بانڈی پورہ // سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے بانڈی پورہ کے سمبل علاقے میں ان کے کیمپ پر ایک بڑے فدائین حملے کو ناکام بناتے ہوئے 4 جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔جھڑپ میں 4 جنگجوؤں کی ہلاکت کی خبریں پھیلنے کے بعد سمبل میں احتجاجی مظاہرین اور فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جن کے دوران فورسز نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور پاوا شلوں کا استعمال کیا۔ضلع بانڈی پورہ میں سوموار کو موبائیل فون خدمات احتیاطی اقدامات کے طور پر معطل کردی گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ سمبل کالونی کے متصل سمبل حاجن روڑ پر قائم 45 بٹالین سی آر پی کیمپ پر تین بجکر پینتالیس منٹ پر جنگجوئوں نے حملہ کیا لیکن’الرٹ محافظین نے فوری طور پر جوابی کارروائی کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر جھڑپ کا آغاز ہوا۔ اس دوران فوری ردعمل ٹیم جس کو نزدیکی کیمپ سے طلب کیا گیا تھا، نے بھی جنگجوؤں کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا‘۔ انہوں نے کہا کہ جنگجوؤں میں سے ایک خودکش بمبار تھا‘۔ سی آر پی ایف نے کہا کہ مہلوک جنگجوؤں کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود بشمول اے کے 47 رائفلیں اور گرینیڈ برآمد ہوئے ۔ ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے کہا کہ جنگجوؤں کے ایک گروپ نے پیر کی صبح ضلع بانڈی پورہ کے سمبل میں واقع ایک سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ کردیا۔ انہوں نے کہا ’تاہم الرٹ سیکورٹی فورسزنے جوابی کارروائی اور طرفین کے مابین گولہ باری کا تبادلہ قریب ایک گھنٹے تک جاری رہا‘۔ ڈاکٹر وید نے کہا کہ حملے کے فوراً بعد نزدیکی کیمپوں سے پولیس اور فوج کی مزید کمک وہاں بھیجی گئی تھی۔ انہوں نے کہا ’بعدازاں علاقہ کی تلاشی کے دوران چار جنگجوؤں کی لاشیں برآمد کی گئیں۔ مارے گئے جنگجو غالباً غیرملکی ہیں‘۔ دریں اثنا چار جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف سمبل میں احتجاجیوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپیں بھڑک اٹھیں۔ سمبل اور اس سے ملحقہ علاقوں میں احتیاطی اقدامات کے طور پر موبائیل فون سروس بھی معطل کردی گئی۔ جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف سمبل میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے لگے۔ احتجاجی لوگ جو سیکورٹی فورسز کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے، جھڑپ میں مارے گئے چار جنگجوؤں کی لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ کررہے تھے۔ تاہم علاقہ میں امن وامان کی برقراری کے سلسلے میں تعینات فورسز نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے پہلے لاٹھی چارج اور بعدازاں آنسو گیس کا استعمال کیا۔ سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں احتجاجی لوگ مشتعل ہوئے اور سیکورٹی فورسز پر پتھراو کرنے لگے۔ علاقہ میں احتجاجیوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس دوران علاقہ میں جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ اس علاوہ سرکاری دفاتر، بینکوں اور تعلیمی اداروں میں بھی معمول کا کام کاج جزوی طور پر متاثر رہا۔سمبل، حاجن اور نائد کھے میں بھی ہڑتال رہی۔مقامی لوگ اس فدائن حملے سے متعلق چہ میگوئیاں کرکے شک وشبہ ظاہر کر رہے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ مختصر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، نہ کوئی دھماکہ ہوا نہ زبردست فائرنگ ہوئی۔