عید کی تیاریاں

 حیدرآباد//عید کے لئے اب 8سے 9دن رہ گئے ہیں اوراسی لیے  چارمینار،پتھر گٹی، لاڈ بازار، شاہ علی بنڈہ علاقوں کی رونق دیکھنے لائق ہے۔کئی فنکشن ہالس، شاپنگ کے مراکز میں تبدیل ہوگئے ہیں۔نیاپل، چادر گھاٹ، ٹولی چوکی اور دیگر مقامات کے فنکشن ہالس میں شاپنگ فیسٹیولس منعقد کئے جارہے ہیں جہاں کئی اقسام کے ڈریس مٹیرئیلس اور دیگر اشیا فروخت کیلئے رکھی گئی ہیں۔اس قسم کے فیسٹیولس میں تھائی لینڈ،افغانستان کے علاوہ کشمیر،پنجاب، راجستھان اور دیگر مقامات کے ڈریس مٹیرئیلس دستیاب ہیں۔کہاجاتاہے کہ جس نے ماہ رمضان میں پرانا شہر حیدرآباد کو نہیں دیکھا اوراس علاقہ سے عید کی شاپنگ نہیں کی، اس کی عید کی تقاریب نامکمل سمجھی جاتی ہیں کیونکہ اس ماہ میں تاریخی چارمینارکے علاوہ پتھر گٹی اور دیگرعلاقوں میں شاپنگ کی دھوم ہوتی ہے اور لوگ خریداری کرنے کے لئے نہ صرف نئے شہر بلکہ تلنگانہ اور پڑوسی ریاستوں کے اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں یہاں آتے ہیں۔ یہی بات اس کو انفرادیت بخشتی ہے۔ چاہے وہ مہندی ہو یا چوڑیاں، کراکری کا سامان ہو یا سوئیاں،خشک میوے جات ہوں یا مصنوعی زیورات،ہینڈ بیگس،کپڑے ہی کیوں نہ ہوں۔یہ علاقہ ان تمام اشیا کا مرکز ہے۔اس علاقہ کو عید کی شاپنگ کے لحاظ سے انفرادیت حاصل ہے اور یہ بازارگزشتہ کئی دہائیوں سے لگتا ہے جو اپنے میں خاص ہے۔اس کی اپنی علحدہ شناخت ہے۔اس علاقہ میں ٹھیلہ بنڈیوں پر مختلف سامان فروخت کرنے والوں کے کاروبارمیں بھی رمضان کے دوران کافی اضافہ ہوتا ہے کیونکہ کوئی نہ کوئی کچھ نہ کچھ ان کے پاس سے خریدتا ضرور ہے۔یہ ٹھیلہ بنڈی والے شاہ علی بنڈہ سے نیا پل تک بنڈیوں پر اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ ٹھیلہ بنڈیوں پر کاروبار کرنے والوں میں مہاراشٹر،کرناٹک، یوپی اور بہار سے تعلق رکھنے والے بھی ہوتے ہیں۔عید کی خریداری کیلئے بڑی تعداد میں خواتین چارمینارآتی ہیں تاہم افطار کا وقت قریب ہونے پر وہ تاریخی مکہ مسجد میں روزہ کھولتی ہیں جس کے لئے حکومت کی جانب سے ہر سال انتظام کیاجاتا ہے۔ چارمینار کے اطراف افطار کے بعد کئی اقسام کی لذیذ اسٹریٹ فوڈس لوگوں کا استبقال کرتے ہیں جہاں سے آسانی کے ساتھ غذائی اشیا کی خریداری کی جاسکتی ہیں۔اس علاقہ میں شاپنگ کرنے والی خواتین نے بتایاکہ گزشتہ سال کے مقابلے جاریہ سال ان کے لئے اس علاقہ میں خریداری میں آسانی ہوگئی ہے کیونکہ اس علاقہ کو اب گاڑیوں کے لئے بند کردیا گیااورچارمینار پیدل راہرو پروجیکٹ کے تحت اب صرف پیدل جانے والوں کے لئے ہی اس علاقہ کو مختص کردیا گیاہے۔ جس کے نتیجہ میں رمضان میں اس علاقہ کی رونق دوبالاہوگئی ہے ۔گزشتہ برسوں کے برعکس وہ بہ آسانی اپنی خریداری کررہی ہیں۔اس علاقہ کو ٹریفک کے لئے بند کردیئے جانے کے نتیجہ میں ٹھیلہ بنڈیاں والے بھی عین سڑک کے درمیان اپنا کاروبار کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور جاریہ سال بڑی تعداد میں دکانات بھی لگائی گئی ہیں۔رمضان میں چارمینا ر کے اطراف شاپنگ کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے۔لاڈ بازار جو چوڑیوں کے لئے مشہور ہے میں بھی بڑی تعداد میں خواتین نظر آرہی ہیں۔ اس بازار کی خاص بات یہ ہے کہ رمضان المبارک کے دوران نہ صرف مسلم خواتین خریداری کرتی ہے۔ بلکہ غیرمسلم خواتین بھی عید شاپنگ بازار میں خریداری کرتی ہے۔ غیرمسلم خواتین کا کہناہے کہ عید بازار میں نئے ڈائزین پرمبنی ملبوسات کا اسٹاک رہتاہے اور واجبی داموں پراشیا فروخت کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ ملبوسات،برتنوں کی دکانات اور دیگر سازو سامان کی دکانات بھی علاقہ کی رونق میں اضافہ کر رہی ہیں۔اس علاقہ میں سحر تک رمضان کی شاپنگ کی جاتی ہے اور رمضان کی آمد کے ساتھ ہی دکانات کو رات بھر کھلی رکھنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ہمہ اقسام کی عطریات بھی دستیا ب ہیں۔پتھر گٹی سے چارمینار تک لوگ پیدل چلتے ہوئے خریداری کرتے ہیں کیونکہ اس علاقہ میں ہجوم کافی ہوتا ہے۔پرانا شہر کے کئی علاقوں میں فوڈ زون بنائے گئے ہیں جہاں حیدرآباد ی پتھر کاگوشت، دہی بڑے،حلیم، لقمی، اڈلی، دوسہ اور دیگر اشیا فروخت ہورہی ہیں۔ رمضان کی مناسبت سے پرانے شہر کی کئی مساجد اور عمارتوں کو رنگ برنگی روشنیوں سے منور کیاگیا ہے جس کے نتیجہ میں یہ مساجد اور عمارتیں دلکش نظارہ پیش کر رہی ہیں۔ عید کی خریداری کے لئے اس علاقہ میں آنے والوں کو تاہم پیدل چلتے وقت اپنے والیٹ اور پرس کا خیال رکھنا ضروری ہے کیونکہ بسااوقات جیب کترے آپ کی جیب سے آسانی کے ساتھ آپ کا والیٹ نکال لیتے ہیں، اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے۔