نئی دہلی//یو این آئی// الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ الیکشن سے بل رائے دہندگان سے عومی فنڈ کی بدولت لبھاونے وعدے کرنے والی سیاسی پارٹیوں کا رجسٹریشن رد کرنے کا حق اس کے پاس نہیں ہے ۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے 25 جنوری کو ایڈوکیٹ اشون اپادھیائے کی عرضی پر مرکز اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان سے اپنا موقف رکھنے کو کہا تھا۔ اسی نوٹس کے جواب میں الیکشن کمیشن نے حلف نامے کے ذریعے اپنا موقف واضح کیا ہے ۔الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابات سے پہلے یا بعد میں مفت تحائف دینا یا تقسیم کرنا متعلقہ سیاسی پارٹی کی پالیسی جات کا فیصلہ ہے ۔ آیا اس طرح کا فیصلہ معاشی طور پر قابل عمل ہے یا معیشت پر اس کا منفی اثر پڑے گا اس پر متعلقہ ریاست کے ووٹر غور کرتے ہیں۔حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن حکومت بنانے والی سیاسی پارٹی کی پالیسیوں اور فیصلوں کو ریگولیٹ نہیں کر سکتا۔ سرکاری خزانے سے لبھاونے وعدے کرنے والی پارٹیوں کی شناخت ختم کرنے کے لیے کارروائی کرنا اس (الیکشن کمیشن) کے ذریعے اختیارات کا غلط استعمال ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ فی الحال اسے تین بنیادوں کے علاوہ کسی سیاسی پارٹی کا رجسٹریشن منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔ انڈین نیشنل کانگریس بمقابلہ انسٹی ٹیوٹ آف سوشل ویلفیئر وغیرہ (2002) کے معاملے میں عدالت عظمیٰ نے اس کی تعریف کی ہے ۔ یہ وہ بنیادیں ہیں-سیاسی پارٹی کی جانب سے جب دھوکہ دہی اور جعلسازی کی بنیاد پر رجسٹریشن حاصل کا گیا ہو، پارٹی نے آئین اور کسی دیگر بنیاد یقین اور وفاداری کو ختم کر دیا ہو۔