ایک وقت تھا جب دو لوگ آپس میں ملتے تو حال احوال کے بعد اردگرد کے حالات پر بات کرتے،کبھی ملکی حالات، سیاسی حالات اور معاشی حالات پر گفتگو ہوتی تو کبھی خاندانی معاملات میں ایک دوسرے سے مشورہ لینے کو ترجیح دیتے۔ روز شام میں بیٹھک لگتی سب بات چیت کرتے،اگر کوئی دیہی کسان ہوتا تو بیٹھک میں فصل کی پیداوار، کٹائی اور ایسے معاملات میں رائے کا تبادلہ کیا جاتا،اگر کوئی کاروباری شخصیت ہوتی تو کاروبار کی اونچ نیچ، شیئرز اور عالمی منڈی میں طے شدہ قیمتوں کے متعلق گھنٹوں بات چیت کی جاتی ،عورتیں بھی گھروں میں اکثر سر جوڑے ملتیں۔الغرض ہر طرح کے لوگ ایک دوسرے سے جڑے تھےاور مل کر ایک دوسرے کے مسائل حل کرتےمگر اب وہ دور ماضی کی یادوں کا حصہ بن چکا ہے۔اب لوگوں نے باہمی رابطے کیلئے آئے روز کی ملاقاتوں کو پس پشت ڈال کے نئے جدید طریقہ کار کا سہارا لے لیا ہے یعنی سوشل میڈیا۔سوشل میڈیا آج کے انسان کیلئے لازم و ملزم ہوگیا ہے۔اس میں سب سے مشہور سائٹ فیس بک ہے۔فیس بک بڑی آسان اور سستی شے ہے، اتنی سستی کہ آپ اپنے نام کی جتنی چاہیں آئی ڈیز بنا لیں کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوگی،ویسے تو اس کے کئی فوائد ہیں مگر چند درج ذیل ہیں:فیس بک کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ یہاں اپنی شناخت چھپا سکتے ہیں کیونکہ آپ کو یہاں اپنا آئی ڈی کارڈ نہیں دینا پڑے گا۔آپ چاہیں تو سکینہ مائی سے اینجل ذویہ بن جائیں یا پھر ﷲ دتہ سے مشہور زمانہ ہیرو سالار سکندر بن جائیں،کوئی آپ کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکے گا۔
کچھ لوگ ہوتے ہیں جو اپنی شخصیت سے مطمئن نہیں ہوتے،اکثر لڑکے ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں بہنیں بچپن سے اپنے ساتھ رکھتی ہیں تو ان میں لڑکی ہونے کی خواہش سی پیدا ہوجاتی ہے ۔ان کیلئے خاص آفر ہے وہ فیس بک چاہیں تو اپنی جنس بھی تبدیل کرسکتے ہیں۔اگر آپ میں ڈاکٹر، انجٔنیئر یا پھر سولجر بننے کا شوق تھا مگر آپ کسی وجہ سے نہیں بن گئے، گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔فیس بک پر شوق کا کوئی مول نہیں۔اگر آپ کے گھر میں کوئی اہمیت نہیں، روز ذلیل ہوتے ہیں تو آپ فیس بک پر کچھ گروپس کے ایڈمن بن جائیں ،کافی ایکٹیو بھی رہیں پھر ذرا آف لائن ہوکے دیکھیں، سب آپ کا پوچھیں گے۔اگر آپ بیمار ہیں مگر گھر والوں کو پرواہ نہیں تو آپ فیس بک پر فیلنگ ال کا سٹیٹس دیں پھر دیکھیں سارے چاچے مامے حال پوچھنے آجائیں گے۔کچھ تو ڈاکٹر بن کے دوائی کا نام تک بھی بتا دیں گے کچھ مسجد میں جا کے آپ کی صحت یابی کیلئے دعا بھی کر آئیں گے، یہ الگ بات ہے کہ وہ مسجد گئے بھی نہیں ہوں گے۔اگر آپ اداس ہورہے ہیں اور چاہتے ہیں کچھ ہلہ غلہ ہو تو اس کیلئے آپ کسی سیاسی پارٹی یا پھر کسی مشہور خاتون ماڈل کے خلاف کوئی پوسٹ لگا کے پبلک کردیں۔آن کی آن میں لائکس اور کمنٹس کا انبار لگ جائے گا، سب طرف داری میں بولنے لگ جائیں گے۔کچھ تو اپنی ماؤں بہنوں کا حوالہ دے کر جذباتی کریں گے ،حالانکہ اصل میں خود ان رشتوں کی عزت کرنا تو درکنار ان کے معنی سے بھی نا بلد ہوں گے۔اگر آپ جرنلسٹ بننا چاہتے ہیں مگر آپ کی تحریر پہ کسی جریدے کو اعتراض ہے کہ وہ شائع نہیں کرتا تو آپ فیس بک پر اپنا بلاک لکھ کے راتوں رات جرنلسٹ بن سکتے ہیں۔اگر آپ ابھی تک عشق و معاشقے سے دور رہے ہیں نہ کسی نے آپ کا دل دُکھایا نہ آپ کسی کے کوئی محبوب ہے ،آپ کا تو آپ فیس بک پر کسی ایسے انسان کا شاعری پیچ دیکھیں جس نے عشق کیا ہو اور اب جدائی کا غم سہہ رہا ہو، مجھ سے لکھ کے لے لیں آپ کو بھی محبت ہوجائے گی ۔آپ کے دل میں بھی گھنٹی بجنے لگے گی۔اگر آپ تھوڑی شوخ طبیعت کے مالک ہیں اور بھرم مارنا چاہتے ہیں مگر آپ کی جیب ان باتوں کی اجازت نہیں دیتی تو کچھ دن کے لئے گھر میں بند ہوجائیں اور فیس بک پر ٹریولنگ دبئی، یوکے، آسٹریلیا یا فلاں جگہ کا سٹیٹس ڈالیں اور پھر گوگل اَنکل کے تعاون سے ان جگہوں کی تصاویر شیئر کر دیں.،ہوگیا آپ کا کلیان ، ادھر لوگ بھی متاثر۔اگر آپ شادی شدہ ہیں مگر اس سے ناخوش ہیں اور پھر سے آزادی کا دور جینا چاہتے ہیں خود کو سنگل کہلوانا چاہتے ہیں تو آپ اپنا یہ ارمان بھی یہاں پورا کرسکتے ہیں،ریلیشن شپ سٹیٹس میں خود کو سنگل لکھ کےمگر احتیاط کریں آپ کے پاس آپ کا کوئی سسرالی رشتے دار ایڈ نہ ہو،نقصان کی صورت میں فیس بک انتظامیہ کوئی کارروائی نہیں کرے گا آپ کے حق میں۔فیس بک کا ایک اور بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ فیس بک کے بنگالی بابا سے دعا کرا سکتے ہیں۔ میرا مطلب ہے فیس بک کے لوگوں سے۔تجربہ آپ کے سامنے لا رہا ہوں۔گزشتہ دنوں ہماری ایک دوست کا فریج خراب ہوا ،انہوں نے ایسی پوسٹ لگا دی کہ اگلے دن ان کا فریج مکمل صحت یاب ہوگیا۔ہمارا بھی موبائل تھا ہم نے اس دوست کے مشورے سے سٹیٹس لگائی، ہمارے سب دوستوں نے اس دعایہ تقریب میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا ،یقین جانئے ہمارا موبائل اب بالکل ٹھیک ہے ،بس پرس میں 450 روپے کم ہیں (دکاندار کو دیے تھے نا)اب ذرا فیس بک کا ایک بہت بڑا نقصان بتا دوں۔آپ صرف ایک لائک نہ کرنے پہ نعوذ بااﷲ کافر ہوسکتے ہیںکیونکہ اکثر ایسی پوسٹ دیکھنے کو ملتی ہیں جن میںکسی اہم عبادت گاہ کی تصویر ہوتی ہے جس پر لکھا ہوتا ہے اگر آپ مسلمان ہیں تو اس تصویر کو لائک اور شیئر کرکے مسلمان ہونے کا ثبوت دیں۔میرے ساتھ توہمیشہ ایسا ہوتا ہے۔ میں دیکھ کر بھی ایسی پوسٹ لائک نہیں کر پاتا کیونکہ مجھے یہ تحریر بدعت لگتی ہے اور میں ایسی پوسٹ لائیک کرکے بدعت پھیلانے کا ذریعہ نہیں بن سکتا۔