سودا مری نگاہ کا ہر چند ہوگیا
پھر بھی نہ خواب میرا رضامند ہوگیا
وقعت نہیں تھی جس کی نظر میں رواج کی
وہ بھی رسومِ وقت کا پابند ہوگیا
غافل رہا شعور سے جو فرد دیر تک
ایسا ہی ایک شخص خرد مند ہوگیا
ہر ایک شاخِ سبز ہے جس کی وصال میں
وہ پیڑ شامِ غم کا تنو مند ہوگیا
سپنوں میں جس کی سانس لئے جاتے ہیں تمام
رہبر میرے وطن کا خدا وند ہوگیا
یہ کس نے خواب خواب اُتارا ہے نیند میں
یہ کون شہرِ دل میں ہنر مند ہوگیا
آنکھوں میںہیں وبال یہ کاجل کے دائرے
کس کی نظر میں کون نظر بند ہوگیا
اشرف عادل
کشمیر یونیورسٹی حضرت بل
سرینگر کشمیر
رابطہ؛ 9906540315
مانا ہوا خراب ہے طوفان آئیں گے
ساگر کے ساحلوں پہ ہم بھی گھر بنائیں گے
ہم مسکراتے جائیں گے اور سرکٹائیں گے
جِن کو ہے جان پیاری وہ آنسو بہائیں گے
آتو گئے ہیں بھوج میں حاتم تیرے مگر
اِتنے فریب کھائے ہیںاب کچھ نہ کھائیں گے
لوری تو ماں کی لے گئے بنئے خرید کر
بچوں کو نیند آئے گی تو سو ہی جائیں گے
سسکی نہ لیجئے گا چراغوں کے سامنے
نازک مزاج بجھتے ہوئے چھٹپٹائیں گے
تم نے ہمارا خون پیا ہم تھے چُپ مگر
تم ہم کو بے وفا کہو یہ سہہ نہ پائیںگے
معصوم لگ رہے ہیں یہ جو آرتی کے دیپ
موقع ملا تو آگ بھی یہ ہی لگائیں گے
ماں کی چَتا کو آگ دو ہے کس کا اِنتظار
پردیس جو گئے ہیں کہاں لوٹ پائیں گے
سردار پنچھیؔ
جیٹھی نگر۔ مالیر کوٹلہ روڈ کھنّہ 141401 پنجاب
موبائل نمبر؛9417091668
نیند میری ہے، تو پھر خواب تمہارے ہونگے
یوں اکیلے میں کہاں وقت گزارے ہونگے
تم کو راتوں میں اکیلے نہ نکلنے دیں گے
چاند نکلے گا تو پھر ساتھ میں تارے ہونگے
آج ساون کی گھٹا دیکھ کے یاد آیا ہے
اس پری رخ نے کہیں بال سنوارے ہونگے
میں نے دیکھے ہیں سمندر سے نکلتے موتی
ڈوبنے والوں کی قسمت میں کنارے ہونگے
۱
کون جیتا ہے زمانے میں تماشہ بن کر
کچھ تو ہیں لوگ جو حالات کے مارے ہونگے
سرِ اجلاس گواہی میرے حق میں ہو گی
اور پھر چاک گریباں بھی ہمارے ہونگے
تم کو تنہا ہی زمانے سے الجھنا ہے جاویدؔ
دوست مشکل میں کہاں ساتھ تمہارے ہونگے
سردار جاوید خان
پتہ؛ مہنڈر، پونچھ،رابطہ؛ 9697440404
اپنے آپ سے ڈر جانا
اور چپ چاپ گزر جانا
تھوڑی دور تو ساتھ چلو
اگلے گھاٹ اتر جانا
سایا کتنا اچھا ہے
اک دن دھوپ نگر جانا
بعد میں کون سناتا ہے
اپنی باتیں کر جانا
خالی خالی کمرے ہیں
میں نے ان کو گھر جانا
شایٔد کوئی آ جائے
تھوڑی دیر ٹھہر جانا
کتنا اچھا لگتا ہے
ڈوبنا اور اُبھر جانا
شاخیں، پتے کچھ بھی نہیں
جس کو ایک شجر جانا
چلتے چلتے آپہنچے
دنیا ایک سفر جانا
جھانک گئی میرے اندر
جس کو ایک نظر جانا
اس میں سوچنا کیا بلراجؔ
تم بھی اک دن مر جانا
بلراج بخشی
۱۳/۳، عید گاہ روڈ ، آدرش کالونی
اُدہم پور- ۱۸۲۱۰۱(جموں کشمیر)
موبائل نمبر؛ 09419339303
یہ جھکتے سر کہاں مختار ہونگے
جو سوچو گے وہی کردار ہونگے
قدم جو رکھتے ہیں ہر ایک در پر
کسی کے بھی نہیں غم خوار ہونگے
کسی کو اپنی رونق کیا دکھائیں
اگر افسردہ خود بازار ہونگے
نبھا سکتے نہیں وہ دوستی کو
سدا جو درپے آزار ہونگے
وفائوں کی فضا میں پلنے والے
وفا داری سے ہی سر شار ہونگے
ستم کی سختیوں سے دبنے والے
جہاں ہونگے وہاں بیمار ہونگے
رہے گی لاج قائم دوستی کی
اگر ہادیؔ ہی جیسے یار ہونگے
حیدر علی ہادیؔ
۳۔ سید کالونی گلاب باغ
موبائل نمبر؛8803032970
ہونٹوں پہ زندگی کی شکایت ضرور ہو
لیکن اس زندگی سے محبت ضرور ہو
ناچاہتے ہوئے بھی میں رہتا ہوں اُن سے دور
شاید خُدا کی اس میں عنایت ضرور ہو
کوئی بھی کام کیجئے پھر شوق سے حضور
اپنی طبع کی اس میں اجازت ضرور ہو
کرنا گناہ فطرتِ انساں میں ہے مگر
اپنے کئے پہ ہم کو ملامت ضرور ہو
اس دورِ جواں سالی میں کیا کچھ نہیں ہوتا
ایمان کی بھی اس میں حلاوت ضرور ہو
دنیائے دوں میں امن ہو چین و سکون ہو
کچھ اپنی حرکتوں پہ ملامت ضرور ہو
آساں نہیں ہوتا ہے ان رشتوں کو نبھانا
کیسے بھی ہو کچھ پل کی فراغت ضرور ہو
ماں باپ کی چاہت نہ ہو بیٹا ہی ہو پیدا
بیٹی کی شکل میں بھی اک رحمت ضرور ہو
ہندو ہو چاہے کوئی مسلمان ہو مجروحؔ
انسان کو انساں سے محبت ضرور ہو
مجروحؔ افتخار امین
تاریگام کولگام،
موبائل نمبر؛9906438238