جموں//سابق وزیر اور بی جے پی ایم ایل اے چودھری لال سنگھ نے اپنے باغیانہ تیور بر قرار رکھتے ہوئے پیر کے روز اعلان کیا کہ مجوزہ انتخابات میں ان کی حال ہی میں تشکیل دی گئی تنظیم ’ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن‘ بی جے پی کے بجائے ان ہم خیال امیدواروں کی حمایت کرے گی جو جموں کیلئے عملی طور پر سرگرم ہیں۔ یہاں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میونسپلٹی اور پنچایتی چنائو جمہوری نظام کیلئے انتہائی اہم ہیں، اگر چہ ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن ایک غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے لیکن ہم کھلے عام صرف ان امیدواروں کی ہی حمایت کریں گے جو جموں کو خود کفیل بنانے کیلئے ترتیب دئیے گئے 25نکاتی ایجنڈہ کی حمایت کرتے ہوں‘۔بلدیاتی اور پنچایتی اداروں کے لئے اچھے اور مستحق امیدواروں کا انتخاب کرنے کی تلقین کرتے ہوئے لال سنگھ نے بنا کسی لاگ لپٹ کے واضح کیا کہ ان کی تنظیم صرف ان ہی امیدواروں کی حمایت کرے گی جو جموں کی بات کریں اور یہاں کے لوگوں کا درد سمجھیں۔ بی جے پی پر بلا واسطہ وار کرتے ہوئے بسوہلی سے پارٹی ایم ایل اے نے کہا کہ ’کچھ پارٹیاں ہیں جو چنائو کے دوران دفعہ 370اور 35Aکو ہٹانے کی بات توکرتی ہیں لیکن جموں کے مفادات کیلئے عملی طور پر کچھ نہیں کرتیں، لوگوں کو ایسی پارٹیوں اور لیڈروں سے ہو شیار رہنا چاہئے‘۔ریاست میں روٹیشنل چیف منسٹر کو اپنا بڑا مدعا بناتے ہوئے چودھری لال سنگھ نے کہا کہ ’پچھلی سات دہائیوں سے کشمیری لیڈر ریاست میں حکمران ہیں جنہوں نے جموں خطہ کے ساتھ امتیاز کیا، اب وقت آگیا ہے کہ ان تمام’ غلطیوں کی تصحیح ‘کرتے ہوئے جموں کو اس کا جائز حق دلایا جائے‘۔ چھ برس کیلئے جموں اور اگلے چھ برس کشمیر سے وزیر اعلیٰ بنائے جانے کا نظام بنائے جانے کی مانگ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے 70برس سے اگر کشمیر سے وزیر اعلیٰ رہا ہے تو اب جموں کا وزیر اعلیٰ کیوں کر قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے جموں میں نقل مکانی کرکے آنے والے کشمیری مسلمانوں، پنڈتوں اور دیگر رفیوجیوں کے لئے سیاسی ریزرویشن کی مانگ کی۔ کٹھوعہ معاملہ کیلئے محبوبہ مفتی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہوں نے اسے جموں کے لوگوں کیخلاف ایک ساز ش بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ’اس وقت کی چیف منسٹر جن کے پاس محکمہ داخلہ کا چارج تھا، نے لاپتہ خانہ بدوش بچی کو تلاش کرنے کے بجائے دو فرقوں کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا اور پھر سی بی آئی انکوائری کروانے سے انکار کر دیا کیوں کہ انہیں اپنے بے نقاب ہوجانے کا خوف تھا۔ اس سے قبل انہوں نے مہاراجہ ہری سنگھ کے یوم پیدائش پر تقریب کا اعلان کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ کو اس روز عام تعطیل کا اعلان کرنے کی بھی مانگ کی۔
لال سنگھ کے باغیانہ تیور بر قرار
