آج دل سے دل ملا بس ایک بار
جام ہونٹوں سے پلا بس ایک بار
میں فدا سو بار اپنا سر کروں
مجھ کو سینے سے لگا بس ایک بار
جستجو رہتی ہے تیری رات دن
یار ! اب جلوہ دکھا بس ایک بار
دیکھ بکھرا ہے مرے دل کا چمن
آ کے اس کو پھر سجا بس ایک بار
غم زدہ ہوں اک خوشی کی ہے طلب
کر نظر بہرِ خدا بس ایک بار
رنگ پکڑا دیکھ الفت نے تری
وعدہ کر اپنا وفا بس ایک بار
اس جہانِ عشق میں شادابؔ تو
سوچ کیا سے کیا ہوا بس ایک بار
شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛9797103435
کوئی رنجش کوئی رغبت نہ تجھ سے رابطہ کوئی
مگر ہے آج تک تجھ میں مسلسل مْبتلا کوئی
مری ہر سانس تیرے بِن ہو جیسے سانِحہ کوئی
رہا سکرات کی حالت میں جیسے دیر پا کوئی
نہ میرے پاس تم کو بھول جانے کا وسیلہ ہے
نہ ہے اب اس طرح سے یاد کرنے کی وجہ کوئی
فراقِ یار کی سختی قیامت خیز ہے یا رب
ہوا نمناک صحرا تو سمندر جل گیا کوئی
مجھے آئے نظر اس میں کوئی منظر سرابوں سا
مری دیوار سے اب تو اُتارے آئینہ کوئی
شریکِ رنج و راحت تم سے پہلے کون تھا اپنا
نہ تیرے بعد ہے ہم کو میسر دوسرا کوئی
ہے لاحاصل خلِشؔ اب یوں پلٹ کر دیکھنا ایسے
محبت میں نہیں ہے واپسی کا راستہ کوئی
خلِشؔ
اسلام آباد کشمیر
[email protected]
اُلفت کا داغ دل سے مٹایا نہیں جاتا
وہ بھول گئے،ہم سے بھلا یا نہیں جاتا
دل دل ہے دلنشیں ،یہ کوئی آئینہ نہیں
دل میں ہے کیا کسی کو دکھایا نہیں جاتا
چہرے سے عیاں ہوتے ہیں الفت کے فسانے
ہر راز کو سینے میں چھپایا نہیں جاتا
تیرے غموں کو دل میں سجائے رکھا ہوں میں
ورنہ غموں کو دل میں سجایا نہیں جاتا
اب گھر سے مرے دور چلی جا اے مفلسی
اب مجھ سے خالی پیٹ کمایا نہیں جاتا
ملتے ہیں زندگی میں فقط چند ہی احباب
ہر شخص کو رفیقؔ، بنایا نہیں جاتا
رفیق عثمانی
آکولہ ، مہاراشٹرا
سابق سپُر انٹنڈنٹ BSNL
دلِ نا سمجھ سے کہہ دو بیزار ہو گیا ہوں
دنیائے رنگ و بو سے بیمار ہو گیا ہوں
دنیا کی شان و شوکت جذبوں کو کھا گئی ہے
کردار میں یوں اپنے فنکار ہو گیا ہوں
جس نے کیا تھا ہم سے غم خواری کا یہ دعویٰ
اس کے ہی ہاتھوں سے تو مسمار ہو گیا ہو ں
اک پل تمہیں جو دیکھا اِترا کے چل رہے تھے
اُس پل سے میں بھی جاناں خود دار ہو گیا ہوں
تم اپنے وار کو یوں مجھ پہ کرو نہ ضائع
خود اپنے قتل کو ہی تیار ہو گیا ہوں
دل دینے کی اجازت کس سے لوں میرے ہمرازؔ
اس دل کے شہر میں اک بازار ہو گیا ہوں
عاقب اللہ ہمراز ؔ
صورہ، سرینگر
موبائل نمبر;706655470
دل میں اب تک اُس کی ہی الفت ہے باقی
مٹ چکے سب ہی نشاں عادت ہے باقی
زندگی میں تیرے بن اک خامشی ہے
اب نظر کو بس تری حسرت ہے باقی
دل جلا ہے اور جگر بھی پارہ پارہ
عشق میں اب کون سی لذّت ہے باقی
ہاں تری ہی تُو تمنا کی ہے میں نے
زندگی کو اب صدا خلوت ہے باقی
کچھ دنوں کی تھی محبت اور مسرّت
زندگی بھر کی مگر فُرقت ہے باقی
ہاں کبھی دیکھا تھا میں نے خواب تیرا
اب کہاں تعبیر کی مہلت ہے باقی
چاندنی کی آرزو قیسؔ اب کہاں
عمر بھر کی ہاں مگر ظلمت ہے باقی
کیسر خان قیسؔ
ٹنگواری بالا ضلع بارہ مولہ
موبائل نمبر؛6006242157
ایسا تو مرے ساتھ کئی بار ہوا ہے
دل تیری محبت کا طلب گار ہوا ہے
کس کے لئے ،کون یوں غمخوار ہوا ہے
ہر کوئی کسی غم میں گرفتار ہوا ہے
جس رخ سے مجھے آتی رہتی تھی ہوائیں
وہ حصہ مرے گھر کا دیوار ہوا ہے
وہ شکل دکھاتا ہے جو اپنی نہیں ہوتی
اس دور کا آئینہ ہی بیکار ہوا ہے
کپڑوں پہ لگے داغ کوئی فرق نہ ہوگا
بے داغ تو انسان کا کردار ہوا ہے
کس طرح بچاؤ گے تم خود کو اے شاہین ؔ
ہر سمت سے جب اپنوں کا وار ہوا ہے
رفعت آسیہ شاہین
وشاکھاپٹنم آندھرا پردیش
[email protected]
رُودادِ فلک سننے کی اب کس کو پڑی ہے
چشمِ خلق تو ماہِ و اختر ہے لڑی ہے
یہ دورِ نو کل کھیل ہے چہرے ہیں بے لباس
ممکن نہ ہو پہچان اِن کی بات بڑی ہے
زیرِ سفر جو راہ ہے مہکی سی لگے ہے
شاید گائوں کے وقت اب دُھول جھڑی ہے
مُطلق رہی نہ ہم کو اب منزل کی تمنا
دوگام چلےدیکھ لیا مُورت وہ کھڑی ہے
جب تک متاعِ زندگی اپنی ہے پاس میں
سمجھو اِسے جہان کی دولت یہ بڑی ہے
صورتؔ فراق و وصل کی لذت نہ پوچھئے
چہرہ کبھی ہشاش ہے کبھی آنکھوں سے جھڑی ہے
صورت سنگھ
رام بن جموں
موبائل نمبر؛9622304549