قطعات

راستے میں رہ گیا لشکر یہاں
موسموں سے بے خبر رہبر یہاں
وقت کا کھاتہ جو کھو بیٹھا سعیدؔ
لٹ گیا ہر آن اور اکثر یہاں
۔۔۔
ساتھ میں عمر کی کتاب رکھنا
وقت کا سارا حساب رکھنا
کیا دیا سعیدؔ زمانے کو
سوچ کے اس کا جواب رکھنا
۔۔۔۔
تھی جو اُمید وہ وقت کے ساتھ گئی
جیسے سپنوں میں گذر یہ رات گئی
اب سجا گھر میں کاغذی پھول سعیدؔ
خوشبو، اخلاص، رشتوں کی بات گئی
۔۔۔
نہ رہی اب تو زمانے کو ضرورت میری
راس آئی نہیں لوگوں کی محبت میری
کیوں بتوں کو ہے چُنا ساتھ سفر میں سعیدؔ
بوجھ اوروں کا اُٹھانا ہے تجارت میری
 
سعید احمد سعیدؔ
احمد نگر، سرینگر،کشمیر
 موبائل نمبر؛9906355293