فیصلہ انصاف کے متقاضی نہیں

سرینگر// جموں کشمیر اپنی پارٹی سربراہ سید الطاف بخاری نے جموں اور سرینگر میں سینٹرل ایڈمنسٹریٹوں ٹریبونل کے علیحدہ علیحدہ شاخوں کے قیام کا مطالبہ کیاہے۔انہوں نے انتظامی ٹریبونل کو چندی گڑھ منتقل کرنے کے فیصلے پر کہا کہ یہ انصاف کی فراہمی کو شکست دینے کے مترادف ہے۔ بخاری نے 29 اپریل کو مرکزی محکمہ پرسنل اور ٹریننگ کے جاری کردہ مرکزی حکم نامہ پر برہمی کا اظہار کیا، جس کے ذریعے مرکزی انتظامی ٹریبونل (سی اے ٹی) کی تشکیل نو کی گئی ہے اور اسکا دائرہ اختیارجموں کشمیر کے ملازمین تک بڑھا دیا گیا ہے۔بخاری نے فوری طور پر حکم نامہ کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ،’’جموں و کشمیر کے ملازمین کے لئے جموں میں ایک ٹریبونل اور دوسرا سری نگر میںقائم کرنے کے بجائے ، جموں و کشمیر کے ملازمین کے ملازمت سے متعلق معاملات کو مرکزی انتظامی ٹریبونل( CAT )چندی گڑھ میں منتقل کرنا  اور30ہزار کیسوں کی چنڈی گرھ میں سماعت انصاف ان ملازمین کے ساتھ انصاف نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیا حکم نہ صرف جموں و کشمیر کے متاثرہ ملازمین کو تیز رفتار اور مؤثر انصاف کی فراہمی سے محروم کرتا ہے بلکہ جموں و کشمیر کے ملازمت کے خواہشمند افراد کو ان حقوق سے بھی انکار کرتا ہے جو حکومت میں بھرتی کے عمل میں انصاف پسندی اور دیگر بے ضابطگیوں سے متعلق اپنی شکایات کے ساتھ عدالتی نظام سے رجوع کرنا چاہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے جموں اور سرینگر کی عدالتوں  میں ملازمتوں سے متعلق30ہزار کیس زیر التوا ہیں،اوریہ معاملات متعدد دعوؤں سے متعلق ہیں۔بخاری نے کہا کہ ایک بار جب ان معاملات کو چندی گڑھ میں سی اے ٹی میں منتقل کردیا گیا تو ان تمام مقدمہ دہندگان کے لئے ایک تکلیف دہ اور مہنگا معاملہ ثابت ہوگا جس سے یقینی طور پر ملک کے شہریوں کے لئے دہلیز پر آئینی طور پر ضمانت دیئے جانے کے مقصد کو شکست مل جائے گی ۔انہوں نے کہا جموں و کشمیر کے زیادہ تر ملازمین معاشی طور کمزور طبقوں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ملازمت کے خواہشمند افراد چندی گڑھ میںاپنی قانونی چارہ جوئی کی پیروی میں رہائش و سفری اخرجات کا متحمل نہیں ہوسکتے ۔بخاری نے کہا جموں و کشمیر ہریانہ ، پنجاب ، امرتسر ، ہماچل پردیش کی طرح نہیں ہے جو چندی گڑھ کے آس پاس ہے۔