سرینگر //وادی کے مختلف سرکاری سکولوں میں تعینات اساتذہ نے سرکار پر الزام عائد کیا ہے کہ اُن کی تنخواہیں پچھلے 15مہینوں سے واگزار نہیں کی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں وہ دوبارہ سے سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہو گئے ۔ پریس کالونی میں سوموار کو اساتذہ نے احتجاج کیا اور سرکار کے خلاف نعرے بلند کئے ۔احتجاجی اساتذہ ’’محنت ہماری لوٹ تمہاری نہیں چلے گی، ہمارے ساتھ انصاف کرو، ہماری تنخواہیں واگزار کرو‘‘ کے نعرے بلند کر رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ وہ تنخواہوں کی عدم دستیابی کے سبب مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ اُن کے اہل خانہ فاقہ کشی کا شکار ہیں لیکن اُن کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا جارہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ سرکار یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں تاہم جس سماج میں استاد ہی سڑکوں پر لانے کیلئے مجبور کئے جائیں وہاں نظام کو بدلنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ہے ۔احتجاجی اساتذہ نے کہا کہ اُن کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ اُن کی تنخواہیں ماہانہ بنیادوں پر ادا کی جائیں گی لیکن انہیں 7ماہ بعد 1ماہ کی تنخواہ دی جاتی ہے ۔احتجاجی اساتذہ نے کہا کہ اُن کی تعیناتی سٹیٹ ریکروٹمنٹ ایجنسی ایس ایس آر بی کے تحت عمل میں لائی گئی اور بعد میں انہوں ایس ایس اے کے تحت بنائے گے سکولوں میں تعینات کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ سب کچھ سرکار کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوا تو اُس میں اُن کا کیا قصور ہے اور انہیں کیوں اس کی سزا مل رہی ہے ۔انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ 2017میں آدھے سال کی تنخواہ نہیں ملی ہے جبکہ 2018کے پورے سال کی تنخواہ ابھی بند ہے، اسی طرح 2019میں صرف ایک ماہ کی تنخواہ اُن کے حق میںواگزار کی گئی۔انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ اُن کے ساتھ انصاف کیا جائے ۔ انہوں نے گورنر ستیہ پال ملک سے اپیل کی کہ وہ اساتذہ کے تئیں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور اُن کے مسائل حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
لالچوک میں اساتذہ کا احتجاج،تنخواہیں واگزار کرنے کامطالبہ
