راجوری//محکمہ جنگلات اورراجوری کے مختلف دیہات کے لوگوں میں ایک سڑک کی تعمیرکے سلسلہ رساکشی پیداہوگئی ہے اورلوگوں کاالزام ہے کہ محکمہ جنگلات این اوسی سرٹیفکیٹ کے اجرا کرنے میں بلاجوازتاخیرہورہی ہے جبکہ محکمہ جنگلات کاکہناہے کہ اس معاملہ کواعلیٰ حکام کے ساتھ زیربحث لایاجائے گا۔اس مسئلے کولے کر گلاٹی،لڈیال، موریان، گھمبیرگلی اورشاہدرہ شریف کے لوگوں کے ایک وفدنے سابق ایم ایل اے قمرحسین کی قیادت میں ڈی سی راجوری سے بھی ملاقات کی اوراپنے تحفظات پیش کئے ۔یہاں جاری ایک پریس بیان میںمنجاکوٹ کے گلاٹی گاﺅں نے لوگوں نے الزام لگایاہے کہ محکمہ تعمیرات عامہ کے تحت حکومت نے سنٹرل روڈ فنڈزکے ذریعے گلاٹی سے شاہدرہ شریف سڑک کی تعمیرکی منظوری دی تھی لیکن چارمہینوں سے سڑک کی تعمیرمحکمہ نے روک دی ہے اوریہ کہاجارہاہے کہ محکمہ جنگلات سے این اوسی سرٹیفکیٹ حاصل کیاجارہاہے اورجب تک این اوسی نہیں ملے گی تب تک سڑک کی تعمیرکاکام شروع نہیں ہوسکتاہے۔لوگوں نے کہاکہ محکمہ جنگلات نے سڑک کی تعمیرکے پروجیکٹ کوروک دیاہے اوربغیرکسی وجہ کے این اوسی سرٹیفکیٹ اجراءنہیں کی جارہی ہے۔سابق ایم ایل اے قمرحسین کاکہناہے کہ محکمہ جنگلات لوگوں کواین اوسی اجراکرنے میں تاخیرکرکے ہراساں کیاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ سڑک مختلف دیہات کےلئے اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ایک وفدکی صورت میں ڈی سی راجوری سے ملاقات کرکے ان سے مانگ کی ہے کہ اس سڑک کی تعمیرکاکام بحال کرایاجائے ۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے مداخلت کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ جنگلات کوہدایات دی جانی چاہیئے کہ وہ بلاتاخیراین اوسی اجراءکرے تاکہ لوگوں کی پریشانی کاازالہ ہوسکے۔اس بارے میں جب ڈی ایف اوراجوری زاہدمغل سے رابطہ کیاتولوگوں کی طرف سے کئی دنوں سے جنگلات اراضی پر سڑک تعمیرکرانے کےلئے کوششیں کی جارہیں اورمحکمہ جنگلات سے کلیرنس لینے کے بغیرسڑک تعمیرنہیں ہوسکتی ہے اورمحکمہ جنگلات کی طرف سے اجازت نہیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک کلومیٹرسڑک غیرقانونی طورپرتعمیرکردی گئی ہے اورلوگ اسے مزیدتعمیرکرانے کےلئے بضدہیں۔انہوں نے کہاکہ فاریسٹری ایڈوائزری کمیٹی جس کی سربراہی چیف سیکریٹری کرتے ہیں جوایسے کیسز کانپٹارہ کرتے ہیں کےلئے ہمارے دفترسے معاملہ منظوری کےلئے روانہ کردیاگیاہے۔محکمہ تعمیرات عامہ کے ایگزیکٹیوانجینئر مشتاق رینانے کہاکہ محکمہ جنگلات کے اعلیٰ حکام ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں اورابھی تک کیس کوسی سی ایف کے پاس پیش نہیں کیاگیاہے جبکہ اس سڑک کی منظوری چھ ماہ پہلے ملی تھی۔
لوگوں اورمحکمہ جنگلات میں رساکشی ،سڑک کی تعمیرکامنصوبہ کھٹائی میں پڑگیا
