جینے میں اب مزا کیا ہے ؟
خاک میں باقی رہا کیا ہے؟
پوچھتے ہیں تخت نشینانِ خاک
یہ جنونِ عشق بلاکیا ہے ؟
حکم سر کوبی آیا ہے مرے نام
معلوم نہیں کہ خطا کیا ہے ؟
خلافِ طبع مری بات سہی
خلافِ قرینہ بتا کیا ہے ؟
تسکین و تشفی کے سوا نسیمؔ
دلِ مرحوم کی تمنا کیا ہے؟
شبیر نسیم ؔ
مدرس گرسالہ
تحصیل لاٹی، ضلع ادھمپور
9018389270
ہم پر نگاہِ شفقتِ ساقی نہیں رہی
جو اہمیت ملی تھی وہ باقی نہیں رہی
برکت ہی اُٹھ چلی ہے زندگی کی بزم سے
ناپاکیوں کی دوڑ ہے، پاکی نہیںرہی
بھڑکے ہیں میری بات پر میرے ہی ہمسفر
اب آبرو اس شہر میں باقی نہیں رہی
کیوں شہرِ کور شب میں بڑھے جارہا ہے تو
آنکھوں میں روشنی جو تھی باقی نہیں رہی
بچے بھی شاد ؔاُڑ رہے ہیں آسمان میں
ہمسائے کی کاکی بھی اب کاکی نہیں رہی
شاد ؔسجاد
آزادی کالونی پلوامہ، 9858667464
وہ بیاں تو انکا کمال تھا
بڑا خوبصورت خیال تھا
مرے خونِ دل کی عبارتیں
رُخِ خُوب تر کاگُلال تھا
تھی لبوں پہ کچھ تو ہنسی مگر
لبِ چشم رنگِ ملال تھا
ہوا غرق ِ فرقت ِ زندگی
وہ شباب جسکا جمال تھا
رُخِ ماہ پر داغ ِ دل خریں
یا طبعیتوں کا جلال تھا
اے سکینہؔ باتیں نہ تُو بنا
ہوا کیا؟ جو تیرا سوال تھا
سکینہ اختر
کرشہامہ کنزز ٹنگمرگ
9622897729