فطرت افسانچہ

فلک ریاض

وہ آفس جانے کے لیے اپنی کار اسٹارٹ کر رہا تھا ۔تو اس کی بیوی نے آواز دی۔ ’’سنو ہم جا رہے ہو میرا انتظار کرو پانچ منٹ ۔۔مجھے نِرملا کے گھر تک چھوڑ آؤ ۔۔اس کی طبیعت کچھ دنوں سے خراب ہے۔ اس کا حال چال پوچھ کے آتی ہوں “۔
بیوی کی فرمائش سن کے راکیش کو غصہ آگیا۔”ارے یار دس بج گئے ۔۔تم عقل سے کام کیوں نہیں لیتی ۔۔کل جانا ابھی مجھے دیر ہوگی ۔۔مجھے دفتر بہت جلدی پہنچنا ہے آج میٹنگ ہے۔” وہ تیزی سے نکل گیا۔اوشا تیوری چڑھا کے غصے سے بڑبڑاتے ہوئے اندر چلی گئی ۔
کالونی کے ٹرانسفارمر والے موڑ پہ گاڑی کو دائیں طرف موڑا تو اس کی پڑوسن شانتی باہر چوک کی طرف جا رہی تھی ۔راکیش کی نظر پڑی تو دھڑام سے گاڑی روک لی۔’’ارے آپ کدھر جا رہی ہیں اتنی کڑی دھوپ میں ؟”پریشانی والا چہرہ بنا کر اس نے پوچھ لیا تو شانتی ہڑ بڑاتے ہوئے بولی”۔ بس راکیش جی وہ سبزی منڈی تک جانا تھا سوچا کچھ سبزیاں خرید لوں۔‘‘ وہ مسکراتے ہوئے بولی ، تو راکیش نے کار کی کھڑکی کھولی۔”آئیے شانتی جی میں آپ کو ڈراپ کرتا ہوں۔۔۔ارے نہیں نہیں راکیش جی آپ کو تو ریگل چوک کی طرف جانا ہے ۔۔۔اور سبزی منڈی سرجا پور میں ہے۔ ۔۔آپ کا راستہ الگ میرا الگ آپ کو دیر ہو جائے گی ۔‘‘ شانتی نے شکریہ کے ساتھ معذرت کا اظہار کیا۔ مگر راکیش نہیں مانا۔’’ ارے آپ آئیے ۔۔کون سا مسئلہ ہے دس یا پندرہ منٹ آفس دیر سے پہنچوں گا تو کیا ہوگا ۔۔اپنا ہی راج اور تاج ہے ‘‘ کہہ کر وہ زور سے ہنسنے لگا۔اور شانتی کو کار میں جگہ دے کر سرجاپور سبزی منڈی کی طرف نکل پڑا ۔

حسینی کالونی چھترگام۔کشمیر ،موبائل نمبر؛6005513109