لوگوں کا پولنگ مراکز پر بھاری جماؤ

 پلوامہ اور شوپیان میں تیسری بارموبائیل انٹر نیٹ سروس معطل

 
سرینگر//سیکورٹی پہرے اور سرد موسم کے بیچ جمعہ کو وادی میں ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات کے تیسرے مرحلے میں16نشستوں سمیت مجموعی طور پر33نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے،جبکہ پنچایتی و بلدیاتی ضمنی انتخابات میں بھی رائے دہندگان نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ انتخابات کے دوران شمالی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں جہاں لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملی وہیں جنوبی کشمیر کے اکثر علاقوں میں ووٹنگ کی شرح کم رہی۔  پولنگ مراکز میں عملہ دن بھر مصروف بھی دیکھنے کو ملا وہیں  بیشترمراکز پر وہ دن بھر ووٹروں کے انتظار میں بھی دیکھے گئے۔وادی میں مجموعی طور پر32فیصد کے قریب ووٹنگ ریکارڑ کی گئی۔جمعہ کو وادی کے16حلقوں  بارہمولہ میں سنگرامہ، واگورہ،کپوارہ میں ہائیہامہ، قاضی آباد،پلوامہ دوم ،کولگام کے کونڈاور آری پل ترال،بڈگام میں سکھ ناگ،بانڈی پورہ میں بنکوٹ،شوپیاں اول، دوئم کے علاوہ گاندربل اے،بی ،سی کے علاوہ اننت ناگ میں ہلر اور کھوری پورہ شامل ہیں،میں صبح7بجے سے ہی ووٹ ڈالے گئے ،جس کے دوران166امیدواروں کی سیاسی تقدیر کا فیصلہ مشینوں میں بند ہوا۔جمعہ کو جموں کشمیر میں مجموعی طور پر33 ڈی ڈی سی نشستوں پر انتخابات ہوئے،جن پر305امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔تیسرے مرحلے میں خالی بلدیاتی اور پنچ و سرپنچ نشستوں پر بھی ضمنی انتخابات ہوئے جن میںسرپنچ ضمنی اِنتخابات کیلئے 66 حلقوںپر 184 اُمید واروں کے درمیان مقابلہ تھا۔
پنچ ضمنی انتخابات میں 1738 حلقوں میں 327 حلقوں میں 749 امیدوار میدان میں تھے۔تیسرے مرحلے میں مجموعی طور پر7لاکھ37ہزار648رائے دہندگان کو رائے دہندگی کے اہل قرار دیا گیا ہے، جبکہ وادی میں رائے دہندگان کی تعداد3لاکھ74ہزارتھی۔ مجموعی طور پر حکام نے2046انتخابی مراکز کا قیام عمل میں لایا ہے،جن میں وادی میں1254اور جموں میں792شامل ہیں۔ارشاد احمد کے مطابق وسطی ضلع گاندربل  میں ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا۔ چند ایک انتخابی مراکز پر لوگوں میں جوش و خروش تھا جبکہ چند ایک پر دن بھر عملہ آپسی گپ شپ میں مشغول رہا،اور ان میں برائے نام پولنگ ہوئی۔ضلع کی تین نشستوں،سرپنچ کی 7 نشستیں اور چار پنچ  نشستوںکے لئے رائے دہندگان نے اپنے من پسند امیدواروں کو ووٹ دیئے۔ کچھ پولنگ اسٹیشن پر صبح سے ہی لمبی لمبی قطاریں کھڑی تھی اور کچھ پولنگ اسٹیشن پر موجود عملہ دن بھر رائے دہندگان کے انتظار میں بیٹھا رہا لیکن کوئی بھی ووٹ ڈالنے نہیں آیا۔بڈگام میں سکھ ناگ نشست پر انتخابات کے دوران کئی مراکز پر لوگوں کی چہل پہل تھی جبکہ کئی ایک میں عملہ ووٹروں کا انتظار کر رہے تھے۔ اشرف چراغ کے مطابق شمالی ضلع کپوارہ کی دو انتخابی نشستو ں کے لئے59 ہزار 307ووٹوں میں سے27ہزار 464ووٹ ڈالے گئے اور کل ملا کر ضلع میں ووٹنگ کی شرح فی صد 46رہی اور دوسرے مرحلے کے مقابلے میںکم ووٹ ڈالے گئے ۔ قاضی آ باد میں ضلع ترقیاتی کونسل کے علاوہ سر پنچ کی7نشستیں خالی تھیں جبکہ 96پنچ نشستیں بھی خالی پڑی تھیں اور ان کے لئے بھی جمعہ کو ہی ووٹ ڈالے گئے ،ہایہامہ حلقہ میں ضلع ترقیاتی کونسل کی 1اور پنچو ں کی 28نشستیں خالی پڑی تھیں ۔ عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تیسرے مرحلے کے ڈی ڈی سی و ضمنی پنچ وسرپنچ انتخابات میں13 68.فیصدی ووٹ بنہ کوٹ بانڈی پورہ بلاک میں  ڈالے گئے ۔شدت کی سردی میں صبح 7بجے سے ہی لوگوں کی لمبی قطاریں پولنگ بوتھوں کے سامنے دیکھی گئی جبکہ معیاری عملیاتی طریقہ کارکی دھجیاں بکھیر دی گئیں ہیں بغیر ماسک لوگوں کی بڑی تعداد پولنگ بوتھوں کے سامنے انتظار کرتے ہوئے دیکھے گئے۔فیاض بخاری کے مطابق بارہمولہ میں سنگرامہ، واگورہ میں بھی جمعہ کو ووٹ ڈالے گئے۔بیشتر پولنگ مراکز پر لوگوں کا جوش و خروش دیکھنے کو ملا۔ ہائر اسکینڈری اسکول کریری میں105برس کی ایک خاتون نے بھی ووٹ ڈالا۔ شاہد ٹاک کے مطابق شمالی کشمیر کے شوپیاں اول اور دوئم نشستوں پر جمعہ کو انتخابات کے دوران بیشتر پولنگ مراکز پر صحرائی منظار دیکھنے کو ملے۔
گزشتہ مرحلوں کے مقابلے میں انتخابی مراکز میں کوئی چہل پہل دیکھنے کو نہیں ملی اور اکثر پولنگ اسٹینوں میں دن بھر عملہ رائے دہندگان کے انتظار میں رہا۔ چند ایک علاقوں کو چھوڑ کر مجموعی طور پر انتخابی مراکز میں الو بولتے ہوئے نظر آئے۔پلوامہ سے نامہ نگار سید اعجاز کے مطابقترال کے آری پل بلاک میں ڈی ڈی سی انتخابات کیلئے آری پل کے ساتھ دیگر کئی علاقوں کو سخت سیکورٹی حصار میں رکھا گیا تھا ۔ووٹنگ کے دوران جواہر پورہ لام ،نارستان اوردیگر کئی گوجر بستی والے علاقوں میں پولنگ مراکز کے باہر لوگوں کی قطاریں دیکھنے کو ملیں  جہاں معمر لوگ اور خواتین کی ایک بڑی تعداد اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔اس دوران بٹہ گنڈ پستونہ کو چھوڑ کر میدانی علاقوں کے مراکز میں لوگوں کی زیادہ بھیڑ نہیں تھی۔  عارف بلوچ کے مطابق اننت ناگ میں ہلر اور کھوری پورہ نشستوں پر جمعہ کو انتخابات کے دوران رائے دہندگان نے اپنے امیدواروں کو ووت دیں۔کوکر ناگ علاقے میں نامعلوم بندوق برداروں کی جانب سے ایک امیدوار کو گولی کا نشانہ بنانے کے بعد ووٹنگ کی رفتار میں کمی واقع ہوئی۔ اکثر پولنگ مراکز میں لوگوں کی بہت کم تعداد نے ووٹ ڈالے۔ دونوں نشستوں پر13ہزار735ووٹ ڈالے گئے۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام کے کونڈ حلقے میں بھی جمعہ کو وٹ ڈالے گئے،جس کے دوران بیشتر انتخابی مراکز میں چہل پہل دیکھنے کو ملی اور خواتین کے علاوہ بزرگوں اور نوجوانوں نے بھی ووٹ ڈالے۔ انتخابی مراکز پر طویل قطاریں نظر آئیں اور لوگ ووٹ ڈالنے کیلئے بے تاب نظر آرہے تھے۔ مجموعی طور پر5ہزار468ووٹ ڈالے گئے۔

انٹرنیٹ بند

جموں کشمیر میں ضلع ترقیاتی کونسل چنائو کیلئے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران حکام نے تیسری مرتبہ جنوبی ضلع پلوامہ اور شوپیان میں 2جی موبائیل انٹر نیٹ خدمات بندکیں جبکہ گاندربل میں اسکی رفتار مزید کم کی گئی۔ ڈی ڈی سی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے پیش نظر جنوبی ضلع پلوامہ اور شوپیان میں2جی موبائیل انٹر نیٹ خدمات معطل کی گئیں جس کی وجہ سے انٹرنیٹ صارفین خاص کر طلاب کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور اس عمل کو  مذاق کے مترادف قراردیا۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے تما م اضلاع میں پولنگ ہورہی تھی لیکن صرف پلوامہ اور شوپیان ضلع میں انٹر نیٹ خدمات معطل کرنا کہاں کا انصاف ہے ۔ترال میں جمعرات کی شام جبکہ پلوامہ اور شوپیان میں جمعہ صبح سے ہی دونوں اضلاع میںموبائیل انٹر نیٹ خدمات معطل کر دی گئیں۔
 
 

بانڈی پورہ میں سر پنچ نشست کیلئے 2دیورانیوں کے درمیان مقابلہ ہوا

عازم جان 
 
بانڈی پورہ//سنر ونی پنچایت حلقہ میں سرپنچ کی خالی نشست کیلئے 2دیورانیوں کے درمیان مقابلہ ہوا۔دونوں کی چنائوی مہم دو سگے بھائی ایک دوسرے کیخلاف چلارہے تھے۔سنر ونی پنچایت حلقہ میں پچھلی بار سبھی6 نشستیں خالی رہ گئی تھیں، جن پر تیسرے مرحلے میں پولنگ کی گئی۔لیکن پہلے ہی یہاں 3پنچ بلا مقابلہ کامیاب ہوئے تھے جبکہ جمعہ کو 2پنچوں اور سرپنچ کی نشست کیلئے ووٹنگ ہوئی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سنرونی پنچایت حلقہ میں سر پنچ کی نشست کیلئے 2دیورانیاں آپس میں مقابلہ کررہی تھیں۔محمد انور وانی کی اہلیہ جاویدہ اختر اسی گائوں کی ہے اور یہی بیاہی گئی ہے جبکہ اسکی دیورانی محمد رمضان وانی کی اہلیہ دلشادہ اختر کا ارن بانڈی پورہ میں میکا ہے۔چنائوی مہم کے دوران محمد انور وانی کی اہلیہ مقامی ہونے کی وجہ سے گائوں کے قریبی رشتہ داروں کے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اور چنائو جیت گئی۔چنائو جیتنے کے فوراً بعد اسے جلوس کی صورت میں گھر لیجایا گیا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ دونوں دیورانیاں ایک ہی مکان میں الگ الگ رہتی ہیں۔