عظمیٰ نیوز ڈیسک
ڈھاکہ//بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے قوم سے مذہبی اتحاد و یگانگت قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے یہ اپیل سنیچر کوملک میں شیخ حسینہ کی سابق حکومت کے خلاف مظاہروں کے دوران پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے والے ایک طالب علم کی روتی ہوئی ماں کو گلے لگاتے ہوئے کیا۔ یہ عوامی مظاہرے شیخ حسینہ کے پندرہ سالہ دور حکمرانی کے خاتمے کا سبب بنے۔نوبل انعام یافتہ 84 سالہ ماہر اقتصادیات اور بینکر محمد یونس اس ہفتے ہی یورپ سے واپس وطن واپس لوٹے ہیں تاکہ وہ ایک عارضی انتظامیہ کی قیادت کر سکیں، جو ملک میں بد نظمی کے خاتمے اور جمہوری اصلاحات کو نافذ کرنے کے چیلنج کا سامنا کر رہی ہے۔محمد یونس نے شمالی شہر رنگ پور کے دورے کے دوران گزشتہ ماہ کی بدامنی کے دوران مارے جانے والے پہلے طالب علم ابو سعید کی یاد تازہ کرتے ہوئے عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا’’ابو سعید اب ہر گھر میں ہیں۔ جس طرح وہ کھڑے ہوئے تھے، ہمیں بھی ویسے ہی کھڑا ہونا ہے۔ ابو سعید کے بنگلہ دیش میں کوئی تفرقات نہیں ہیں‘‘۔پچیس سالہ سعید کو سولہ جولائی کو شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف طلباء کی زیر قیادت مظاہروں کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن کے آغاز پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان کی والدہ روتے ہوئے محمد یونس سے لپٹ گئیں، جو اب ملک کا انتظام سنبھالنے والی ”مشاورتی‘‘ کابینہ کے اراکین کے ساتھ ان کے پاس تعزیت کے لیے آئے تھے۔ اس موقع پر محمد یونس بھی جذباتی دکھائی دیے اور عبوری کابینہ کے ایک رکن اور شیخ حسینہ کے خلاف فیصلہ کن طلبہ مظاہروں کی قیادت کرنے والے 26 سالہ سوشیالوجی کے گریجویٹ ناہید اسلام بھی اپنے لیڈر کے پہلو میں کھڑے ہوئے رو پڑے۔ اب بنگلہ دیش کی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے نصف سے زیادہ پولیس سٹیشن ہفتے تک دوبارہ کھل گئے ہیں۔