لاگ

"سر ۔۔۔۔مشرقی ممالک ہم لوگوں کی تہذیب کو طعنہ دے رہے ہیں اور مذاق اُڑا رہے ہیں کہ ہمارے سماج میں شادی ایک مذاق بن کر رہ گئی ہے ۔۔۔"
"اچھا ۔۔۔ایسا ہے کیا "؟
"جی ہاں سر ۔۔"
تم لوگ ایسا کرو ۔۔ان کے سماج پر ہر طرف سے حملہ کرو ۔اپنی چیزیں ان کو فروخت کرو ۔۔ان میں ان جانوروں کی چربی شامل کرو جس وہ حرام سمجھتے ہیں اور ہم حلال ۔ان کو کیا پتا وہ سب کھانے سے بہتری آتی ہے ۔بزدلی ختم ہوتی ہے ۔۔وہ کہتے ہیں کہ وہ چربی کھانے سے انسان ظالم بن جاتا ہے ۔اور غصے والا ۔۔یہی صحیح۔۔۔"۔
ان کو انٹرنیٹ سے یہ باور کرانے کی کوشش کرو کہ ہماری لڑکیاں پڑھ لکھ کر آزادانہ زندگی گزارتی ہیں ۔۔وہ پھر شوہر کی تاناشاہی زیادہ دیر برداشت نہیں کرتیں ۔۔خود کما کے کسی کی محتاج نہیں رہتیں ۔۔ اور ایسا کرو ان کے ماحول میں شور شرابہ پیدا کرنے کے لیے موسیقی کو فروغ دو ۔اور پارٹی سسٹم کو ۔۔اتنا کہ ان کو شورشرابے سے نفرت ہو ۔۔بیوی کو گھر میں شوہر کا بولنا شور لگے اور شوہر بھی بیوی کی باتوں کو  چلانا سمجھے۔۔برداشت کا مادہ ان میں کم ہو جائے ۔۔انٹرنیٹ پہ آسانی سے وہ سب مہیا رکھو جو شادی کے بیڈ پہ ہوتا ہے ۔۔تاکہ اکیلے میں لڑکا اور لڑکی اپنے ہاتھوں سے اپنی خواہشات کو پورا کریں ۔جیون ساتھی کی ان کو ضرورت محسوس نہ ہو اور سب سے بڑی یہ کوشش کرو کہ وہ عبادت سے دور رہیں۔۔۔کیونکہ ان کی عبادت ان کو نرم دل بناتی ہے ۔۔عبادت کو ان کی نظروں میں بے کار عمل بناؤ اور ایسا کرو کہ آزادی کے نام پر لڑکا لڑکی کواُکسائو۔۔۔"کہ میں جو چاہوں کروں۔۔۔۔کسی کو کیا ۔۔۔"
"اوکے ۔۔۔جو حکم سر "
اور پھر کچھ دنوں بعد ۔۔۔"سر آپ نے جو بولا تھا ۔۔ہمارے لوگوں نے کیا "
"ویری گڈ ۔۔۔کیا نتیجہ نکلا "؟
"۔۔سر ۔۔۔۔ان کے سماج میں ۔۔ دھڑا دھڑ طلاق ہو رہے ہیں ۔۔۔"
"ہاہاہا ۔۔۔۔۔۔شاباش "۔۔۔۔۔۔۔۔
���
حسینی کالونی،چھتر گام،موبائل نمبر؛6005513109