عمر کا گورنر کے نام مکتوب

سرینگر //نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ریاستی گورنر کے نام اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ گورنر کی جانب سے مجوزہ احکامات’ ریاست میںآبادیاتی تناسب بگاڑنے کا عمل‘ اورریاست کی خصوصی پوزیشن کیلئے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا’’ ہم پر یہ ذمہ داری ہے کہ آپکو مطلع کریں  جب آپ پشتینی باشندہ اسناد میں تبدیلی کا سوچ رہے ہیں، این سی سمجھتی ہے کہ یہ ریاست کا آبادیاتی تناسب بگاڑنے اور ریاستی کی خصوصی پوزیشن کیساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’ ریاستی انتظامی کونسل یکطرفہ طور پر ریاست کے اداروں میں تبدیلی اور پہلے سے موجود قواعد و ضوابط میں ردوبدل کررہی ہے، جو کہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں اور مشاورتی عمل کے منافی ہے‘‘۔عمر نے کہا’’ میڈیا رپورٹوں کے مطابق متعلقہ افسران کو احکامات پہلے ہی دیئے گئے ہیں کہ وہ قواعد و ضوابط میں تبدیلی لائیں‘‘۔انکا کہنا ہے کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت یا دیگر متعلقین کیساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔عمر نے کہا’’ حساس ریاست میں کوئی بھی ناخوشگوار صورتحال امن کی موجودہ نازک حالت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی، مزید برآں یہ دیدہ دلیری کا وہ اقدام ہے جو لوگوں میں بد اعتمادی کو مزید تقویت پہنچانے کا غماز بنے گا جس سے ریاست کی ہم آہنگی اور امن کیلئے دورس رس منفی نتائج مرتب ہونگے‘‘۔عمر عبداللہ نے ریاستی انتظامی کونسل کے اس اقدام کے وقت کے بارے میں سوال اٹھاتے ہوئے کہا’’ اسمبلی کو برخاست کیا جاچکا ہے،انتخابات کچھ میں متوقع ہیں،اس سے آپکی انتظامیہ کا اقدام کئی سوالات کو جنم دیتا ہے،کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کا رول محض ایک کام چلائو انتظام ہے، یہ فیصلہ اس وقت لیا جارہا ہے جب ریاست میں کوئی منتخب حکومت نہیں،اس لئے آپکے فیصلے کی کوئی منطق نہیں‘‘۔عمر نے مکتوب میں مزید لکھا ہے’’ ہماری ریاست انتہائی حساس ہے،اس لئے آپ اس مجوزہ فیصلے کو فوری طور پر کالعدم قرار دے،کیونکہ ہماری پارتٰ اس پر احتجاج کرتی ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اسکی بھر پور مخالفت کریں گے‘‘۔