علماء فروعی مسائل چھیڑنے کے بجائے اصلاح معاشرہ کی بھرپور کوششیں کریں:میرواعظ

سرینگر//میرواعظ مولوی محمدعمرفاروق نے ریاست کے علماء پر زوردیا ہے کہ وہ دینی مجالس،  خطبات اور دیگراہم مواقع پر فروعی اورضمنی مسائل کوچھیڑنے کے بجائے موجودہ معاشرہ جس صورتحال سے دوچار ہے اور تباہی کے دہانے پہنچ چکاہے ،کی اصلاح قران وسنت کی روشنی میں کرنے کی بھرپور کوششیں کریں۔ استقبال رمضان کے سلسلے میںمتحدہ مجلس علماء جموں کشمیر کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے میرواعظ مولوی محمدعمرفاروق نے کہا کہ امسال ماہ رمضان المبارک کو ہمیں ہمہ جہت ، اصلاح معاشرہ کے طور پر منانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں ماہ رمضان میں چونکہ عباد ت و ریاضت اور تزکیہ نفس کا ایک ماحول بنتا ہے ایسے میں ہماری آبادی کے نصف حصہ یعنی خواتین تک دین اسلام کی تعلیمات اور ہدایات کو پہنچانا تمام علماء، ائمہ اور واعظین کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کے علماء ، ائمہ ، واعظین، مشائخ اور مفتیان کرام دینی مجالس ، خطبات اور دیگر اہم مواقع پر فروعی اور ضمنی مسائل و معاملات چھیڑنے کے بجائے موجودہ معاشرہ جس سنگین صورتحال سے دوچار ہے اور تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ،کے قرآن و سنت کی روشنی میں اصلاح احوال کی بھر پور کوششیں کریں۔  میرواعظ نے کہا کہ بزرگوں اور ولیوں کی اس سرزمین میں زمینی صورتحال کا اندازہ اس شرمناک واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے کہ بانڈی پورہ کے ایک علاقے میں حقیقی والد اپنی جواں سال بیٹی کا جنسی استحصال کرتا رہا جس کے نتیجے میں لڑکی کو خودکشی کرنی پڑی۔انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہمیں خواب غفلت سے جگانے کیلئے کافی ہے اور اس طرح کے واقعات کے سد باب کیلئے آواز بلند کرنا اسلامی اور اخلاقی فریضہ ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر اسلامی رسومات بد میں جہیز کا لین دین، وراثت میں خواتین کو ان کے شرعی حق سے محروم رکھنا، جبکہ وراثت کی شرعی تقسیم خصوصاً خواتین، ماں ، بہن ، بیٹی، زوجہ کو ان کا شرعی حق دینا ہمارا فریضہ ہے ، خواتین کے ساتھ گھریلو تشدد کے 1700 سے زیا دہ  واقعات سال گزشتہ پیش آچکے ہیں ۔ طلاق و خلع کے معاملات میں اضافہ، شراب  اور منشیات کا بے تحاشہ استعمال ، اسقاط حمل، نوجوان نسل میں بدکاری اور بے راہ روی کے رحجانات تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔2018 میں  اس طرح کے 3360  شرمناک واقعات پیش آچکے ہیں۔ میرواعظ نے کہاکہ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 30,000 سے زیادہ بالغ لڑکیاں اپنے ہاتھوں میں مہندی رچانے کیلئے ترس رہی ہیں کیونکہ ان کے والدین سماج میں رائج مطالبات اور رسومات بد جہیز وغیرہ پورے کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ گھریلو اور خانگی ماحول روز بہ روز بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں جو حد درجہ نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ پورے معاشرے کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے اور ہمارے لئے ناقابل قبول ہے ۔اس موقعہ پر اتحاد ملت کو مستحکم وسیع تر کرنے کے عزم کے ساتھ ساتھ تمام مقررین نے اپنے اپنے خطابات میں کشمیری معاشرہ کی ہمہ جہت اصلاح کو ایمان، اسلام اور وقت و حالات کا ناگزیر تقاضا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب خاموش رہنے کا وقت نہیں ہے بلکہ پوری قوت اور جرأت کے ساتھ میدان عمل میں اترنے کی ضرورت ہے ۔اس موقعہ پر مجلس کی جانب سے ایک جامع قرارداد بھی پیش کرکے حاضرین سے تائید کرائی گئی۔اجلا س میں سرکردہ دینی تنظیموں کے سربراہان، دارالعلوموں، مدارس، خانقاہوں ، امام باڑوں ، قضا اور فتاویٰ سے منسلک اداروں کے ذمہ داروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ،جن میں مولانا محمد رحمت اللہ میر القاسمی، مفتی محمد یعقوب بابا المدنی ، مولانا مسرور عباس انصاری، مولانا غلام رسول حامی، مولانا خورشید احمد قانون گو، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، مفتی نذیر احمد قاسمی، مولاناشیخ غلام رسول نوری، مولانا محمد شفیع مکی، مولانا محمد طٰہٰ اندرا بی، مولانا طارق احمد ڈار،  مولانا فیاض احمد شاہ،  مولانا جاوید احمد قاسمی، مولانا محمد ابرہیم خان، مولانا نصر اللہ شاہ، مولانا قاضی محمد یاسین، مفتی محمد معراج الدین(صدر مفتی)، سید محمد شبیر قمی،  مفتی ضیاء الحق ناظمی، سید عبدالطیف بخاری، پروفیسر محمد طیب میر کاملی، مولانا علی اکبر، مولانا مشتاق احمد نقشبندی،  مولانا عبدالرشید امینی،  مفتی نظام الحق ندوی، مولانا اعجاز احمد لون، مولانا نثار احمد راجہ، مفتی اعجاز احمد مسعودی،  مولوی عبدالبصیر، مولانا محمد انظر  قاسمی، مولانا سید عنایت اللہ،  مفتی غلام رسول سامون،  قاری محمد اسلم ، مولانا مدثر نذیر، مولانا شوکت احمد رشیدی، مولانا منظور احمد، مولوی بشیر رضا، مولانا غلام محمد ،  مولانا اشتیاق احمد،  مولانا ہلال احمد، اور مجلس کے مولانا ایم ایس رحمن شمس وغیرہ شامل تھے۔