علیحدگی پسند فروغِ خواندگی کوتباہ کرنے پر بضد

سرینگر //ریاست کے وزیر تعلیم نعیم اختر نے لبریشن فرنٹ چیئرمین یاسین ملک کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں نعیم اختر کے بقول یاسین ملک نے طالب علموں کو بالواسطہ طور سکولوں کو نذر آتش کرنے کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اپنے ایک بیان میں وزیر تعلیم نعیم اختر نے کہا ’’جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مقررہ وقت پر امتحانات منعقد کرانے کے حکومتی فیصلے نے طالب علموں کو سکول نذر آتش کرنے پر مجبور کیا ہے،انہیں اپنا محاسبہ کرناچاہئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کئی مقامات پر سکولوں کو بچانے کیلئے طالب علم سامنے آئے ہیں اور یہ ناممکن ہے کہ طالب علم اسطرح کا قدم اٹھائیں گے۔ اختر نے کہا ’’ امتحانات منعقد کرکے ہم ریاست کے تعلیمی میدان میںکوئی نئی چیز نہیں تھوپ رہے ہیںبلکہ ہم لاکھوں طلبہ کے مستقبل کو صرف بچانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ علیحدگی پسند لیڈران اپنے ہڑتالی کلینڈر سے انکا تعلیمی مستقبل تباہ کررہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ حقیقت میں یاسین ملک جیسے علیحدگی پسند لیڈران کیلئے امتحان کا وقت ہے جنہیں اب لوگوں کی طرف سے سوالات کا سامنا ہے کہ وہ کشمیری عوام کو اقتصادی اور تعلیم طور پر کمزور کررہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ علیحدگی پسند لیڈران نے کشمیری عوام کو تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا ہے اور اب خود اس سے اپنے آپ کو الگ کرنے کیلئے بچائو کا راستہ تلاش کررہے ہیں‘‘۔سکولوں کو نذ آتش کرنے کے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے نعیم اختر نے کہا ’’ جو بنکوں کو لوٹنے ، دکانوں اور گاڑیوں کو جلانے، بے گناہوں پر پتھر برسانے اور لوگوں کو اکسانے کا کام کررہے ہیں، وہی لوگ تعلیمی اداروں کو بھی جلانے کیلئے ذمہ دار ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ مظلوم کشمیری عوام کے خلاف ایسی گہری سازش کرنے والے لوگوں کے کو تلاش کرنے کیلئے کسی تحقیق کی بھی ضرورت نہیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے تعلیم کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے کیونکہ انہیں تعلیم اپنے مفادخصوصی کے لئے خطرہ لگتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے کوئی تحقیقات کرنے کی ضرورت نہیں کہ تعلیمی ادارے نذ آتش کرنے کے پیچھے کون ہیں۔نعیم اختر نے کہا کہ’’ علیحدگی پسندوں نے رائی کا پہاڑ بنادیا ہے اور اب سخت کوشش کررہے ہیں کہ حالات ٹھیک نہ ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ ابتدائی ایام میں یاسین ملک اور دیگر علیحدگی پسند لیڈران ہرتالی کال دینے میں پیش پیش رہتے تھے مگر اب انہوں نے خود کو اس سے علیحدہ کرنا شروع کردیا ہے اورگیند مکمل طور پر سید علی شاہ گیلانی کے پالے میں ڈال دی ہے‘‘۔ نعیم اختر نے کہا ’’ سکول نذ آتش کرنے کا عمل موجودہ نامسائد حالات کو جاری رکھنے کا ایک طریقہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو یہ بات واضح کرنی چاہئے کہ وہ ملی ٹینسی کے ساتھ ہے یا عدم تشدد کے حق میں ہیں۔نعیم اختر نے کہا ’’ یاسین ملک یہ بات کہنے کیلئے مشہور ہیں کہ وہ گاندھی جی سے متاثر ہوئے تھے جب انہوں نے جنگ بندی کرکے شہید ہونے کا راستہ ترک کیا جبکہ وہ دوسروں کو تشدد کی تر غیب دیتے ہیں اور تشدد کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں‘‘۔نعیم اختر نے یاسین ملک سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ’’اب میں اُن سے پوچھنا چاہتاہوں کیا وہ تشدد کے ساتھ ہیں یا گاندھی کے عدم تشدد کے اصولوں کے ساتھ۔کیا اس نے پھر سے اپنے خیالات تبدیل کردئے ہیں؟‘‘۔ وزیر تعلیم نے تمام نظریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ تعلیم کو سیاست سے دور رکھیں۔ انہوں نے کہا ’’ فلسطین  اور شام میں ہلاکتوں ،دھماکوں اور جنگ کے باوجود بھی سکول بند نہیں ہوئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ تعلیم کنجی ہے اور وہ کبھی بھی اس کو بند نہیں کر سکتے۔ انہو ں نے کہا’’فلسطین اور شام کے مقابلے میںسوائے پتھرائو اور اکسانے کے ذریعے ہڑتالی سیاست سے پھیلے عدم تحفظ کوچھوڑ کرکشمیر پر امن ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ کشمیر میں بھی بدنصیبی کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئیں جس کیلئے ہم سب غم زدہ ہیں تاہم آنے والی نسل کو بچانے کیلئے تعلیم کا جاری رہنا ضروری ہے‘‘۔ نعیم اختر نے علیحدگی لیڈران پر برستے ہوئے کہا کہ وہ ہمیں قدیم زمانے کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ ہمارے نوجوانوں نئے یونٹ قائم کئے تھے اور روزگار کے نئے مواقع قائم کئے جارہے تھے اور اب ہر کوئی کشمیر سے بھاگ رہا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ہمارے علیحدگی پسند لیڈران ،جو خود کو لوگوں کی بہی خواہی کا دعویٰ کر رہے ہیں،اپنے آپ میں واحد قیادت ہوگی جو کشمیری سماج کو برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے ‘‘۔ انہوں نے مالدار لوگوں کو پڑوسیوں کے رحم وکرم اور بیت المال کے سہارے رہنے کی ترغیب دی۔عمومی حالات میں لیڈران اپنی قوم کو مضبوط کررہے ہیں مگر کشمیر میں اس کا الٹ ہورہا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’تعلیم بھی اسی زمرے میں آتی ہے اور علیحدگی پسند لیڈران کشمیر میں خواندگی ترقی کوتباہ کرنے پر بضد ہیں‘‘۔