تو اپنے زمانے میں زمانوں کی خبر رکھ
اِمکان جہاں تک ہو جہانوں کی خبر رکھ
دشمن نے چراغاں ہے کیا شہرِ سکوں میں
رکھی ہے ہوا ساتھ مکانوں کی خبر رکھ
شکّر کے یہ کیپشول میں افیون نہ بیچیں
گاؤں میں کُھلی تازہ دوکانوں کی خبر رکھ
شاید کہ ملے خاک کے سجدوں میں ہی لیلیٰ
صحرا میں مرے قیس اَذانوں کی خبر رکھ
قرطاسِ یقیں کھول عبارت پہ نظر ڈال
رشحاتِ قلم سُوکھے فسانوں کی خبر رکھ
باہر بھی اُلجھتی ہیں کچھ آپس میں لکیریں
جتنوں میں بٹا اتنے ہی خانوں کی خبر رکھ
پاؤں میں ہے شیداؔجو ترے دشتِ مسلسل
راہوں میں پڑی سوئی تکانوں کی خبر رکھ
علی شیداؔ
نجدون نی پورہ، اننت ناگ
موبائل نمبر؛7889677765
اگر وہ یار عیاں جا بجا نہیں ہوتا
جہانِ عشق میں کوئی مزا نہیں ہوتا
بچا نہ لیتا اگر عشق بزمِ ہستی کو
بشر نہ ہوتا بشر کچھ بچا نہیں ہوتا
کٹا جو راہِ خدا میں وہ سر تو کٹ کر بھی
بلند نیزے پہ ہوتا، جُھکا نہیں ہوتا
جو شخض عشق میں چڑھتا ہے شوق سے سُولی
وہ مر کے بھی تو جہاں میں فَنا نہیں ہوتا
وفا جو ہوتی اگر آج دہر میں باقی
ذرا سی بات پہ خونِ وفا نہیں ہوتا
طلب نہ یار کی شادابؔ ہوتی اِس دل کو
کسی کے در پہ ابھی تک پڑا نہیں ہوتا
شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛9797103435
۔
وفادار ، وفا شعار ہوں میں
دوستوں کا اعتبار ہوں میں
غموں سے نِبھاہ کرنا سیکھ لینگے
ڈَٹ کے رہنا مانندِ کوہسار ہوں میں
سُنا ہے سُخن ساز سُخن تراش ہے وہ
ہے عجب کیا کہ طرزِ گفتار ہوں میں
خود کو محصّور کر کے بیٹھا ہوں
ایسا جینا کہ بیزار ہوں میں
میں اپنی ذات میں گُم رہتا ہوں
کبھی جیت ، کبھی ہار ہوں میں
کیا ہو گا جب سابقہ ہو روزِ حساب
ابھی سے گناہوں پہ شرمسار ہوں میں
وقت نے پھینک دیا مجھ کو کہاں لاکر
تمہیں معلوم کیا کہ شہکار ہوں میں
آجاتا گرکوئی مشتاقؔ مسیحائی کیلئے
مریضِ عِشق کا بیمار ہوں میں
خوشنویس میر مشتاق
ایسو اننت ناگ،کشمیر
موبائل نمبر؛9682642163
مجھ سا اک شخص ہو بہ ہو مجھ میں
کرتا ہے میری جستجو مجھ میں
خود سے بھی دور میں چلا آیا
اب نہیں کوئی آرزو مجھ میں
روشنی کا نشاں بھی باقی نہیں
پھیلی ہے رات کُو بہ کُو مجھ میں
کوئی بھی تو نہیں مرے اندر
کرتا ہے کون گفتگو مجھ میں
مجھ میں میرا میں بھی نہیں باقی
اس قدر آ بسا ہے تُو مجھ میں
پڑی ہے ایسی ہجر کی سردی
جم گیا ہے مرا لہو مجھ میں
تم اگر کوئی آرزو ہی ہو
تیری کیوں کر ہو آرزو مجھ میں
جس نے میرے يقیں کو مارا ہے
بیٹھا ہے کیوں وہ قبلہ رو مجھ میں
میر شہریار
اننت ناگ، کشمیر
لمبی ہے بڑی رات کہ اک رات ہی تو ہے
کیا ہوگی ملاقات ؟ کہ اک رات ہی تو ہے
ہو حاصَلِ عمرِ وفا تک تگ و دو میری
اے دارِ مکافات کہ اک رات ہی تو ہے
احساس یقیں سے اُٹھے پردہ ءِ گماں اب
کیا کیا کئے غزوات کہ اک رات ہی تو ہے
اے دامَنِ صبر و سکوں پھٹ اور کہ للکار
سو بات کی اک بات کہ اک رات ہی تو ہے
ہے راہ گزر وادِئ غیرِ ذی زَرَع کیوں
ہوں رندِ خرابات کہ اک رات ہی تو ہے
غم، جور، تعدّی کہ مرے بد سے بھی بدتر
کیوں ہو گئے حالات کہ اک رات ہی تو ہے
کیا صبر کی سِل چھاتی پہ رکھ لوں گا کہ جب ہو
دارِ سَرا آفات کہ اک رات ہی تو ہے
یاور حبیب ڈار
بٹہ کوٹ ہندوارہ،کشمیر
منظر بہ منظر منظر کرتے رہے
خودی کو یوں مسخر کرتے رہے
خیال و خواب میں در کرتے رہے
ہراساں لوؤ و لشکر کرتے رہے
الگ پتھر سے کنکر کرتے رہے
کبھی بھی کچھ بھی بہترکرتے رہے
زمانے بھر کو یاور کرتے رہے
دلوں پر سب کے نشتر کرتے رہے
پر یشاں فکر آزر کرتے رہے
بدن کو سنگ مر مرکرتے رہے
نہیں ہوتی بہت سی چیزبس میں
جہاں تک جادو منتر کرتے رہے
نظر میں دور تک ویرانیاں ہیں
مکاں دل کے ہی اندر کرتے رہئے
رہا اخبار بھی سستا نہیں اب
زمیں کو اپنا بستر کرتے رہئے
سزا قاتل کو اب ملتی نہیں ہے
لہو کے نام خنجر کرتے رہئے
بھلا ہوگا کہاں قطرے سے کوئی
خیا لوں کو سمندر کرتے رہئے
چراغوں کی طرح دل کو جلا کر
غزل کو ماہ و اختر کرتے رہئے
خلا میں نیند آئے گی نہ راقمؔ
ہوا تکئے کے اندر کرتے رہئے
عمران راقمؔ
موبائل نمبر؛9163916117
قسم اس نے کھائی تھی اس بات کی
نہ چھوڑیں گے سنگ یہ دن رات کی
خوشی ہے ملا تُو مگر غم بھی ہے
مری تو فنا تُو نے ہی ذات کی
نہیں کچھ خبر ہے نہ یہ ہوش ہے
کہاں دن کیا اور کہاں رات کی
نہیں ہے ستم گر سے ایسی امید
ملے مجھ کو سوغات اک رات کی
ترا ہو اگر ساتھ تو کیابعید
بدل جائے ریکھا مرے ہاتھ کی
میں مر جاؤں اور دیکھنے آئے وہ
کوئی تو ہو صورت ملاقات کی
حقیت میں ہے کیا یہ سودائے عشق
مجھے کیا خبر قیسؔ اس بات کی
کیسر خان قیس ؔ
ٹنگواری بلا ضلع بارہ مولہ ،کشمیر
موبائل نمبر؛6006242157
اندھیرے راستے پر چل پڑا ہوں
چراغِ کارواں ہوں جل رہا ہوں
یہ کشتی نامۂ اعمال کی ہے
مسافر خود، میں خود ہی ناخدا ہوں
یہی الزام سر پر آج بھی ہے
میں خود اپنا مقدر لکھ رہا ہوں
کوئی طوفان آنے کوہے اور میں
سَرِ ساحل اکیلا ہی کھڑا ہوں
تری آنکھوں سے جاذبؔ مدتوں تک
میں پانی کی طرح بہتا رہا ہوں
جاذبؔ جہانگیر
سوپور، بارہمولہ
موبائل نمبر؛7006706987
اب کہاں وہ اُلفت کی باتیں میرے تمہار ے بیچ
اَب تو فقط ہیں اُن کی یادیں میرے تمہارے بیچ
کبھی تو ہوتیں پہروں باتیں اور اب خوابوںمیں
نہیں ہوتی ملاقاتیں میرے تمہارے بیچ
دل میں خوشیاں چاروں طرف بہاریں تھیں کبھی، اب
ہیں ندارد وہ دن اور راتیں میرے تمہارے بیچ
مٹ کے ہم نے دے دی خوشی اُن کو آنکھوں میں
جن کی کھٹکتی تھی چاہتیں میرے تمہارے بیچ
صورتؔ کتنے حسین تھے وہ دن جب ہوتی تھی
جھوٹی ہی سہی پیار کی باتیں میرے تمہارے بیچ
صورتؔ سنگھ
رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9622304549