قوم کو بھکاری نہ بنایئے | نیکی اور خیر خواہی کو فروغ دیجئے

 ہندوستان میں کرونا وائرس سے بچائو کے لئے لاک ڈائون پر حکومت سختی سے عمل در آمد کی کوشش کر رہی ہے تا کہ ہماری معیشت اور سماجی سرگرمیوں پر کرونا وائرس  کے کم سے کم اثرات مرتب ہو سکیں لیکن عوام ایک طرف تو حکومتی احکامات پر سنجیدگی سے عمل نہیں کر رہے ہیں ،اس لئے کہ کروڑوں غریب عوام ،جن میں اکثریت روازنہ اُجرت پر کام کرنے والوں کی ہے، پہلے ہی دو وقت کی روٹی کیلئے فکر مند اور سرگرداں رہتے تھے ۔ اب لاک ڈائون کے حالات میں ان سے یہ سب کچھ بھی چھین لیا ہے ، جس سے یہ خدشہ   بجاہے کہ آنے والے دنوں میں خطر نا ک حد تک سماجی مسائل اور قانون شکنی کے واقعات رونماں ہو سکتے ہیں ۔ اگر ایسا ہوا تو اس قابو پانے کیلئے حکومت اور اپوزیشن کی ایک دوسرے کا احترام کر تے ہو ئے روایتی قومی سیاست اور الزام تراشی کے رویے سے گریز کر کے ایک پوائنٹ پر اکٹھا ہو نا چاہیئے تا کہ سب مل جل کر ملک کو کرونا وائرس سے بچا سکیں ۔ اس کے بغیر قومی سطح پر اپنے آپ کو بچائو کی مہم کا میاب نہیں سکتی ، دوسری صورت میں صورتِ حال شدید پریشان کن ہو سکتی ہے ۔ اس کے ساتھ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ محدود وسائل کے باوجود حکومت مختلف پروگراموں کے ذریعے مفت راشن اور کھانے کی فراہمی پر کام کر رہی ہے۔ پورے معاشرے کو اس مہم کا حصہ بننا چاہیے لیکن غریب افراد کو روٹی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ایک مربوط پروگرام کا کوئی واضح عکس نظر نہیں آ رہا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ چند منظم گروہ اور پیشہ ور افراد حکومتی کوششوں کو کا میاب نہیں ہو نےد یتے ہیں ، جس سے ہر گلی اور محلہ میں صحیح حقدار افراد کو نہ کھانا مل رہا ہے اور نہ ہی کوئی مالی تعاون ۔ اس لئے حکومت کے سر براہوں کو چاہئےکہ وہ خدا کے واسطے قوم کو بھکاری نہ بنائیں بلکہ خوداری کے ساتھ جینے کا راستہ دکھائیں ۔ اس وقت حکومت وفاقی اور صوبوں کی سطح پر جو کچھ بھی کر رہی ہے وہ پائیدار نظر نہیں آ رہا ہے ۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ ریٹائرڈ اور پنشنر ز اساتذہ کو محلہ کی سطح پر کمیٹیاں بنا کر یہ نیکی اور خیر خواہی کا کام سونپ دیا جا ئے اور چند نوجوانوں کو ان کے ساتھ منسلک کر دیا جا ئے ۔تاکہ ہر مستحق تک کچھ نہ کچھ مددپہنچ پائے۔ اگر ایسا نہ ہو سکا تو پھر آنے والے دنوں میں حکومت اور متاثرہ افراد دونوں کے لئے مشکلات میں اضافہ ہونے کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔ اس لئے کرونا وائرس سے ہماری معیشت پر جو تباہ کن اثرات مرتب ہو نگے، اس کا اندازہ حتمی طور پر ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ جب ملک میں کاروبار ہی نہیں ہو گا تو معیشت کہاں کھڑی ہو گی؟ اس لئے حکومت اور اپوزیشن سیاست گری کرنے کے بجائے قومی سطح پر ان مسائل کا حل نکالیں ورنہ ہندوستان کے سب خواب ادھورے رہ جائینگے۔ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ قوم میں بڑھتی ہو ئی مایوسی اور غیر یقینی صورتِ حال میں کمی لائی جائے، جس میں ریاست کے تمام اداروں اور بحثیت قوم ہم سب کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کر نا پہلا فرض ہے ۔
 کریگ اسٹریٹ ، کمرہٹی ، کولکاتا ۔۵۸
Mob: 8820551001