ اپنے بجلی کے بل ادا کریں‘‘۔لیکن بجلی کے بل نہ معاف ہوئے نہ فی یونٹ قیمت میں کمی کی گئی۔ بلکہ اسکے الٹ کیا گیا۔دسمبر کے پہلے ہی ہفتے میں جوائنٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن نے بجلی کے نرخوں میں 15فیصد اضافے کی منظوری دی اور اسکا اطلاق فوری طور پر عمل میں لایا گیا۔جس سے تقریباً 10 لاکھ صارفین پر بجلی فیس کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔ اس دوران یہ بھی بتایا گیا تھا کہ 15فیصد الیکٹرسٹی ڈیوٹی معاف ہو گی، جس سے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔لیکن سب کچھ اسکے برعکس ہوا۔
اس فیصلے کے بعد یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بی پی ایل زمرے میں آنے والے صارفین، جہاں عام ڈیجیٹل یا سمارٹ میٹرمیٹر نصب ہیں، وہاں 30یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے فیس میں اضافہ ہو گا ۔ میٹر یافتہ علاقوں کے اے پی ایل صارفین جو 200یو نٹ بجلی کا استعمال ہر ماہ کرتے تھے، انہیں فی یونٹ بجلی 2روپے کے حساب سے ملتی تھی، لیکن اس ماہ سے انہیں فی یونٹ2.30روپے ادا کرنے ہوں گے ۔اسی طرح 201سے400یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین اس سے قبل فی یونٹ بجلی 3روپے 50پیسے ادا کرتے تھے، لیکن اب انہیں 4روپے کے حساب سے فی یونٹ مل رہا ہے۔ 400یونٹ سے اوپر استعمال کرنے والے صارفین ہر ماہ فی یونٹ 3روپے 80پیسے ادا کرتے تھے، لیکن اب انہیں 4روپے 35پیسے ادا کرے پڑیں گے ۔اسی طرح نان میٹر یافتہ علاقوں میں بھی بجلی فیس میں اضافہ کیا گیا ہے ۔اس سے قبل 1/4کلو واٹ بجلی کا استعمال کرنے والے صارفین کو 175روپے کے حساب سے بجلی ملتی تھی لیکن اب انہیں 227روپے میں ملے گی ۔ 1/4-1/2کلو واٹ استعمال کرنے والے صارفین کو پہلے 400روپے میں اب 520روپے کے حساب سے بجلی ملے گی ۔ 1/2.3/4کلو واٹ استعمال کرنے والے صارفین کو پہلے 600روپے کے حساب سے بجلی فراہم کی جاتی تھی لیکن اب 780روپے کے حساب سے ملے گی ۔3/4-1کلو واٹ 800روپے کے بجائے 1040روپے کے حساب سے بجلی ملے گی ۔محکمہ بجلی کے حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پی پی ایل زمروں کے تحت آنے والے صارفین کو15 فیصد بجلی ڈیوٹی معاف کرنے سے معمولی فائدہ ہو ا ہے البتہ دیگر زمروں کے عام صارفین کی بجلی بلوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور دسمبر سے لوگوں کو نئے نرخوں کے مطابق بجلی فیس ادا کرنی ہو گی ۔کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) کے ایک اہلکار نے بتایا کہ کشمیر میں ایک اندازے کے مطابق 11 لاکھ بجلی صارفین ہیں، جن میں سے 65 فیصد میٹر کے بغیر ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 7 لاکھ صارفین کو بجلی کے نرخوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔معلوم رہے کہ اکتوبر 2022میں جموں وکشمیر اور لداخ میںجوائنٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن نے “اوسط بجلی کے نرخ” میں 17.29 فیصد اضافے کی منظوری دی تھی ۔ کمیشن نے جموں و کشمیر الیکٹرسٹی ایکٹ 2010 کے تحت قائم کیا تھا، جو سابق ریاست جموں و کشمیر کے حوالے سے ریگولیٹری کام انجام دیتا تھا۔جموں کشمیر الیکٹرسٹی ایکٹ 2010 کو منسوخ کر دیا گیا، اور الیکٹرسٹی ایکٹ 2003 کو جموں و کشمیر اور لداخ پر لاگو کیا گیا۔اس کے ذریعے، جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکزی زیر انتظام علاقوں کے لیے جوائنٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن حکومت ہند کی طرف سے الیکٹرسٹی ایکٹ 2003 کی دفعہ 83 کے تحت قائم کیا گیا ۔معلوم رہے کہ وادی کشمیر میں سرما کے دوران بجلی کی طلب مصروف ترین اوقات کے دوران 2400میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے جبکہ 1400میگاواٹ بجلی ہی دستیاب ہے اور لوگ اکثر وبیشتر اندھیرے میں رہتے ہیں ۔بجلی شیڈول بھی نافذ کیا گیا لیکن لوگوں کو شیڈول کے مطابق بجلی دستیاب نہیں ہو رہی ہے جبکہ نان میٹر یافتہ علاقوں، جہاں سب سے زیادہ بجلی کیلئے لوگ ترس رہے ہیں، وہاں گھنٹوں بجلی گل رہتی ہے۔