نکلی تھی جگنوئوں کی مٹکتی سیاہ رات
روشن ہوئی نگاہ کی حد تک سیاہ رات
تاروں کا جال نوچ رہا تھا خیالِ یار
لگتا تھا کررہی تھی فلک پر گناہ رات
اُس لذتِ گناہ کا ہلکا سا وہ خمار
برسا رہی تھی اشکِ ندامت نگاہ رات
ویران میرے شہر کو دیکھا تمام دن
بھرتی رہی فلک پہ لگاتار آہ رات
وہ پیار بھائیوں کا نکلتا ہے جب فریب
یوسفؑ کو پھر سکھاتی ہے تدبیرِ چاہ رات
بادل نے آفتاب کو دن میں کیا اُداس
پلکوں پہ پھر بٹھاتی رہی مہر و ماہ رات
اِک ہُوک سی اُٹھی تھی جگر سے فلک کے بھی
تاروں سے جیسے مانگ رہی تھی پناہ رات
اشرف عادل
کشمیر یونیورسٹی،موبائل نمبر؛7780806455
غزلیات
جب بھی وہ کھل کے مسکراتی ہے
دیر تک کائنات گاتی ہے
اس سے ملنا قریب ہے شاید
دل میں آہٹ سی کوئی آتی ہے
پہلے رہتی تھی بس خیالوں میں
اب میری روح میں سماتی ہے
شام ڈھلتے ہی اپنی پلکوں پہ
دیپ یادوں کے وہ جلاتی ہے
میری غزلوں سے عشق ہے اُس کو
اُس کی روداد مجھ کو بھاتی ہے
جاگتی ہے وہ، سُن کے میری بھی
نیند آنکھوں سے روٹھ جاتی ہے
اس کی آنکھوں میں ڈوب کر عارفؔ
ہر قَسم میری ٹوٹ جاتی ہے
عرفان عارفؔ
صدر شعبہ اردو
ایس.پی.ایم.آر کالج آف کامرس، جموں
9682698032/9858225560
عجب دل پر نشہ سا چھا گیا ہے
یہ موسم بھی غضب کا آ گیا ہے
حسیں دنیا میں ہیں یوں تو ہزاروں
مگر دل کو صنم تو بھا گیا ہے
ابھی کمسن ہو جانم تم جواں ہو
یہ چہرہ کیوں ترا مرجھا گیا ہے
کہ سب کچھ بھول کر چاہا تھا جس کو
وہ جانے کیوں مجھے ٹھکرا گیا ہے
اسے کہتی ہے دنیا دریا لیکن !
مجھے اک بوند کو ترسا گیا ہے
جدا تم سے نہ ہوں گے کہتا تھا جو
مری آنکھیں وہی برسا گیا ہے
یقیں دل کو نہ ہوگا اب کسی پر
محبت میں جو دھوکا کھا گیا ہے
ہوئی مدت نہ دیکھا اس کو بسملؔ
مرا دلبر مجھے تڑپا گیا ہے
پریم ناتھ بسملؔ
مرادپور، مہوا، ویشالی۔ بہار
رابطہ۔8340505230
یاد وہ آجائیں تو ہم کیا کریں
چپکے چپکے رات دن رویا کریں
رات بھر جب نیند ہی پوری نہ ہو
کیا بُرا ہے دن کو بھی سویا کریں
فصل نیکی کی بھلے نیکی نہ ہو
بیج ہم نیکی کے ہی بویا کریں
زندگی ایسے بھی لمحے بخش دے
ہم اُنہیں پایا کریں کھویا کریں
موت ہی منزل ہے جب صورتؔ تو پھر
زندگی کو کس لئے ڈھویا کریں
صورت سنگھ
رام بن، جموں،موبائل نمبر؛9419364549
کہہ نہ دے جاکے کوئی احباب سے
دیکھتا ہوں دن میں اُنکے خواب سے
دل کے تاروں پر خموشی چھا گئی
چھیڑ دے ان کو ذرا مضراب سے
ساری دنیا میں بہاروں کا سماں
کیوں نہ جانے پُت گیا خوناب
عشق کی وادی میں گرجانا پڑے
بچ کے رہنا حُسن کے گرداب سے
ظہور احمد منشی دلگیرؔ
بٹہ مالو سرینگر، موبائل نمبر؛9419244455
ملتے اگر نہ عشق کے نقشِ قدم ہمیں
ہوتا نہ احتظاظِ قضا دم بدم ہمیں
احساس گو کہ برف زدہ بارہا کیے
بھایا اٹھانا یار کے ناز و نعم ہمیں
ہم اعتدال سے بھی تہی دل نہیں کیے
دیتے ہیں بار بار وہ اپنی قسم ہمیں
ضم کر دیا وجود کو آلامِ عشق میں
حاصل ہوئی نصیب سے سیرِ عدم ہمیں
نسبت ترے نبیؐ سے ہمیں جان سے عزیز
تُو نے کِیاجلال سے یوں محترم ہمیں
ان کا ہر اک خیال ہوا اس قدر روا
جیسے ملا ہو غیب سے باغِ ارم ہمیں
عہدِ وفا کے بعد بھی وہ حق تلف کیا
ملتے رہے یوں عشق میں درد و الم ہمیں
ڈاکٹر مظفر منظور
اسلام آباد کشمیر
موبائل نمبر؛9469839393