سرینگر//حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے اس بیان کہ ’’افسپا ابھی ختم نہیں ہوگا ور بھارتی فوج دنیا کی سب سے زیادہ نظم وضبط والی فوج ہے‘‘ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موصوفہ عملاً جموں کشمیر میں بھارتی ظلم وجبر اور بریت کی ترجمان بن گئی ہے اور اقتدار کی ہوس میںوہ گوبلز کے اس اصول پر عمل پیرا ہیں کہ جھوٹ اس ڈھٹائی اور تکرار کے ساتھ بولو کہ وہ سچ معلوم لگے اور اس پر کوئی شک نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ذی ہوش اور ذی حِس انسان اس بیان کو قبول نہیں کرے گا، بلکہ بھارت میں رہ رہے انسان دوست لوگ بھی اس بیان سے شرمندہ ہوئے ہوں گے اور جموں کشمیر کے مظلوم عوام کی تو بات ہی نہیں جو 70سال سے بالعموم اور پچھلی3دہائیوں سے بالخصوص کچلے جارہے ہیں۔ حریت چیرمین نے کہا کہ موصوفہ کا بیان اس وقت سامنے آیا جب اس کی’’ ڈسپلنڈ‘‘ فوج(Diciplened Force) نے تمام انسانی اور اخلاقی اقدار کو روندتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے 5بے گناہ معصوم بچوں کے سینے اور سر گولیوں سے چھلنی کردئے اور ابھی ان معصوموں کا لہوں خشک بھی نہیں ہے کہ حکمرانوں نے ہمارے جوانوں کے لہو سے رنگے ان ظالم ہاتھوں کو مسیحا ئی ہاتھ قرار دیا۔ گیلانی نے اظہارِ تاسف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہوس اقتدار اور لالچ انسان کو اس قدر ڈیٹھ اور سخت بنادیتا ہے کہ اُسے اپنے اس مظلوم اور بے بس قوم پر ہورہی بربریت اور سفاکیت نظر نہیں آرہی جس کے پاس یہ انتخابات کے مواقع پر اپنا دامن پھیلاکر ووٹوں کی بھیک مانگتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم تمہارے جان ومال کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے، مگر جب یہ لوگ اقتدار کی کرسی تک رسائی حاصل کرتے ہیں تو یہ انہی لوگوں کے جان ومال کو خاک میں ملادینے کے درپے ہوجاتے ہیں اور جس کے لیے یہ لوگ کبھی شرم محسوس نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کردیا کہ جموں کشمیر میں جو بھی تشدد اور جبروزیادتیاں ہورہی ہیں، وہ فوج اور اس کی معاون فورسز کی طرف سے ہورہی ہیں۔ حریت چیرمین نے اپنے بیان میں کہا کہ تشدد کے لیے کشمیریوں کو موردِ الزام ٹھہرانا مضحکہ خیز اور بے معنیٰ ہے۔ بھارت پچھلی 7دہائیوں سے جاری پُرامن جدوجہد کا کوئی مثبت جواب نہیں دے رہا ہے۔ کشمیر میں 22سال تک رائے شماری کی تحریک چلائی گئی اور ایک سیاسی عمل کے ذریعے سے لوگوں نے اپنے مطالبۂ حقِ خودارادیت کو آگے بڑھایا۔ اس کے بعد 2008ء، 2010ء اور 2016ء میں لاکھوں لوگوں نے کوئی بندوق اٹھائے بغیر سڑکوں پر آکر اپنی بات منوانے کی کوشش کی، البتہ بھارت نے اس کا صرف تشدد کے ذریعے سے جواب دیا۔ گیلانی نے کہا کہ بھارت کے پاس صرف ملٹری پاور ہے اور کشمیر کے حوالے سے ان کے پاس کوئی واضح اور جائز دلیل نہیں ہے، اس لیے وہ ہمارے ساتھ سیاسی سطح پر مقابلہ کرنے کے بجائے اپنی سفاک فوج کے ذریعے ہماری جائز اور مبنی بر صداقت آواز کو کچلنا چاہتا ہے۔ حریت چیرمین نے ریاست میں جاری قتل وغارت گری اور سیاسی بے چینی کے لیے ہندنوازوںکو مورد الزام ٹھراتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کلہاڑی کے دستے کے طور کام کرکے اپنی تنخواہ حلال کررہے ہیںکوئی مرے یا جئے، اس سے انہیں کوئی غرض نہیں ہے۔
قوم پر جاری بربریت سے صرف ِنظر کیوں؟
