سرینگر//ملک گیر سطح پر لاک ڈائون کے21ویں روز وادی میں لاگو امتناعی احکامات میں سختی کا سلسلہ جاری رہا جس کے نتیجے میںنطام زندگی مکمل طور پر ٹھپ رہی۔ پولیس کی جانب سے جمعہ کے بعد سنیچر کو بھی لاک ڈائون پر سختی کیساتھ عملدر آمد کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی۔جموں کشمیر انتظامیہ عوام سے بار بار یہ تلقین کررہی ہے کہ وہ سماجی دوری کو اختیار کرکے وباء کو پھیلنے سے روکنے میں اپنا تعاون پیش کریں۔جمعہ سے قبل شہر سرینگر میں لوگوں کی آمد و رفت، خاص کر نجی گاڑیوں کے چلنے پر جو نرمی برتی جارہی تھی، اس میں جمعہ کے بعد سختی لائی گئی ہے اور پرائیویٹ گاڑیوں کے چلنے کی سخٹی کیساتھ ممانعت کی گئی۔شہر میں لاک ڈائون کو سخت کرنے کے اعلان کے بعد سڑکوں پر غیر ضروری پرائیویٹ گاڑیوں کے چلنے میں کمی آگئی ہے جو سیول لائنز علاقوں میں چلتی نظر آرہی تھیں۔گذشتہ دو روز سیشہر میں سبزی فروش بھی بہت کم نظر آئے حتیٰ کہ روٹی بھی میسر نہیں ہوسکی۔میوہ فروخت کرنے والوں کو بھی بستیوں میں جانے نہیں دیا گیا۔سڑکیں مکمل طور پر سنسان ہیں اور کوئی بھی عام شخص دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ وادی کے ہر علاقے میں زندگی کی رفتار تھم گئی ہے اور لاکھوں لوگ گھروں میں رہنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔ سرینگر کے سیول لائنز اور پائین شہر کے علاوہ جنوبی ، شمالی اور وسطی کشمیر میں زندگی کی سبھی سرگرمیاں معطل ہیں۔شہر کی سڑکوں پر لوگوں کی آمد و رفت مسدود کرنے کیلئے خار دار تاریں بچھائی گئیں ہیں لوگوں کی آمد و رفت محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وادی میںہر طرح کی کاروباری و تجارتی سرگرمیاں بند ہیں، لوگوں کی آواجاہی پر بندشیں ہیں،ٹرانسپورٹ کے سبھی ذرائع معطل ہیں اور زندگی کی رفتار رک گئی ہے۔