فیس بک نے کشمیر کا علیحدہ نام لیا

سرینگر// سوشل میڈیا کی سب سے بڑی کمپنی فیس بک نے مختلف ممالک میں تنازعات ، کشیدگی ودیگر معاملات سے متعلق خبروں اور دیگر مواد کے 2,632 صفحات،اکاونٹس اور گروپوں کوہٹانے کاعلان کیا ہے لیکن اس نے ان ممالک جہاں سے یہ صفحات چلائے جارہے تھے کاذکر کرتے ہوئے بھارت اور کئی ملکوں کاذکر کرتے ہوئے کشمیر کانام بھی الگ سے ظاہر کیا ہے جس سے یہ تاثر پیداہوتاہے کہ کشمیر بھارت سے آزادالگ مملکت ہے ۔منگلوار کو فیس بک کی سائبرسیکورٹی پالیسی کے سربراہ نے ایک پوسٹ میں کشمیر کا بھارت سے الگ ایک ملک کے طور ذکر کیا۔فیس بک کی سائبرسیکورٹی  پالیسی کے سربراہ ناتھنین گلیچیرنے کہا’’آج ہم نے 513صفحات،گروپ اوراکاونٹس کو ایران کے ساتھ منسلک متعدد نیٹ ورکس کے ساتھ غیرمصدقہ تال میل کیلئے ہٹایا‘‘۔انہوں نے مزیدکہا،’’یہ مصر،انڈیا،انڈونیشیا،اسرائیل،اٹلی،کشمیر ،قزاقستان یامشرق وسطیٰ اورشمالی افریقہ سے کام کررہے تھے‘‘۔ فیس بک جس کو بھارت کی حکومت نے کئی بار جعلی خبریں پھیلانے اور اپنے پلیٹ فارم پر سیاسی مداخلت کرنے کیلئے روکا ہے،نے فوری طور آئی اے این ایس کے بھیجے گئے سوالات پرردعمل کااظہارنہیں کیا۔ہٹائے گئے کئی صفحات اوراکائونٹس پر بھارت کی سیاست کے علاوہ ہندپاک کشیدگی پر خبریں درج ہوتیں۔ بلاگ پوسٹ میں کہاگیا ہے کہ اِن پر حالات حاضرہ کے واقعات سے متعلق خبریں ہوتی اور اکثر ایران کیخلاف پابندیوں سے متعلق ایران کے سرکاری میڈیا کامواد،ہندپاک کشیدگی،شام ،یمن تنازعات،دہشت گردی،اسرائیل اور فلسطین کے مابین کشیدگی،اسلامی معاملات،بھارتیہ سیاست اور وین زویلا کامواد ہوتا۔فیس بک کاکہنا ہے کہ اس نے  2,632 صفحات،اکاونٹس اور گروپوں کوہٹایا ہے۔