سرینگر// ملک گیر لاک ڈائون کے 82ویں روز بھی شہرسرینگر اور وادی کے دیگر قصبوں اور ریڈ زون علاقوں میں قائم جامع مساجد ، خانقاہوں اور امام باڑوں میں 12ویں ہفتے بھی نماز جمعہ کے اجتماعات منعقد نہیں ہوسکے۔ روحانی مراکز سے دور رہیں،اور بیشتر لوگوں نے شہر میں گھروں میں نماز جمعہ ادا کی۔ سرینگر میں20مارچ کوہی نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ بعد میں کورونا لاک ڈائون کا نفاذ عمل میں لایا گیا ،جو کہ ہنوز جاری ہے۔ متعلقہ ضلع انتظامیہ نے تمام عبادتگاہوں کو سیل کیا مرکزی احکامات پر عمل کرتے ہوئے ہر طرح کے مذہبی، سیاسی اور سماجی اجتماعات پر پابندی لگا دی۔12ہفتے گزر جانے کے باجود بھی ابھی تک نماز جمعہ کے اجتماعات منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ادھر جمعہ کو وادی کے شمال و جنوب میں کاروبار قدرے بحال ہورہا ہے اور کئی علاقوں میں دکانیں کھول دی گئیں تھیں۔سہ پہر کے بعد سیول لائنز علاقوں میں دکاندار اپنی دکانوں کی سفائی کرتے ہوئے دیکھے گئے۔وادی کے قصبوں میںبھی تجارتی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جارہی ہے البتہ وادی کے چھوٹے قصبوں و دیہات کے علاوہ پائین شہر میں مکمل طور پر تجارتی سرگرمیاں بحال ہوچکی ہیں، دوکانیں کھل گئی ہیں،خرید و فروخت ہورہی ہے اور تاجروں نے اپنا معمول کا کام کاج شروع کردیا ہے۔جن علاقوں میںکورونا وائرس کے کیسز سامنے آرہے ہیں وہاں سب کچھ بند ہے۔ بانڈی پورہ اور گاندربل کو چھوڑ کر وادی کے سبھی8اضلاع کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے۔ ریڈ زون علاقوں میںہر طرح کی بندشیں عائد ہیں اور سمارٹ لاک ڈائون کے باعث وہ علاقے سیل کئے گئے ہیں جو ہارٹ سپاٹ قرار دیئے گئے ہیںجبکہ دیگر علاقوں میں کاروباری و تجارتی سرگرمیوں کے علاوہ روز مرہ کی صورتحال میں نرمی اختیار کرلی گئی ہے۔شہر کے ریڈزون علاقوں کو چھوڑ کر سیول لائنز میں کاروبار شروع نہیں ہورہا ہے۔