لاک ڈاؤن کا دوسرا مرحلہ | محدود تجارتی بحالی آج سے | سبزی ،پھل ،کریانہ ،راشن ،دودھ ،مرغ گوشت ،مچھلی دکانیں کھلی رہیں گی

نئی دہلی//مرکزی وزارت داخلہ نے آج یعنی سوموار سے ملک میں شروع ہونے والی اقتصادی سرگرمیوں کی فہرست جاری کردی ہے جس کے مطابق پھل،سبزی کے ٹھیلے ، صاف صفائی کا سامان بیچنے والی دکانیں، کریانہ اور راشن کی دکانیں، دودھ اور دودھ کے بوتھ ، پولٹری ، گوشت ، مچھلی اور چارہ بیچنے والی دکانیں بھی کھلی رہیں گی۔الیکٹریشن ، آئی ٹی سامان کی مرمت کرنے والے، پلمبر، موٹر میکینک ، ترکھان، کورئیرز ، ڈی ٹی ایچ اور کیبل خدمات سے جڑے لوگوںکو بھی چھوٹ حاصل ہے ۔ اس کے علاوہ زراعت ،تعمیرات اور صنعتی سیکٹروں کی بھی محدود بحالی کا اعلان کیا ہیتاہم ریڈ زونز میں کسی طرح کی سرگرمی بحال نہیں ہوگی جبکہ درماندہ مزدور سکرینگ کے بعد انہی علاقوں میں سکریننگ کے بعد کام کے مقامات پر لئے جاسکتے ہیں تاہم ای کامرس کمپنیوںکو غیر لازمی اشیاء کی خرید وفروخت سے منع کیاگیا ہے۔

محدود بحالی آج سے

 عوام کی پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے کچھ چنندہ سرگرمیوں کو20 اپریل یعنی آج (سوموار) سے چالو کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ راحتیں ریاست؍یونین ٹریٹر ی سرکاروں یا ضلع انتظامیہ کے ذریعہ موجودہ احکامات پر سختی سے عمل کرتے ہوئے دی جائیں گی۔مرکزی سرکار نے کو رونا وائرس کی وجہ سے3 مئی تک کے لیے لگائے لاک ڈاؤن کے دوسرے مرحلے کیلئے نئے احکامات جاری کرتے ہوئے اس مدت میں سبھی طرح کے پبلک ٹرانسپورٹ اور عوامی مقامات کو کھولنے پر روک لگائی ہے۔سرکار نے اس دوران سبھی طرح کی کھیتی اور باغبانی کی سرگرمیوں کو چھوٹ دی ہے۔ یہ چھوٹ ماہی پروری اور پولٹری فارم کے لیے بھی رہیں گی۔سماجی دوریوں اور حفاظتی آلات کو پہن کر منریگا مزدوروں کو بھی کام کرنے کی چھوٹ ملے گی۔ سرکار نے کہا کہ منریگا کے تحت سینچائی اور آبی تحفظ  کے کام کو ترجیح دی جائیگی۔اس کے ساتھ ہی دیہی علاقوں میں کام کرنے والے چنندہ کام کو بھی چھوٹ دی گئی ہے۔ حالانکہ، یہ ادویات ، فارماسوٹیکلس، طبی آلات اور ان کے کچے پروڈکشن سمیت ضروری سامانوں کی  پیداواری اکائیوں تک محدود ہیں۔وہیں، فوڈ پروسسنگ اور آئی ٹی ہارڈویئر بنانے والوں کو بھی چھوٹ دی گئی ہے۔؎مرکزی وزیر لاء اینڈ ٹیلی کام روی شنکر پرساد نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے فہرست کی اشتہاری تصویر جا ری کی ۔تاہم ریڈ زونز میں کسی بھی طرح کی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائیگی۔پھل،سبزی کے ٹھیلے ، صاف۔صفائی کا سامان بیچنے والی دکانیں کھلیں گی۔ کریانہ اور راشن کی دکانیں، دودھ اور دودھ کے بوتھ ، پولٹری ، گوشت ، مچھلی اور چارہ بیچنے والی دکانیں بھی کھلیں گی۔ اس کے علاوہ الیکٹریشن ، آئی ٹی کی مرمت ، پلمبر، موٹر میکینک ، کارپینٹر، کورئیرز ، ڈی ٹی ایچ اور کیبل خدمات شامل ہیں۔ڈیٹا اور کال سینٹرز جو صرف سرکاری سرگرمیوں کے لئے کام کرتے ہیں،آئی ٹی اور متعلقہ خدمات کے ساتھ دفتر( ان میں سے50فیصد سے زیادہ اسٹاف نہیں ہوگا) دفتر اور رہائشی احاطوں میں پرائیویٹ سکیورٹی اور مینٹیننس والی کی خدمات ،شاہراہ پر ٹرک کی مرمت کے لئے دکانیں اور ڈھابے کھلیں گے۔ یہاں بھی سماجی دوری کی پیروی کرنا ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہوگی۔ 

بندشیں برقرار

 لوگوں کی بین ریاستی ، بین ضلعی آمدورفت، میٹرو، بس خدمات پر 3مئی تک روک جاری رہے گی۔ تعلیمی اداروں ، کوچنگ سینٹر، گھریلو اور انٹرنیشنل ہوائی آمدورفت اور ٹرین خدمات بھی رد رہیں گی۔سنیما گھر، مالس، شاپنگ کمپلیکس، جم ، کھیل کیمپس، سوئمنگ پول، بار جیسے عوامی مقامات بھی 3مئی تک بند رہیں گے۔نئے احکامات کے مطابق، سبھی سماجی ، سیاسی ، کھیل، مذہبی تقاریب ، مذہبی مقامات، عبادت گاہیں  3 مئی تک عوام کے لئے بند رہیں گے،خاص طور  سے چھوٹ دی گئی سرگرمیوں کے علاوہ دوسرے سبھی کاروبار اورکامرشیل سرگرمیاں ، ہاسپٹلٹی سروسز بند رہیں گی۔ وہیں، ٹیکسی و کیب خدمات بھی بند رہیں گی۔اس کے ساتھ ہی کسی بھی آخری رسومات کی ادائیگی میں20سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر بھی پابندی رہے گی۔

 ای کامرس صرف لازمی خدمات تک محدود

حکومت نے ای کامرس پلیٹ فارموں کو موبائل فون ،ریفریجریٹر اور ریڈی میڈملبوسات آن لائن فروخت کرنے کی اجازت دینے کے 4روز بعد یو ٹرن لیتے ہوئے انہیں غیر لازمی اشیاء فروخت کرنے سے منع کردیا۔اس ضمن میں داخلہ سیکریٹری نے ناگہانی آفات سے نمٹنے کیلئے قومی قانون کے تحت حاصل اختیارات کااستعمال کرتے ہوئے اس ضمن میں پہلے جاری کئے گئے حکم نامہ میں ترمیم کردی۔نئے حکم نامہ میں غیر لازمی اشیاء کو ای کامرس کمپنی کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات سے حذف کرلیاگیا ہے جبکہ یہ ترمیم بھی کی گئی کہ ای کامرس آپریٹروں کی گاڑیاں لازمی اجازت نامہ کے ساتھ بھی اب چل نہیں سکتی ہیں۔اس ضمن میں جوائنٹ سیکریٹری داخلہ پونیا سلیلہ سری واستوا نے کہا کہ صورتحال انتہائی متحرک ہے اور حکومت یومیہ بنیادںپر فیصلے لے رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ جب حکومت کو لگا کہ ای کامرس کے ذریعے غیر لازمی اشیاء کی خرید و فروخت سے لاک ڈائون کی موثر عمل آوری اثر اندا زہوگی تو فیصلہ پر نظر ثانی کرکے اس کو واپس لیاگیا۔یاد رہے کہ15اپریل کے حکم نامہ میں انہیں 20اپریل سے کام شروع کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔گوکہ حکم نامہ میں ترمیم کی فوری وجہ معلوم نہ ہوسکی تاہم بتایا جارہاہے کہ کچھ پرچوں تاجروں نے حکومت پر دبائو ڈالاتھا کہ اگر ای کامرس پلیٹ فارموںکو ان اشیاء کی خرید و فروخت کی اجازت دی جارہی ہے تو پھر انہیں بھی یہ غیر لازمی اشیاء بیچنے کی اجازت دی جائے۔ای کامرس پلیٹ فارموںکو تاہم لازمی اشیاء جیسے خوراک ،ادویات اور طبی آلات بیچنے کی اجازت ہے۔اتوار کو بعد میں داخلہ سیکریٹری نے تمام چیف سیکریٹریوںسے کہا کہ وہ نئے ترمیمی حکم نامہ پر عمل کریں۔حکومت نے تمام ٹرکوں اوردیگر مال بردار گاڑیوں کو بھی دو ڈرائیوروں اور ایک ہیلپر کے ساتھ ڈرائیوانگ لائسنس کی شرط پر چلنے کی اجازت دی ہے۔حکم نامہ کے مطابق مال ان لوڈ کرنے یا لوڈ کرنے کیلئے خالی ٹرک کو بھی چلنے کی اجازت ہوگی جبکہ شاہرائوںپر ٹرک مرمتی دکانیں بھی چلیں گی۔

 درماندہ مزدور کو کام کی مشروط اجازت

اس دوران وزارت داخلہ نے زراعت ،تعمیرات اور انڈسٹری سیکٹروں میں سرگرمیاں بحال کرنے سے ایک روز قبل درماندہ مزدوروں کو انہی مقامات پر تجارتی سرگرمیوں کیلئے روانہ کرنے کی اجازت دے دی۔اس ضمن میں وزارت داخلہ کی جانب سے باضابطہ طور ریاستوں اور یونین ٹریٹریوںکیلئے آپریشن ضوابط جاری کئے گئے ہیں جن کے تحت ا ن مزدوں کو ریلیف کیمپوں سے کام کے مقامات تک لے جایاجاسکتا ہے۔اس ضمن میں داخلہ سیکریٹری کی جانب سے ریاستوں اور یونین ٹریٹریوںکے چیف سیکریٹریوں کے نام مکتوب میں کہاگیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے صنعتوں،زراعت ،تعمیرات اور دیگر سیکٹروں میں کام کرنے والے مزدوروں کواپنے مقامات ِ کار سے نکال کرریلیف کیمپوں میں رکھاگیا تھا جو حکومتیں چلارہی تھیں ،اب چونکہ نظر ثانی شدہ رہنما ہدایات پرکے تحت ریڈزونوںکے باہر کچھ سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے تو اب ان ورکروںکو انڈسٹریل ،پیداواری اور تعمیرات و کھیتی باڑی شعبوںکے علاوہ منریگا کاموں میں استعمال کیاجاسکتا ہے۔وزارت داخلہ نے ریاستوں اور یوٹیز کے حکام سے کہا ہے کہ وہ اپنی ریاستوں/یو ٹیز کے حدود میں رہنما خطوط پر عمل کرکے ان مزدوروں کے مقام کار تک نقل و حمل میں سہولت پیدا کریں۔رہنما ہدایات کے مطابق ضلعی سطح کے افسران سے کہاگیا ہے کہ وہ لازمی طور ریلیف کیمپوں میں موجود تمام مزدوروںکو رجسٹر کریں اور ان کی سکل میپنگ کریں ،یعنی یہ دیکھیں کہ کون کس شعبے میں مہارت رکھتا ہے اور اسی لحاظ سے ان کیلئے کام کاتعین کریں۔ہدایات میں مزید کہاگیا ہے’’اگر ان درماندہ مزدوروں کا گروپ اس ریاست میںاپنے کام پر واپس جانا چاہتا ہے ،جہاں وہ فی الوقت ٹھہرے ہوئے ہیں تو ان کی سکریننگ کی جائے او ر جن میں علامات نہ ہوں تو انہیں اپنے کام کے مقامات تک پہنچایا جانا چاہئے ‘‘تاہم یہ واضح کہاگیا ہے کہ موجودہ مقام اقامت سے باہر دوسری ریاست یا یونین ٹریٹری میں جانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جانی چاہئے۔ہدایات میںکہاگیا ہے’’بسوں میںان مزدوروں کی نقل و حمل کے دوران سماجی فاصلہ کو یقینی بنائیں اور ان بسوںکو پہلے سینیٹائز کرنا لازمی سمجھیں جبکہ دوران سفر انہیں خوراک اور پانی فراہم کیاجائے‘‘۔