بہانہ ساز نہ اب کے کوئی بہانہ کر
خدا کا نام لے مُٹھی میں یہ زمانہ کر
جہاں پہ تارے بنیں آسمان کی خاطر
زمیں پہ فکر کا قائم وہ کارخانہ کر
ہے پاس دولتِ اُلفت ترے، تجھے کیا غم
فقیری میں بھی بسر زندگی شہانہ کر
چُھپا ہوا ہے جو مدت سے تیرے سینے میں
تلاش سوزِ محبت کا وہ خزانہ کر
نکال ترکشِ حکمت سے تیرِ اُلفت کو
کمانِ شوق سے نفرت کو اب نشانہ کر
کدھر سے آئی یہ سُستی یہ کاہلی تجھ میں
تو عشق کام سے دن رات والہانہ کر
نہیں سروں پہ یہاں جن کے سایہ ہے کوئی
تو ان کے واسطے اِستادہ شامنانہ کر
کہے گا عیب ہے شادابؔ ہر کوئی مجھ میں
نظر تو خود پہ ذرا ایک ناقدانہ کر
شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛9797103435
اُن سے ہم مہر و وفاکرتے ہیں
اور وہ ہم سے جفا کرتے ہیں
جو خوشی بھی ہو اُنہیں حاصل ہو
ہر گھڑی هم یہ دُعا کرتے ہیں
وہ کہ ہر وقت جفا کرتے ہیں
ہم تو خاموش رہا کرتے ہیں
دوست بھی بن گئے دشمن اپنے
کِس لئے ہم سے جَلا کرتے ہیں
آج تک ہم نے نہیں شکوہ کیا
ان کی عادت ہے جفا کرتے ہیں
سجدہ ریزی سے بہت دُور ہیں ہم
هم محبت سے جھکا کرتے ہیں
لازم ہے جو بھی، میرے دوست
فرض جو بھی ہے ادا کرتے ہیں
ہم بھی انسان میں اے پیارے ہتاشؔ
بارہا ہم بھی خطا کرتے ہیں
پیارے ہتاشؔ
دور درشن لین جانی پور جموں
موبائل نمبر؛8493853607
کئی برس کی کہانی مرے بیان میں ہے
مرا شمار مگر اب بھی بے زبان میں ہے
ہماری جان تجھے بھی عزیز ہے لیکن
ہماری جان کا دشمن تری امان میں ہے
اسے سکون کا مفہوم کیسے سمجھاؤں
حیات و موت کے جو شخص درمیان میں ہے
مری حیات کی آسانیوں پہ مت جاؤ
مری حیات کا ہر لمحہ امتحان میں ہے
چراغِ حق کو بجھانے کی سوچ کر دیکھو
ہوائے ظلم کا جھونکا بہت تھکان میں ہے
وہی تو بیچنے آیا ہے ساہوکاروں کو
وہ سادگی وہ شرافت جو اس کسان میں ہے
فضا میں شور شرابہ یونہی نہیں مصداقؔ
کوئی شریر پرندہ ابھی اُڑان میں ہے
مصداقؔ اعظمی
مجواں،پھولپور،اعظم گڑھ یو پی
موبائل نمبر؛ 9451431700
اَب کے کھلونے کم ہی مجھ کو بھاتے ہیں
چاند نگر سے جوگی لُٹ کر آتے ہیں
غیر تو غیر ہیں شکوہ کیا بے گا نوں کا
اپنے مگر کیا ،کچھ کم ہی ستم ڈھاتے ہیں
دے گا داغ ہی آخر پر دیوانے سُن
عشق کی رہ میں موڑ ہزاروں آتے ہیں
ان کے در پر سر بھی جھکایا تھا لیکن
دل وحشی کو ہار کے اب پچھتاتے ہیں
پہلے تھیں شہروں کی فضائیں مہکی سی
اب جلتے پھولوں کی بُو ہی پاتے ہیں
جو گزری ہے اُس کا نشاں تو کچھ بھی نہیں
ہاں کم زیادہ شبدوں میں ڈھل جاتے ہیں
مشتاق مہدی
مدینہ کالونی۔ ملہ باغ حضرت بل سرینگر
موبائل نمبر؛9419072053
دل میں عجب سا شورہے کیابات ہوگئی
یہ سوچ ہی رہا تھا ابھی رات ہو گئی
بھولے ہوئے زمانے مجھے آگئے تھےیاد
بجلی سی دل میں کڑکی کہ برسات ہوگئی
قسطوں میں اس طرح ملی اپنی خوشی مجھے
مفلس زدوں سے کم مری اوقات ہوگئی
ہر لمحہ میرے جیسا تھا وہ بھی اَنا بدوش
اسکی بھی اپنی ذات سے پھر مات ہوگئی
موقع ملے گا پھر کہاں یہ سوچ کے ابھی
جتنی بھی دل کی بات تھی اک ساتھ ہوگئی
آنکھوں میں جسکا چہرہ لئے ڈھونڈ تے رہے
مدت پہ اُس حسیں سے ملاقات ہوگئی
میری ہر اک صدا پہ خموشی جواب تھی
بےحس سی اہلِ شہر کی اب ذات ہو گئی
راقمؔ مریض عشق نے روزے رکھے بہت
چاہت مگر نصیب کی خیرات ہو گئی
عمران راقم
موبائل نمبر؛9163916117
مرے کُنجِ قفس سے آواز آئی
یہاں میرا خدا ہے اور میں ہوں
نظر میں جام جم ہے اور خرد میں
مرا عکسِ تمنا ہے اور میں ہوں
چلتا ہے دلِ اُمید کیوں کر
“دلِ بے مدعا ہے اور میں ہوں ”
اُدھر ہے بے نیاز عشق لیکن
اِدھر دستِ دعا ہے اور میں ہوں
مری نظروں سے اوجھل ہے وہ دنیا
“جہاں میرا خدا ہے اور میں ہوں”
کٹیں راتیں تو آئے دن سہانے
تبھی بالِ ہُما ہے اور میں ہوں
یہاں خوشیاں مناتے ہو مرے دوست
وہاں یومِ جزا ہے اور میں ہوں
یہی تو نغمۂ بلبل ہے یاور ؔ
دعائے بے گنہ ہے اور میں ہوں
یاورؔ حبیب ڈار
بٹہ کوٹ ہندوارہ
جو میرے خُلوص سے ڈر گئے جانے وہ کون تھے
جو میری نظر سے اُتر گئے جانے وہ کون تھے
مجھ کو تو اپنے نصیب سے شکوے ہیں نہ شکایتیں
تیری نظرِکرم سے جوسنّور گئے جانے وہ کون تھے
وہ جو راستے میں بچھڑ گئے کبھی باندھ لئے تھے عہدِ وفا
وہ ابھی یہاں تھے کِدھرگئے جانے وہ کون تھے
وہ جو قرض میری محبتوں کے جس جس پہ واجب تھے
وہی لوگ مجھ سے مُکّر گئے جانے وہ کون تھے
یہ کون خوشبُو بِکھیر چلا ہے مشتاقؔ تیرے کوچے سے
جو ابھی دل سے گُزر گئے جانے وہ کون تھے
خوشنویس میر مشتاق
ایسو اننت ناگ ، کشمیر
موبائل نمبر؛9682642163
مرنے کے انتظار میں جی لیا میں نے
چاک مگر اپنا یوں سی لیا میں نے
مسیحا بن کے آیا میری جان لے لی
زہر اس ناگ کا جو پی لیا میں نے
اب نہ آنا مجھکو رُلانے اے ستم گر
داغِ دل آنسوئوں سے دھو لیا میں نے
دیجئے سزا میری بھو ل کی زاہد
پتھر کو دیوتا جو سمجھ لیا میں نے
لوگ کہتے ہیں بڑا کمزور تھا سعیدؔ
سر کٹ گیا مگر دستار کو بچا لیا میں نے
سعید احمد سعید
احمد نگر، سرینگر
موبائل نمبر؛9906726380