سرینگر// جموں کشمیر میںاڈھائی سال قبل قائم کئے گئے’ لاء کمیشن‘ میں ممبران کی تعیناتی ابھی تک عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔اراکین کی نامزدگی نہ ہونے کے باوجود لاء کمیشن چیئر مین نے ابھی تک جموں کشمیر انتظامیہ کو مختلف قوانین کے بارے میں اپنی 10سفارشات بھی پیش کیں ہیں لیکن ان پر بھی عمل در آمد نہیں کیا گیا ہے۔جموں کشمیر میں پہلے لاء کمیشن کے قیام کا فیصلہ 28 جولائی 2017کو اس وقت کی محبوبہ مفتی کی سربراہی والی بھاجپا اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت نے لیا تھا،جس کے بعد محکمہ قانون و انصاف اور پارلیمانی امور نے رسمی طور پر4اگست2017کو حکم نامہ بھی جاری کیا۔ حکم نامہ میں کہا گیا تھا کہ لاء کمیشن کا قیام3برسوں کیلئے لایا گیا، جس میں ہمہ وقتی چیئرمین کے علاوہ 2 ہمہ وقتی ممبران اور2جزو وقتی ممبران سمیت محکمہ قانون و انصاف اور پارلیمانی امور کے سیکریٹری بطور ممبر شامل ہونگے۔جنوری 2019میں لاء کمیشن کا باضابطہ طور پر قیام عمل میں لایا گیا اور جسٹس(ر) ایم کے ہانجورہ اسکے پہلے چیئر پرسن مقرر کئے گئے۔ کمیشن کے قیام کے اڈھائی برس اور چیرمین کی زائد از ایک برس قبل تعیناتی کے باوجود ابھی کمیشن میں ممبران کی تعیناتی کیلئے کوئی بھی سنجیدہ پیش رفت نہیں کی گئی ہے۔ لاء کمیشن کے ضوابط کے مطابق وہ شخص جو ڈسڑکٹ و سیشن جج رہا ہو یا فی الوقت ہو،وہ افسر جس نے سرکاری محکمے میں سپیشل سیکریٹری کے طور پر اپنی خدمات انجام دیں ہو اور قانون کی کافی جانکاری و تجربہ رکھتا ہو وہ شخص جو جموں کشمیر میں تسلیم شدہ یونیورسٹی میں شعبہ قانون میں پروفیسر کے طور پر تعینات رہا ہو،یا وہ شخص جس نے ریاستی قانون سازیہ میں بطور رکن کے طور پر اپنی خدمات انجام دی ہو اور انہیں قانونی معاملات سے متعلق معقول جانکاری اور تجربہ حاصل ہو،کو لاء کمیشن میں ہمہ وقتی ممبر کے طور پر تعینات کیا جاسکتا ہے۔
اسی طرح جموں کشمیر میں تسلیم شدہ یونیورسٹی میں شعبہ قانون کے پروفیسر اور وکیل جس کو متعلقہ معاملے میں تجربہ حاصل ہو،کو لاء کمیشن میں جزو وقتی ممبر کے طور پر تعینات کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاء کمیشن کے چیئر پرسن جسٹس(ر) ایم کے ہانجورہ نے سرکار کو کئی مکتوب روانہ کئے،جس میں فوری طور پر کمیشن میںممبران تعینات کرنے پر زور دیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ کمیشن کے چیئرپرسن نے رواں ماہ لیفٹنٹ گورنر جی سی مرمو کے ساتھ ملاقات بھی کی اور اس دوران کمیشن میں ممبران کی تعیناتی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔لیکن کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا۔