فوج کو حاصل خصوصی اختیارات سے متعلق قانون افسپا کو نرم کرنے کی تجویز زیر غور

 مشتبہ جنگجوؤں کی گاڑیوں کی تلاشی اور انہیں ضبط کرنے کا اختیار دیا جائیگا

 
نئی دہلی // مرکزی وزارت داخلہ کے سامنے یہ تجویز زیر غور ہے کہ فوج کو حاصل خصوصی اختیارات سے متعلق قانون (افسپا) میں ترمیم کی جائے جس میں سے ’’ فوج کو کسی کو مارنے کی شق‘‘ ختم کرکے اس میں مزید کچھ چیزیں شامل کی جائیں۔ ریاست جموں و کشمیر  میں نافذ متنازعہ قانون افسپا، جسکے تحت فوج کو استثنیٰ حاصل ہے، پر نظر ثانی کی تجویز وزارت داخلہ کے زیر غور ہے۔ اس قانون کے تحت فوج کسی بھی گھر میں بغیر اجازت داخل ہوکر تلاشی لے سکتی ہے، شک کی بنا پر کسی کو گرفتار کرسکتی ہے، مشکوک حرکات کی بنا پر گولی چلا سکتی ہے، خدشے کی بنا پر کسی کو ہلاک کرسکتی ہے،مکان کو اڑا سکتی ہے۔لیکن کسی بھی عدالت میں فوج کیخلاف کیس دائر نہیں کیا جاسکتا، نہ پولیس میں ایف آئی آر درج ہوسکتی ہے اور نہ کوئی گرفتاری اورسزا دی جاسکتی ہے۔اس وقت سپریم کورٹ میں قریب 300فوجی افسران اور اہلکاروں کی درخواستیں زیر سماعت ہیں جو افسپا کے تحت استثنیٰ مانگ رہے ہیں جو کشمیر میں کسی نہ کسی کیس میں ملزم ٹھہرائے گئے ہیں۔میڈیا چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق وزارت داخلہ اس قانون میں اس انداز سے ترمیم کرنے پر غور کررہی ہے ، جس سے فورسز کیلئے متاثرہ علاقوں میں انتہائی حد تک طاقت کا استعمال ممکن نہیں رہے گا۔معلوم رہے کہ اس قانون کے تحت فورسز کو کسی بھی صورتحال میں گولی چلانے کا اختیار حاصل ہے، تاہم نیوز رپورٹ کے مطابق اب یہ ممکن نہیں ہوسکے گا۔رپورٹ کے مطابق قانون میں شامل یہ اقتباس’’ حتیٰ کہ موت بھی واقع ہو‘‘ ، جو فورسز اہلکار کی طرف سے گولی چلانے کے نتیجہ میں پیش آنے والی ہلاکت کا اظہار ہے،کو قانون سے خارج کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ قانون میں مشتبہ جنگجوئوں کی گاڑیوں کی تلاشی اور انہیں ضبط کرنے شقیں شامل کی جائیں گی۔رپورٹ کے مطابق یہ نئی تجویز افسپا کے حامل علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی ان شکایات کا ازالہ کرنے کی کوشش ہوگی کہ ان کیساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جارہا ہے۔