عظیم جھیل ’کوثر ناک‘ کی ہمسائیگی میں موجود برمسر، چِھرسر اور اندرسر الگ ہی دنیا، زمین کا وسیع قطعہ 70کلومیٹر سے زیادہ پر پھیلا ہوا

 سحر طاری کرنے والی ہر ایک قدرتی شئے موجود، لیکن محکمہ سیاحت کو خبر نہیں

اعجاز میر

سرینگر //کولگام کے سیاحتی مقامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے صرف اہربل، کونگہ وٹن اور کوثرناگ کے بارے میں اکثر ذکر ہوتا ہے۔ لیکن اس سے آگے ایک نامعلوم دنیا ہے جسے ہم میں سے اکثر نہیں جانتے، زمین کا یہ ٹکڑا کسی جنت سے کم نہیں ہے۔کوثر ناگ جھیل میں سال بھر برف تیرتی رہتی ہے۔ابھی جس دنیا کی بات کی جارہی ہے، وہ اہربل کے گردونواح میں چھپا ہواخوبصورتی کا بے مثال زیور ہے۔ کولگام میں پیر پنجال رینج کے ساتھ ڈنڈوارڈ (دمحال)سے اہربل تک، بہت سارے ٹریک ہیں جو خوبصورت گھاس کے میدانوں، پرکشش چوٹیوں، متعدد ندیوں اور جھیلوں کی طرف ہر کسی پر سحر طاری کرتے ہیں۔ نور آباد کے علاقے کو قدرت نے بے حد قدرتی حسن سے نوازا ہے۔ پاری ٹاپ(سونڈیر ٹاپ) سے لے کر کوثرناگ تک سب کچھ خوبصورت ہے۔ہمالیہ کے درختوں کے برفیلے سائے بالخصوص پائن اور فیر آپ کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔کشمیر میں ہر کوئی تارسر-مارسر کے شاندار مقامات کے بارے میں جانتا ہے۔ کشمیر کی چند مشہور جھیلوں میں کوثرناگ ہے۔

 

 

اس عظیم جھیل سے کچھ کلومیٹر کے فاصلے پر اور بھی بہت سی جھیلیں ہیں اگرچہ سائز میں چھوٹی لیکن کوثرناگ سے کہیں زیادہ خوبصورت اور شاندار ہیں۔ مکمل خوبصورتی سے بھرا ہوا، یہ مہم جوئی کا سفر آپ کو دلکش الپائن اورمن مو لینے والی جھیلوں کی طرف لے جائے گا۔ اگر جموں و کشمیر کے محکمہ سیاحت نے اس علاقے کو نظر انداز نہ کیا ہوتا تو کولگام میں بہت زیادہ روزگار اورآمدنی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔زمین کا یہ وسیع ٹکڑا 70 کلومیٹر سے زیادہ پر پھیلا ہوا ہے اور مختلف راستوں سے اس تک رسائی ممکن ہے۔ اسے قدرت نے گھنے جنگلات، خوبصورت گھاس کے میدانوں، بہتی ہوئی ندیوں، برف پوش چوٹیوں اور دلفریب جھیلوں سے نوازا ہے۔ ان میں پوش پتھر، بڑی بہک، یادی پتھر، ہم پتھر(پنچن)، نس پتھر، زجی مرگ، ہاکواس، چرنبل، لہن پتھر، کدلبل، نکسار، سیکجان، کونگہ وٹن قابل ذکر ہیں۔ اس پورے راستے میں، آپ متعدد گلیشیئز اور برف پوش چوٹیوں جیسے پاری ٹاپ، ہون ہینگ اور برمشکری پہاڑی کی گذر گاہیںلیکن برمسر، چِھر سر، اندر سر، کوثرناگ، مہیناگ سب سے زیادہ دلکش جھیلیں ہیں۔زجیمرگ ایک بڑا الپائن میدان ہے جسے ماضی قریب میں اہمیت حاصل ہوئی ہے۔ یہ برمسر اور چیرسر جانے کے لیے بیس کیمپ کے طور پر کام کرتا ہے۔ کنگہ وٹن کا خوبصورت گھاس کا میدان چاروں طرف سے سرسبز الپائن درختوں کی گھنی چھتری سے گھرا ہوا ہے۔ گھاس کا میدان ایک پرسکون سکون جگہ ہے، جو زیادہ تر مویشی چرانے والے لوگ گرمیوں میں آباد کرتے ہیں۔ یہ جگہ ماہی گیری کے لیے بہترین ہے۔زمین کا یہ وسیع ٹکڑا 70 کلومیٹر سے زیادہ پر پھیلا ہوا ہے اور مختلف راستوں سے اس تک رسائی ممکن ہے۔کوثر ناک کی ہمسائیگی میں موجود برمسر،چیرسر اوراندرسر کے مقامات ایک نئی کھوج ہوسکتے ہیں لیکن محکمہ سیاحت کے اس بارے میں کوئی خبر نہیں ہے۔ ٹریکنگ کرنے والے کشمیری نوجوانوں کے گروپ آجکل کے موسم میں ان مقامات کو دریافت کرنے اور انکی خوبصورتی کو عام لوگوں تک پہنچانے ا سب سے بڑا وسیلہ بن گئے ہیں۔یہاں گھنے جنگلات اس بات کی گواہی بھی ہیں کہ محکمہ جنگلات مستعدی کیساتھ یہاں متحرک ہے۔محکمہ ٹورازم کی جانب سے ایسے مقامات کو سیاحتی لائم لائٹ میں لانے کی کوششیں کرنی چاہئیں کیونکہ اس علاقے کے بارے میں بہت کم لوگوں کو واقفیت ہے اور بہت کم لوگوں نے ان مقامات کی خوبصورتی کا لطف اٹھایا ہے۔