نئی دلی//مرکزی وزیرخزانہ نرملاسیتارمن نے لوک سبھامیں منگل کو سال2022-23کا39.45لاکھ کروڑروپے کاسالانہ بجٹ پیش کیا۔اس میں سے وزارت دفاع کیلئے5.25لاکھ کروڑ روپے کی رقم مخصوص رکھی گئی ہے جوکل بجٹ کا13.31فیصدہے۔اس میں 1.19لاکھ کروڑروپے کی رقم دفاعی اہلکاروں کی پنشن کیلئے ہے۔کل دفاعی بجٹ 2021-22کے تخمینہ بجٹ سے46970کروڑروپے زیادہ(9.82فیصد)زیادہ ہے۔ حکومت نے بجٹ میں مسلح افواج کو جدیدخطوط پراستوار کرنے اوردفاعی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پرتوجہ مرکوزرکھی ہے تاکہ قومی سلامتی اوردفاعی منصوبہ بندی کے عمل کو ترجیح ملے۔دفاعی سروسزکیلئے کل رقومات میں کیپٹل آئوٹ لے کے تحت سال2013-14میں 86,740کروڑ روپے سے اضافہ کرکے سال 2022-23 میں 1.52لاکھ روپے کیاگیا ہے۔نوسال میں اس طرح76فیصد کااضافہ کیاگیا۔اس کیلئے اس مدت کے دوران کل دفاعی بجٹ معہ دفاعی پنشن 107.29فیصدسے بڑھ کر2.53لاکھ روپے سال 2013-14میںسے 2022-23میں5.25لاکھ روپے کیاگیا۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے منگل کے روز پارلیمان کے ایوان زیریں لوک سبھامیں مرکزی بجٹ2022-23 پیش کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سال میں ملک کی شرح نمو9.27 فیصد رہنے کی اُمید ہے۔ نرملاسیتا رمن نے ترقی کے 4 ستونوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کہاکہ جامع ترقی، پیداواری صلاحیت میں اضافہ، توانائی کی منتقلی اور آب و ہوا کی کارروائی اولین ترجیحات ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جنوری 2022 کے مہینے کیلئے جی ایس ٹی کی مجموعی وصولی 1,40,986 کروڑ روپے ہے ،جو 2017 میں ٹیکس کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ڈیجیٹل کرنسی کے لئے ایک بڑے دباؤ میں، مرکزی وزیر خزانہ نرملاسیتا رمن نے کہا کہ ڈیجیٹل روپیہ بلاک چین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آر بی آئی کے ذریعہ 2022-23سے شروع کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سے معیشت کو بڑا فروغ ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ورچوئل ڈیجیٹل اثاثہ کی منتقلی سے حاصل ہونے والی آمدنی پر30 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے عام بجٹ میں ٹیکنالوجی نے صحت کے شعبے میں ایک مرکزی مقام حاصل کیا ہے ۔دو نئی ڈیجیٹل اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے جو یہ اشارہ دیتا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ملک بھر میں صحت کی رسائی اور حفظان صحت سہولتوں کی توسیع میں اہم کردار نبھا رہی ہے۔ آج ہوئے اعلانات میں کووڈ19 وبا کی جھلک نظر آتی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے اْن لوگوں کے تئیں ہمدردی کاا ظہار کیا ہے جنہوں نے عالمی وبا کے سبب صحت اور اقتصادی سطح پر برے حالات کاسامنا کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پچھلے 2برسوں میں صحت بنیادی ڈھانچے میں تیزی سے اصلاحات کے سبب ملک آج مضبوط پوزیشن میں کھڑا ہے۔ اپنی بجٹ تقریر میں انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیکہ کاری مہم کی رفتار اور کوریج نے وبا ء سے لڑنے میں کافی مدد کی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا ،’’مجھے پورا اعتماد ہے کہ سب کے پریاس سے ہم مضبوط شرح ترقی کے اپنے اس سفر کو جاری رکھیں گے‘‘۔ نرملا سیتارمن نے اس بات کو اْجاگر کیا کہ پچھلے برس کے بجٹ میں کیے گئے اقدامات نے کافی اچھی پیش رفت کی ہے جس کے لئے اس بجٹ میں بھی موزوں اور مناسب رقم مختص کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنا، ٹیکہ کاری پروگرام کا تیزی کے ساتھ نفاذ اور وبا کی موجودہ لہر کے تئیں ملک کے تیز ردعمل اس کے واضح شواہد ہیں۔قومی ڈیجیٹل صحت ایکو سسٹم کیلئے ایک نئے کھلے پلیٹ فارم کا آغاز کیاجائیگا۔ اس میں وسیع طور سے صحت فراہم کرنے والوں اور صحت سہولتوں کے ڈیجیٹل اندراج، منفرد صحت شناخت اور مشترکہ فریم ورک شامل ہوں گے اور یہ صحت سہولتوں تک آفاقی رسائی فراہم کریگا۔مرکزی وزیر خزانہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وبا نے سبھی عمر کے لوگوں میں ذہنی صحت کے مسائل پیدا کیے ہیں۔ معیاری ذہنی صحت کونسلنگ اور حفظان صحت خدمات تک بہتر رسائی فراہم کرنے کیلئے آج ’قومی ٹیلی ذہنی صحت پروگرام‘کا اعلان کیا گیا۔ اس میں 23 ٹیلی،ذہنی صحت مہارت کے مراکز کا ایک نیٹ ورک شامل ہوگاجس میں نیم ہنس نوڈل مرکز کے طور پر کام کریگا۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، بنگلور (آئی آئی آئی ٹی بی) اس کے لئے ٹیکنالوجی تعاون فراہم کریگا۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا ہے کہ ہر گھر نل سے جل یوجنا کے تحت پچھلے دو سال کے دوران ساڑھے پانچ کروڑ گھروں کو جوڑا گیا ہے اور سال2022-23 کے بجٹ میں اس منصوبے کیلئے 60 کروڑ روپے کا الاٹمنٹ کیا گیا ہے۔نرملا سیتارمن نے منگل کو لوک سبھا میں مال سال2022-23 کیلئے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت اب تک کْل ساڑھے8 کروڑ سے زیادہ گھروں کو جوڑا گیا ہے اورپچھلے دو سال کے دوران اس سے ساڑھے پانچ کروڑ کنبے جڑے ہیں۔انہوں کہا،’’ہر گھر نل سے جل ‘ کے تحت اب تک 8.7 کروڑ گھروں کو جوڑا جا چکا ہے جن میں سے پچھلے دو سال کے دوران 5.5 کروڑ گھروں تک نل سے جل پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے۔مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ سال 2022-23کیلئے 3.8کروڑ گھروں تک نل سے جل پہنچانے کیلئے 60 ہزار کروڑ روپے کا التزام کیا گیا ہے۔حکومت نے میک ان انڈیا کی بنیاد پر دفاعی شعبے میں خود کفیل ہونے (آتم نربھرتا) کی طرف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے خریداری کے بجٹ کا 68 فیصد ملکی کمپنیوں کے لیے مختص کیا گیا ہے ۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کو لوک سبھا میں مالی سال 2022-23کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملکی کمپنیوں سے دفاعی شعبے میں فکسڈ پرچیز (متعینہ خریداری)بجٹ کا 68 فیصد حصہ خریدنے کا التزام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ نجی شعبے کی حصہ داری کو بڑھانے کے لیے بھی ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے جس کے تحت بجٹ میں دفاعی تحقیق اور ترقی کے لئے متعین الاٹمنٹ کی 25 فیصد رقم نجی شعبے کے ساتھ تعاون میں خرچ کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ نجی کمپنیوں کے لیے نئی ٹیکنالوجی کے ٹیسٹ اور اس کے تصدیق کے لیے ایک خود مختار ادارہ تشکیل دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کو اگلے مالی سال کا مرکزی بجٹ پیش کیا، جس میں انفرادی یا ملازمت پیشہ افراد کو ٹیکس میں کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے اور نہ ہی ٹیکس کی شرحوں میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے۔ٹیکس کی پرانی شرحیں اور نظام برقرار رہے گا لیکن ڈیجیٹل کرنسی میں لین دین کرنے والوں کو اس سے ہونے والی آمدنی پر30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا ۔وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ڈیجیٹل سامان کی خریداری پر خرچ کے علاوہ کوئی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔ نقصان ہو جائے تو بھی ریلیف نہیں ملے گا۔ ایک مقررہ حد سے زیادہ ورچوئل اثاثوں کی منتقلی پر ایک فیصد ٹی ڈی ایس وصول کیا جائے گا۔ اسے بطور تحفہ دینے پر بھی ٹیکس لگے گا۔ طویل مدتی کیپٹل گین پر سرچارج کی حد 15 فیصد رکھی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ نئی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کیلئے15 فیصد کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو مارچ 2024 تک بڑھا دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی 31مارچ 2023 تک قائم ہونے والے اسٹارٹ اپ کو بھی ٹیکس ریلیف کا فائدہ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ کوآپریٹو کمپنیوں پر لگنے والے کم از کم متبادل ٹیکس (میٹ) کی شرح کو 18 فیصد سے کم ٹیکس 15 فیصد ٹیکس دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی نئی پینشن اسکیم میں ریاستی ملازمین کی حصہ داری کیلئے10 فیصد پر ملنے والی ٹیکس راحت کی حد کو بڑھاکر 14 فیصد کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ چھاپے کے دوران برآمد اور ضبط غیر ظاہر شدہ آمدنی کیلئے کسی طرح کا نقصان نہیں ہونے دیا جائے گا۔آمدنی پر کسی قسم کے سرچارج یا سیس کو کاروباری خرچ کے طورپر نہیں دکھایا جا سکے گا۔(مشمولات یو این آئی)
انکم ٹیکس دہندگان کو کوئی راحت نہیں
یواین آئی
نئی دہلی// حکومت نے رواں مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح 9.2 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے انفرادی اور نوکری پیشہ لوگوں کو انکم ٹیکس میں کوئی رعایت نہیں دی اور آئندہ مالی سال کے لیے 39.45لاکھ کروڑ روپے کے خرچ کا عام بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا۔وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے تقریباً ایک گھنٹہ چالیس منٹ تک پڑھے اپنے بجٹ تقریر میں متعدد نئے منصوبوں کی بھی تجویز پیش کی اور ٹیکس محصول میں اضافہ کیے جانے کے بھی اقدامات کا اعلان کیا۔ رواں مالی سال کا بجٹ تخمینہ 34.83 لاکھ کروڑ روپے تھا جو اب ترمیم کے بعد 37.70 لاکھ کروڑ روپے ہوگیا ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہندستان آزادی کا امرت مہوتسو منارہا ہے اور اس کے ساتھ ہی ہمارا ملک اب ’امرت دور‘ میں داخل ہوگیا ہے جو ہندستان کی آزادی کے 100 برس تک پہنچنے میں 25 برسوں کی طویل مدت کو ظاہر کرتاہے۔ حکومت نے یوم آزادی کے اپنے خطاب میں وزیر اعظم کے ذریعہ ذکر کیے گئے ویڑن کی تکمیل کا ہدف مقرر کررکھا ہے۔
ای پاسپورٹ نئے مالی
سال سے ملنا شروع ہونگے
یواین آئی
نئی دہلی// مالی سال 2022-23 میں ہندوستان الیکٹرانک چپس کے ساتھ ای پاسپورٹ جاری کرنا شروع کرے گا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج یہاں لوک سبھا میں سال2022-23 کے عام بجٹ میں اعلان کیا کہ پاسپورٹ میں ایمبیڈڈ چپ اور مستقبل کی ٹیکنالوجی کے استعمال کا کام 2022-23 میں شروع کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے بتایاکہ اس سے شہریوں کو بیرون ملک سفر کرنے میں آسانی ہوگی اور بہت سی سہولیات ملیں گی۔
بجٹ کی اہم جھلکیاں
�چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے کے لئے بیٹری بدلنے کی نئی پالیسی لائی جائے گی۔
�سرمایہ کی خریداری کے بجٹ کا 68فیصد گھریلو صنعت کے لئے مختص۔
�اعلی کارکردگی والے شمسی ماڈیولز کی تیاری کے لئے پیداوار سے منسلک مراعات کے لئے 19,500کروڑ روپے اضافی مختص۔
�بین الاقوامی تنازعات کے بروقت حل کے لئے بین الاقوامی ثالثی مرکز قائم کیا جائے گا۔
�گرین انفراسٹرکچر کے لئے وسائل کو متحرک کرنے کے لئے ساورین گرین بانڈز جاری کئے جائیں گے۔
�ریزرو بینک آف انڈیا ورچول کرنسی شروع کرے گا۔
�معیشت کو مجموعی طورپر فروغ دینے کے لئے ریاستوں کی مدد کے لئے 2022-23میں ایک لاکھ کروڑ روپے مختص۔
�اپ ڈیٹ شدہ ریٹرن متعلقہ ایسسمنٹ سال کے اختتام سے دو سال کے اندر داخل کیا جاسکتا ہے۔
�کوآپریٹیو کمیٹیوں کے لئے متبادل کم از کم ٹیکس کی ادائیگی کو 18.5فیصد سے کم کرکے 15فیصد کیا گیا۔
�کسی بھی ورچول ڈیجیٹل اثاثہ کی منتقلی سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکس کی شرح 30فیصد ہوگی۔