حامد بلند قامت طویل عمر چنار کے سائے تلے مغموم بیٹھا اپنی زندگی کے نشیب و فراز کے بارے میں سوچ رہا تھا ۔
"زندگی کتنی بے رحم ہے ۔ آج پانچ سال سے کافی کوششوں کے باوجود بھی میری پروموشن رکی ہوئی ہے ۔ بچے بڑے ہورہے ہیں ۔ اور گھر کے اخراجات بھی اب پورے نہیں ہوپاتے ۔ میں کیا کروں ؟ یا خدا ۔" وہ ان ہی سوچوں میں گم تھا کہ اس نے سگریٹ کی ڈبیا سے سگریٹ نکال کر سلگائی اور اس کے دھویں سے خود کو راحت پہنچانے کی ناکام کوشش کرنے لگا ۔ وہ کبھی اپنی صلاحیتوں کو کوستا اور کبھی قسمت کو ۔ وہ ابھی اسی سوچ میں گم تھا کہ چار پانچ سال کا ایک لڑکا ہاتھ میں غبارے لئے اسکے سامنے کھڑا ہوا۔ "صاحب ۔ لے لو نا غبارہ "
حامد اسے دیکھتا رہا ۔ میلے ملبوسات، ہاتھ پاؤں گندے، ننگے پیر اور قمیض جسکے اوپر کے بٹن ٹوٹ چکے تھے ۔ حامد اسے دیکھتا رہا اور وہ بچہ غبارے خریدنے کی فرمائش کر رہا تھا ۔ حامد آبدیدہ ہوگیا اور وہاں سے چلا گیا ۔
رابطہ؛ہندوارہ،9596253135