ارشاد علی ارشاد
اللہ تعالے نے بنی نواع انسان کو اشرف المخلوقات کے لقب سے سرفراز کر کے زمین پر ایک خلیفہ کی حیثیت سے بھیجا۔کچھ لوگ اللہ کےاس منشا ء کو اپنی منصبی ذمہ داری سمجھ کر خدمت خلق میں جھٹ جاتے ہیں اورفلاح داریں پا تے ہیں ۔ جہاں تک عبدالرشید نایک کاتعلق ہے ،آپ سال 1952ء میں تحصیل کھڑی کے علاقہ مہو میں پیدا ہوئے ۔آپکے آباو اجداد بھی لمبرداری سے وابستہ رہے اور آپکو لمبرداری وراثت میں ملی ہے۔آپ اڑتیس سال تک موضع مہو میں مسلسل لمبرداری کے فرائض سر انجام دیتے رہے، گردش ایام کی ناچاقیوں کے سبب موصوف نے دو مرتبہ لمبرداری کے فرائض سے عہدہ برآ ہونے کی پیش کش کی لیکن موصوف کی اہلیت ،لیاقت ،دیانت داری اور خاندانی شرف کو مد نظر رکھتے ہوے محکمہ نے آپ کے استعفے کو مسترد کیا۔ آپ نہ صرف لمبرداری کے امور احسن اور پر اعتماد طریقے سے انجام دیتے رہے بلکہ سماجی ،معاشی ،معاشرتی اور تعمیرو ترقی کے امور میں بھی موثر طریقے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔
عبدالرشید لمبردار چونکہ ایک علمی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں،اس لئے انکے دل میں اکثرخوف خدا کا عنصر غالب رہتا ہے۔اللہ نے آپکو فہم وفراست اور عقل سلیم سے بھی نوازا ہے ۔آپ بہت جلد معاملہ کی نوعیت کو بھانپ لیتے ہیں اور اسکے تدارک کے لئے اسکی تہہ تک جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔آپ اپنے نفس کےتزکیہ کی خاطر وقت کے مشایخ سے بھی تعلق قائم کئے ہوئے ہیں جو کہ آپکی حقیقی دانائی کی دلیل ہے۔آپ کو اکثر زمینداروں کے خسرہ نمبر اورکھیوٹ نمبر زبانی یاد ہیں۔زمین کی اقسام جیسےملکیت،شاملات،کاہ چرائی،آبادی دہ،رقبہ جنگلات وخالصہ سرکار کا پورا پورا علم ہے۔ موصوف کی ایمانداری اور خلوص کے پیش نظر محکمہ کے ادنیٰ سے اعلےٰ آفیسر آپکی قدر کرتے اور آپ پر بھروسہ اور اعتماد رکھتےتھے ۔آپ نےسماج میں بھی ایک با وقار شخص کی حیثیت سے اپنا ایک مقام بنایا ہے۔آپ نے اوقاف مسجد کے مستقل رکن رہ کر تعمیرِ مسجد میں مثبت کردار بنھایا ہے۔کبھی سماج میں باہمی تنازعات کے حق میں نہیں رہے بلکہ ہر تنازعہ کا منصفانہ حل ڈھونڈنے میں اپنی فہم وفراست سےفریقین میں تلخیاں کم کرکے انہیں تصفیہ کے لئے آمادہ کرتے رہے ہیں۔ آپ نے اپنے 38 سالہ خدمات میں ثابت کر کے دکھایا کہ لمبردار نہ صرف ایک سلجھا ہوا باکردار شخص ہونا چاہئے بلکہ ایک امانت دار اور دیانت دار شخص بھی ہونا چاہئے۔کیونکہ اکثر زمیندار اسی کےبھروسہ پر اطمینان کی نیند سوتے ہیں کہ انکی زمینیں اور انکی جائدادیں ایک دیانت دار لمبردار کے سپرد ہیں۔ بحیثیت لمبردار موصوف کی بہت ساری خدمات رہی ہیں جنکا احاطہ کرنااس چھوٹے سے مضمون میں محال ہے ۔
عبدالرشید لمبردار نے حاجی غلام محمد بٹ صاحب کے ساتھ ایک ایسی جوڑی بنائی کہ علاقہ کے تعمیر وترقی میں ایک انقلاب پیدا کر دیا ۔آپ دونوں نے مر حوم شیخ محمد عبداللہ سے لیکر تا ایں دم کوئی موقعہ رائیگاں نہیں ہونے دیا ،جس میں علاقہ کا کوئی نہ کوئی کام کرایا ہو۔سرکار کسی کی بھی رہی ، آپ ہر چیف منسٹر اور ہر منسٹر سے بغیر کسی سیاسی مفاد اور مصلحت کے عوام اور علاقہ کے کام کرواتے رہے۔پچھلی تین دہائیوںکے دوران علاقہ میں فلاح و بہبود اور ترقی کاجو بھی کام ہوا ہے ،اُن میں ان دونوں شخصیات کا بلواسطہ یا بلا واسطہ کردار رہا ہے۔یہ دونوں سماجی کارکنان اس وقت بھی 75 سالہ عمر میں بھی جوش اور جذبہ سے سماجی امور کی انجام دہی میں دلچسپی اور لگن کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔
عبدالرشید لمبردار کو اب تک کئی انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا ہے۔آپ سال 2008ء میں23 آر آر ناچلانہ کے سدبھاونا پروگرام کے تحت 25 دیگر افراد کے ہمراہ آل انڈیا ٹور پر جاناپڑا، جس دوران آپ نے صدر جمہوریہ ہند پرتبھا پاٹل سے ملاقات کا شرف حاصل کیا ۔بہر حال ایسے نیک لوگ آج کل کے زمانہ میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے پر خلوص خدمت گاران قوم کو دنیا و آخرت میں سرخ رو کردے۔آمین
رابطہ۔9906205535
پتہ۔ مُہو بانہال،رام بن جموں