کچھ بھی ہو پامال رہے گا
یہ دل خستہ حال رہے گا
اُن سے ہے مدت سے جو بھی
رشتہ دل کا بحال رہے گا
میرا یہاں رہنا ہے مُشکل
اُن کا جاہ و جلال رہے گا
ہر اِک چیز رہے گی ثابت
جب تک امن بحال رہے گا
محنت کی نہیں کمائی جس کی
وہ انساں کنگال رہے گا
اس کو منانا بڑا ہی مُشکل
یہ دل ٹیڑھی چال رہے گا
نہیں ہیں اب وہ قدریں ہتاشؔ
کہاں یہ جتنا محال رہے گا
پیارے ہتاشؔ
دور درشن گیٹ لین جانی پورہ جموں
موبائل نمبر؛8493853607
جب سے وہ کچھ روٹھا ہے
دل کی بستی تنہا ہے
دونوں جانب بے تابی
کیسا دل کا رشتہ ہے
اک بادل کی سازش پر
چھپ کے سورج ہنستا ہے
شب بھر جگنو ظلمت سے
تنہا تنہا لڑتا ہے
ملّت کی ہے پامالی
ہبر جب بھی بکتا ہے
حالت سن کر میرا من
ہر دم روتا رہتا ہے
گل کا مرہم شبنم سے
مشکل ایسا نسخہ ہے
اشرف گوہرؔ چُن چُن کر
کس کی خاطر لکھتا ہے
گوہربانہالی
بانہال، رام بن
موبائل نمبر؛9906171211
ہر اک سو دیکھئے رنگیں فضا ہے
یہ میرے شہر کی آب و ہوا ہے
خدا بننے چلے ہیں آج کل وہ
نشہ پیسے کا ان پر چھا گیا ہے
نہیں نام و نشاں تک آدمی کا
مگر ہونے کو اب وہ بھی خدا ہے
پھسل سکتی ہے یہ ہاتھوں سے دنیا
مرے ہاتھوں میں پھرصابن لگا ہے
کوئی سورج مقابل میں ہے شاید
ترا چہرا بہت اُترا ہوا ہے
تم اپنے حسن کا صدقہ نکا لو
جسے دیکھو وہ تم کو دیکھتا ہے
محبت سے اگر کچھ بات کرلو
یہی میرے لئے بہتر دوا ہے
شغف اچھا ہے راقم ؔشاعری کا
تمہاری فکر تو سب سے جدا ہے
عمران راقم ؔ
موبائل نمبر؛ 9163916117
کیا کہوں تیری ڈِھٹائی کی
تونے تو مُقدر میری جدائی کی
تم ترکِ تعلق کی بات کرتے ہو
مجھ کو اُلجھن ہے جگ ہنسائی کی
جس کو چاہا اُسی سے کیوں !
بات چلی بھی تو رسوائی کی
تیرے بغیربھی جینا کوئی جینا ہے
ہم کو عادت ہے رہنمائی کی
ہجومِ سفر نہ رہا تو کیا !
خاک چھانی بہت تنہائی کی
مشتاقؔ تقلید کو سمجھتے ہو مُضرِ خیال
کیونکر ! تقلید کی اُس ہرجائی کی
خوشنویس میر مشتاق
ایسو اننت ناگ، کشمیر
موبائل نمبر؛9682642163
ملک و ملت کے ترجماں تم ہو
دین و سنت کے پاسباں تم ہو
دھوپ بارش میں سائباں تم ہو
میرے گلشن کے باغباں تم ہو
کون کہتا ہے امن کا دشمن
سچ میں الفت کا اک نشاں تم ہو
میں تمہیں کیسے بھول سکتا ہوں
زندگی بھر کی داستاں تم ہو
بھیک کیوں مانگتے ہو غیروں سے
خوب محنت کرو جواں تم ہو
اس سے زائد میں لکھ نہیں سکتا
’’مری دنیا مرا جہاں تم ہو‘‘
لوگ کہتے ہیں گل تمہیں احسنؔ
پر حقیقت ہے گلستاں تم ہو
افتخارحسین احسنؔ
بانکا،بھاگل پور،بہار
موبائل نمبر؛6202288565
بڑی حیرت ہے یہ، کیسے یہ جہاں چلتا ہے
جو حق دار نہیں، ان کا ہی سماں چلتا ہے
جن کو ملنی تھی محبت، وہ ترستے ہیں یہاں
اور بے دردوں کا ہر اک دل میں مکاں چلتا ہے
جن کو جھکنا تھا شکر میں وہی مغرور ہوئے
ان کے قدموں میں غرور کا جہاں چلتا ہے
راتیں کاٹنی تھیں جنہیں سجدوں کے سفر میں
وہ تو سمجھے ہیں کہ یہ اُن کا بیاں چلتا ہے
کاش سمجھے کوئی، دولت ہے فقط ایک فریب
یہ عطا جب بھی ملے، ساتھ امتحاں چلتا ہے
رب کی حکمت سے ہر اک موڑ پہ آزمائش ہے
جو نہیں کچھ بھی وہاں، اس کا بھی زیاں چلتا ہے
خود کو دیکھو، نہ سمجھو کہ یہ سب تمہاری ہے
سب عطا ہے، یہ سبھی اُس کا نشاں چلتا ہے
سید عامر شریف قادری
شوپیان، کشمیر
موبائل نمبر؛7889714013
پہل تو آر ہو جا یہاں پھر پار ہو جا
مکین مسجد تو بن خُلد کا حق دار ہو جا
نہیں اہلِ زمیں دیکھنے کے مستحق ہیں
کہیں سے بے بصر بن مکینِ غار ہو جا
ہیں باقی اپنوں کے بیچ خود کو کھانے والے
خودی کی جاں بچا ، بھاگ رب کا یار ہو جا
ارے مظلوم تیرا نہیں کوئی یہاں پر
یہ دن کی نیند کو چھوڑ اب بیدار ہو جا
کہیں پر سر ہیں کچھ ملتِ مسلم کے نم تے
کمر باندھ اُٹھ کسو جاں کا جانب دار ہو جا
نئے یہ لوگ اب تو بدن سے کھیلتے ہیں
پہل اس سے کوئی چُھو لے تو اَنگار ہو جا
رضائی غرب ہے ڈھونڈتی سوئے بشر کو
تجھے اپنا نہ کر دے کہیں بیدار ہو جا
عدو اسلام اہلِ زمیں باقی بہت ہیں
قوی دل ہو کے شاداںؔ یہاں تلوار ہو جا
شاداں رفیق
اوڑی بارہمولہ کشمیر