سرینگر //جموں وکشمیر کے دور افتادہ علاقوں میں تعینات این ایچ ایم ملازمین کے تبادیوں کے حوالے سے حکام کے پاس کوئی بھی ٹھوس منصوبہ نہیں ہے جس کے نتیجے میں یہ ملازمین سخت پریشانی میں مبتلا ہیں ۔ایسے ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ برسوں سے سرحدی علاقوں میں بنیادی سہولیات کے فقدان کے باوجود بھی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں،لیکن اب اُن کا صبر آہستہ آہستہ ٹوٹ رہا ہے ۔ایسے ملازمین کے مطابق اُن سے وعدہ کیا گیا تھا کہ اُن کیلئے ٹرانسفر پالیسی ترتیب دی جائے گی، لیکن موجودہ انتظامیہ بھی اس سلسلے میں ملازمین کو سبز باغ ہی دکھا رہی ہے، اور اُن کے تبالوں کیلئے کوئی پالیسی نہیں ہے ۔معلوم رہے کہ گریز ، کرگل ، کیرن ،کرناہ، ڈوڈہ ، کشتواڑ ، ریاسی ، جموں ، پونچھ ،راجوری ، مڑوہ ، دچھن جیسے سرحدی علاقوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعیناتی اس لئے عمل میں لائی گئی تھی تاکہ ان علاقوں میں طبی نظام بہتر ہو سکے، اگرچہ کسی حد تک طبی نظام بہتر ہوا لیکن ملازمین کی پریشانیوں میں اضافہ دن بہ دن دینے کو مل رہا ہے ۔ایسے ملازمین نے بتایا کہ پہلے سرحدی علاقوں میں تعیناتی کے دوران ملازمین کو خصوصی مراعات فراہم کی جاتی تھی ،لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر ایک تو یہ مراعات بند کر دی گئیں اور ساتھ میں اُن کے تبادلے بھی عمل میں نہیں لائے گئے۔ سرحدی قصبہ کرناہ میں اس وقت 50کے قریب ایسے ملازمین اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں، جن کو برسوں سے وہاں خدمات لی جا رہی ہے لیکن تبادلوں کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا جاتا اور یہی وجہ ہے کہ وہاں جانے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر سرکار کے پاس کوئی ٹھوس پالیسی ہوتی تو ہر کوئی سرحدی علاقوں میں ڈیوٹیاں دینے کیلئے تیار ہوتا، لیکن جب کوئی پالیسی ہی نہیں ہے، تو کوئی بھی اس کے حق میں نہیں کہ وہ وہاں ڈیوٹیوں پر تعینات رہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ٹرانسفر پالیسی بنانے کیلئے حکام نے 2 بار کمیٹیاں بھی تشکیل دیں لیکن اُن کی جانب سے بھی کوئی حل نہیں نکالا گیا ۔سرحدی علاقوں میں تعینات ان ملازمین نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کا طبی نظام اس لئے نہ کے برابر ہے کیونکہ وہاں ملازمین کو وہ سہولیات نہیں ملتی جس کے وہ حقدار ہیں ۔اور ساتھ میں جس کو ایک بار سرحدی علاقوں میں تعینات کیا جاتا ہے اس کی واپس تبدلی کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے جاتے اور اس ڈر کی وجہ سے ابھی تک کئی ایک ملازمین اور ڈاکٹروں نے ان علاقوں میں جانے سے انکار کر دیاہے ۔انہوں نے کہا کہ کرناہ کیلئے حال ہی میں 5ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ،لیکن ان میں سے کوئی بھی ڈاکٹر وہاں نہیں گیا ۔اسی طرح کیرن کیلئے بھی کئی ایک ڈاکٹروں اور دیگر عملے کو تعینات کیا گیا لیکن انہوں نے بھی وہاں اس ڈر سے جانے سے انکار کر دیا کہ وہاں سے پھر انہیں واپس کون لائے گا ۔ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ سرحدی علاقوں میں ملازمین کو تعینات کرنے کیلئے ایک پالیسی ہو جس میں یہ تہہ کیا گیا ہو کہ ہر ایک ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل عملے کو 2سال کیلئے تعینات کیا جائے تاکہ سب اپنی خدمات بھی انجام دے سکیں اور محکمہ کا کام بھی متاثر نہ ہو ۔ایسے ملازمین نے محکمہ صحت اور ایل جی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس جانب دھیان دیا جائے تاکہ ان کی مشکلات کا ازلہ ہو سکے ۔