ماہرین
ویب ڈیسک
درد سے نجات دلانے والی عام پین کلر ادویات ہارٹ اٹیک، اسٹروکس اور مہلک بلیڈنگ کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ عام پین کلر ادویات اکثر غلط طور پر لوگوں کو درد سے افاقے کےلیے تجویز کی جاتی ہیں جس سے انھیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔جبکہ چیونگم کو نگلنا خطرناک اور غیر معمولی طبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔نان اسٹروڈیل اینٹی انفلیمٹری ڈرگز درد سے آرام انفلیمیشن میں کمی اور درجہ حرارت میں کمی کےلیے استعمال کی جاتی ہے، اس میں اسپرین اور آئی بورفین بھی شامل ہے جو کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ تجویز کی جاتی ہے۔لیکن یہ بہت ہی عام سی دوا گیسٹرو انٹیسٹینل بلیڈنگ، ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور گردوں کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔نان اسٹروڈیل اینٹی انفلیمٹری ڈرگز بشمول اسپرین تیس فیصد تک اسپتالوں میں داخلوں کی ذمہ دار سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ گیسٹرو انٹیسٹینل بلیڈنگ، مایو کارڈئیل انفریکشن، اسٹروک اور گردوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔برطانیہ سمیت کئی ملکوں میں گزشتہ 25 برسوں سے مذکورہ بالا ادویات کے استعمال کو کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور ان کے محفوظ متبادل کی تلاش کے ساتھ جنرل فزیشنز ایسے مریضوں کو بھی شناخت کرتے ہیں جنھیں یہ ادویہ بالکل نہیں دی جانی چاہئیں۔درین اثناماہرین صحت نے خبر دار کیا ہے کہ چیونگم کو چبانے کے بعد نگلنا خطرناک اور غیر معمولی طبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چیونگم کو نگلنے سے یہ نظام انہضام میں جا کر جمع ہوجاتا ہے اور پھر سخت ہوکر ایک اسٹونی ماس (سخت پتھری جیسی شکل) اختیار کرلیتا ہے۔اسی طرح دیگر ناقابل ہضم مادے جیسے بال بھی اگر نظام انہضام میں چلے جائے تو خطرناک مسائل کا سبب بنتے ہیںیکواڈورین میڈکس کی جانب سے اس ماہ شائع ہونے والی اس کیس رپورٹ کے مطابق ایک 24 سالہ خاتون کا پروسیجر (سرجری) کرکے اس کے معدے سے 16 انچ کے بڑے ماس (لگ بھگ بیچ بال سائز کے برابر) کو نکالا گیا۔ یونیورسٹی آف برسٹل کے ماہر فارماکولوجی اینڈ نیورو سائنس ڈاکٹر ڈان بومگارٹڈ کے مطابق برطانیہ کے علاقے نیو کاسٹل میں بھی ایک 7 سالہ بچی کو اسی قسم کی طبی صورتحال کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب اس کے معدے سے ایک کرکٹ بال کے برابر سائز کے بالوں کا ماس سرجری کرکے نکالا گیا۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ جب سبزی اور پھل کھاتے ہیں تو وہ عمومی طور پر بہت اچھا ہے لیکن بعض اوقات ان میں بھی موجود مالیکیول جو کہ ہزاروں کاربن، ہائیڈروجن اور آکسیجن ایٹم پر مشتمل اور ناقابل ہضم ہوتے ہیں
وہ معدہ اور آنتوں میں جا کر مذکورہ بالا شکل اختیار کرلیتے ہیں۔(نوٹ:یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں)