فوجی ہیڈکوارٹر میں’سیکورٹی کور گروپ‘ کی اہم میٹنگ منعقد

سرینگر//جموں کشمیر میں فوج،سراغ رساں ایجنسیوں،فورسز اور سیول انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسران پر مشتمل کور گروپ نے جمعہ کو  بادامی باغ فوجی ہیڈ کوارٹر میں مرکزی زیر انتظام خطے کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا،جس کے دوران ملی ٹینٹ سرگرمیوں،ملی ٹینسی مخالف  کارروائیوں،حکمت عملی،آپسی تال میل و ہم آہنگی اور سلامتی سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔15ویں کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے اور پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کی مشترکہ سربراہی میں منعقد ہونی والی اس میٹنگ میںکور گروپ نے 2021 کی انٹیلی جنس معلومات اور سیکورٹی پیمانوں کا جائزہ لیا۔ میٹنگ میںسال 2021 میں دراندازی ،تشدد کے واقعات وبھرتیوں میں کمی،انسانی سراغ رسانیپر مبنی کارروائیوں میں اضافہ، مال و جان کے نقصان ، شہری و فورسز ہلاکتوں میں کمی، ملی ٹینٹوں و بالائے زمین ارکان کی گرفتاری میںا ضافہ کو، انٹیلی جنس اور فورسزایجنسیوں کے مشترکہ آپریشنوں اور سرگرمیوں کے موثر انعقاد کا شاخسانہ قرار دیا گیا۔ میٹنگ میں کہا گیا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران غیر مقامی ملی ٹینٹوں کی اچھی تعداد جاں بحق کئے گئے،جس کو صف اول پر ملی ٹینٹوںکیخلاف نبرد آزما فورسز اہلکاروں و سیکورٹی ایجنسیوں کی کاوشوں کا نتیجہ قرار دیا گیا۔کور گروپ نے ملی ٹینٹوںاور ان کے ہینڈلرز کی تازہ حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا جس میں ہائبرڈ ملی ٹینٹوں کے استعمال اور آسان ہدف کو نشانہ بنانا شامل ہے۔میٹنگ میں کہا گیا کہ 2021 میں مارے گئے 15  ملی ٹینٹ فورسز کے راڈار پر تھے۔ کور گروپ میں کہا گیا کہ سٹیٹ تحقیقاتی ایجنسی کے قیام اور’ این آئی اے‘ کی  جانب سے گرفتاریاںانٹیلی جنس اور تحقیقاتی کوششوں کا نتیجہ ہے،اور یہ کوششیں منشیات،اور بالائے زمین کارکنوں کینیٹ ورکس کو نشانہ بنانے میں کارگر ثابت ہوئی ہیں۔ میٹنگ میں کہا گیا ہے کہ دانستہ طور پر اپنی مرضی سے ملی ٹینٹوں کو پناہ دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی میں اضافہ کیا جا رہا ہے کیونکہ پناہ دینے والے لوگ ملی ٹینٹوں کی سرگرمیوں میں براہ راست ملوث ہیں۔میٹنگ میں کہا گیا کہ جنگ بندی سے سرحد پر سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، تاہم جنگجوئوں کے لانچ پیڈوں اور سرحد پار جنگجوئوں کی تربیتی سرگرمیوں کی انٹیلی جنس معلومات لائن آف کنٹرول پر چوکنا رہنے کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہے۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ لائن آف کنٹرول پر دیر سے ہونے والی برف باری نے دراندازی کے راستوں کو طویل عرصے تک کھلا رکھا ، تاہم متحرک اہلکاروں نے پیر پنچال کے جنوبی علاقوں سمیت مجموعی طور پر دراندازی میں کمی کو یقینی بنایا ہے۔ کور گروپ میں مزید کہا گیا کہ لائن آف کنٹرول پر منشیات اور ہتھیاروں کی دراندازی کے خلاف چوکسی جاری ہے۔ افسران نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے گٹھ جوڑ کے پروپیگنڈے کے چیلنج کا اشتراک بھی کیا۔ میٹنگ میں کہا گیا’’غلط معلومات پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال بڑے پیمانے پر کیا جارہاہے اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے اس کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے جبکہ جھوٹی خبروں کو بے نقاب کرنے، بدامنی پھیلانے کی کوشش کرنے والے بنیاد پرستوں کی گرفتاریاں اور ریاستی ایجنسیوں کے ذریعہ معلومات کے فعال اشتراک میں ہم آہنگی کی کوششوں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔‘‘ ڈی جی پی اور کور کمانڈر نے سیکورٹی کے بہتر تال میل پر  اہلکاروں کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات کی تعریف کی کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کچھ اہداف مقرر کیے گئے تھے، جو خطے میں امن اور خوشحالی کی بحالی کے لیے کامیابی سے حاصل کیے گئے ہیں۔ ڈی جی پی نے کہا کہ مقامی جنگجوئوں کی بھرتی میں کمی ایک پیرامیٹر ہے جس پر سب کو مسلسل توجہ کے ساتھ توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے فوجیوں کے لیے خطرے کے باوجود آپریشنز میں نقصان کم کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا خصوصی ذکر کیا ۔ انہوں نے مقامی جنگجوئوں کو ہتھیار ڈالنے کا موقع فراہم کرنے کی کوششیں جاری رکھنے کی سفارش کی تاکہ انہیں ایک نتیجہ خیز زندگی گزارنے کا دوسرا موقع فراہم کیا جا سکے۔ کور کمانڈر نے سب پر زور دیا کہ وہ 2022 کو ایک تبدیلی والے سال کے طور پر دیکھیں جہاں 2021میں شہری ہلاکتوں کو صفر گردانا گیا وہیں، اسے 2022 کو ایک ایسے سال کے طور پر دیکھنا چاہیے جب حالات طویل مدت کے لیے اچھے ہو گئے۔