عالمی یوم غذائیت…بچوں کیلئے ماں کا دودھ ہی بہتر غذا:ماہرین صحت

سرینگر //عالمی یوم غذائیت کے موقعہ پر معالجین نے اس بات پر زور دیاہے کہ 6ماہ تک ماں کا دودھ ہی بچے کی صحیح نشو نما کیلئے بہتر ہے ۔ دنیا بھر میں منگل کو عالمی یوم غذائیت منایا گیا اور اس دن کا مقصد صحت مند زندگی کیلئے متوازن غذاکا پیغام دینا تھا ۔کشمیر وادی کی اگر بات کی جائے تو یہاں ایک بڑی تعداد میںبچوں کو متوازن غذا نہیں ملتی بلکہ بچے مائوں کے دودھ سے بھی محروم ہوتے جا رہے ہیں ،یہی نہیں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بچوں کا جنک فوڈ کی طرف مائل ہونا بھی ایک سنگین رخ اختیار کر رہا ہے ۔ وادی کے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر مظفر جان نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ’’غیر متوازن غذا دو قسم کی ہوتی ہے، ایک تو بچے کم غذا کھانے سے بہت زیادہ کمزور ہوتے ہیں اوردوسرا زیادہ مگرنا مناسب غذا کھانے سے موٹاپے کاشکار ہو جاتے ہیں ،جو دونوں صورتوں میں ٹھیک نہیں ہے‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ بچے کو متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے جس میں کاربو ہاڈریٹ ، وٹامن ، پروٹین شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں بچے جنک فوڈ کی طرف زیادہ مائل ہو رہے ہیں جس سے وہ نہ صرف موٹاپے کا شکار ہو رہے ہیں بلکہ شوگر کی بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔ڈاکٹر جان نے کہا کہ آج کل بچوں کو ایک اور مصیبت نے گھیر لیا ہے اوراب وہ گھرو ں کے اندر زیادہ تر موبائل اور گیمز کا استعمال کر کے باہر کی سرگرمیوں سے محروم ہو رہے ہیں اور اُس سے بھی اُن کی صحت پر کافی برا اثر پڑ رہا ہے ۔ڈاکٹر جان نے مزید کہا کہ بچے کے پیدا ہونے کے بعد اُس کو 6ماہ تک ماہ تک ماں کا دودھ دیا جانا چاہئے کیونکہ ماں کا دودھ کافی اہم ہوتا ہے لیکن اُس پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ۔انہوں نے کہا کہ کبھی کبھار ایسا دیکھا گیا ہے کہ کئی ایک لوگ ڈبہ بند دودھ خریدنے سے قاصر رہتے ہیں اور ایسی صورت میں بچے کو دودھ کی جگہ پانی دیا جاتا ہے جس سے اُس کی صحت بری طرح سے متاثر ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ والدین کو چاہئے کہ بچوں کو متوازن غذا دی جائے تاکہ بچے صحت مند ہوں ۔تاہم انہوں نے کہا کہ غیر متوازن غذائیت کا مسئلہ دیگر ریاستوں کے مقابلے میں ہماری ریاست میں کم ہے ۔بچوں کے معروف معالج ڈاکٹر جاوید چودھری نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے 6ماہ تک ماں کا دودھ بچے کیلئے انتہائی ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ اُس کے بعد جیسے جیسے بچہ بڑا ہو گااُس کو گھر میں سپلیمنٹ غذا دی جانی چاہئے نہ کہ بازار کی غذا ۔انہوں نے کہا کہ بچے کے بڑا ہونے کے ساتھ ہی اُس کومختلف اقسام کی غذا دی جانی چاہئے اور جیسے ہی بچہ 8ماہ کا ہوتا ہے تو اُس کا ذائقہ بڑھتا ہے اور ساتھ میں یہ ڈاکٹر کے پاس دکھانا ہوتا ہے کہ بچے میں کسی وٹا من کی کمی تو نہیں پھر اُسی حساب سے جانچ کی جاتی ہے ۔انہوں نے والدین پر زور دیا کہ بچوں کو جنک فوڈ سے دور رکھیں کیونکہ اُس سے بچوں کا دماغ کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ کئی طرح کی بیماریاں لگ جاتی ہیں ۔معالجین کا کہنا ہے ماں کا دودھ قدرت کا بہترین تحفہ ہے۔جدید تحقیق سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ماں کا دودھ بچے کے لیے ایک مکمل اور بھرپور غذا ہے،جس کا کوئی بدل نہیں۔بعض ماؤں کو معلومات نہیں ہوتیں اور وہ چند وجوہ کی بنا پر بچوں کو اپنا دودھ پلانا ترک کر دیتی ہیںماں کا دورھ بچے کے لیے زودہضم غذا ہے او ر اس میں موجود ضد اجسام (اینٹی باڈیز) بچے کو بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ماں کا دودھ بچے کے لیے بہترین غذائیت کا حامل ہوتا ہے۔ماں کا دودھ بچے کو طاقت ور اور صحت مند بناتا ہے۔اس میں حیاتین الف (وٹامن اے) وافر مقدار میں ہوتی ہے۔(۲)ماں کے دودھ میں اہم اور مفید چربیلے تیزاب (فیٹی ایسڈز) پائے جاتے ہیں ،جو نومولود کی آنکھوں ،خون کی نالیوں اور دماغ کی نشودنما کے لیے ضروری ہے۔