عالمی یوم آب | جموں کشمیر میں پوشیدہ پانی منظر عام لانے کا مشورہ

سرینگر// جموں و کشمیر میں’ عالمی یوم آب‘ پرتازہ پانی کی اہمیت کو اُجاگر کرنے اور تازہ زمینی وسائل کے پائیدار انتظام کی وکالت کی گئی۔اس برس کے عالمی یوم آب ’ زمینی پانی،پوشید پانی کو منظر عام پر لانے کا خیال ‘کے موضوع پر منایا گیا۔محکمہ نے گندے پانی کو دوبارہ استعمال کرنے اور اسے دھونے، صفائی، باغبانی اور دیگر مقاصد کے لئے دوبارہ استعمال کرنے کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے بارے میں آگاہ کیا۔جموں و کشمیر میں منعقدہ دن بھر کے پروگرام کے دوران، جل شکتی کے متعلقین نے عوامی نمائندوں سے پانی کے تحفظ کو عوامی تحریک بنانے پر زور دیا۔ جل جیون مشن کے تصور کے مطابق، جل شکتی محکمہ نے پورے جموں و کشمیر میں نلکے کے پانی کے نیٹ ورک کو بچھانے میں سکیم کے فوائد اور پانی کو محتاط اِستعمال کرنے کی ضرورت کو اُجاگر کرنے کے لئے دن بھر کی وسیع معلومات، تعلیم اور مواصلات(آئی ای سی)مہم کا آغاز کیا۔ کپوارہ کے علاقے میں، جل شکتی کے ملازمین نے مقامی تاجروں اور غیر سرکاری آرگنائزیشنوںکے ساتھ مل کر پانی کے درست استعمال کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے ایک روڈ شو کا انعقاد کیا اور اس کے تحفظ کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کا عہد کیا۔اسی طرح بارہمولہ، راجوری، جموں، پلوامہ، اننت ناگ، سانبہ اور کٹھوعہ ضلع میں، محکمہ جل شکتی نے سکولوں کے ساتھ مل کر عالمی یوم پانی کے موضوع پر مباحثے، سمینار اور سمپوزیم کا اہتمام کیا۔جل شکتی محکمہ نے بھی پانی سمیتوں کو اپنے اپنے گائوں میں فیلڈ ٹیسٹنگ کٹس کے ساتھ پانی کی جانچ کرنے کی ترغیب دی۔دریں اثناء عالمی یوم آب پر، وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا’’آج ہم پانی کی ہر بوند کو بچانے کے اپنے عہد کی تصدیق کریں۔ ہمارا ملک پانی کے تحفظ اور اپنے شہریوں کی خاطر پینے کے صاف پانی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے جل جیون مشن جیسے متعدد اقدامات اٹھا رہا ہے۔‘‘ جموں کشمیر جل جیون مشن کے مشن ڈائریکٹر سید عابد رشید شاہ نے ایک ٹویٹ میںکہا’’ عالمی یوم آب2022 ء کے موقعہ پر آئیے ہم سب اپنے آبی وسائل کو بچانے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لئے پانی کو درست طریقے سے استعمال کرنے کا عہد کریں۔ ہم سب کو پانی کے انتظام (مینجمنٹ)پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پانی کے وسائل کو محفوظ اور مناسب طریقے سے منظم کیا جائے۔
 
 

 لیگل سروس اتھارٹی گاندربل کے اہتمام سے تقریب 

ارشاد احمد
گاندربل//ضلع لیگل سروس اتھارٹی گاندربل نے ناگہ بل میں موجود نجی تعلیمی ادارے کے تعاون سے’’عالمی یوم آب‘‘کی تقریب منعقد کی۔ اس موقع پر تعلیمی ادارے کے طلبا نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ پروگرام میں حصہ لیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور اس کے بعد آب زم زم کی اہمیت بیان کی گئی۔طلبا نے پانی کے تحفظ اور آنے والے وقت میں پینے کے پانی کی کمی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کیں۔انہوں نے کشمیر کی جھیلوں اور آبی ذخائر کی خرابی اور ان کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر پر بھی زور دیا۔اس موقع پر تعلیمی ادارے کے طلبا نے پانی کی بچت اور پانی کو آلودگی سے بچانے کے حوالے سے خاکے بھی پیش کئے۔تقریب کے دوران ایڈوکیٹ عمر رشید اپنے خطاب میں طلبا کی قابل ستائش کارکردگی کو سراہتے ہوئے پانی کی قدر کرنے پر زور دیا جو زندگی کی بنیادی ضرورت کے طور پر اہم ہے۔ انہوں نے عوام میں مزید بیداری پر زور دیا جو ہماری آنے والی نسلوں کے لیے پانی کو بچانے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔اس موقع پر تمام شرکاء نے پانی کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے کا عہد کیا جس کا آغاز روز مرہ کی سرگرمیوں سے ہوتا ہے جیسے کہ دانت صاف کرتے وقت نل بند رکھنا جس سے 92 فیصدی پانی کی بچت ہو سکتی ہے۔
 
 

 معروف سائنسدانوں کی کشمیر یونیورسٹی کے ویبنار میں شرکت 

سرینگر//ملک کے مختلف حصوں اور بیرون ملک سے کئی نامور سائنسدانوں نے منگل کو کشمیر یونیورسٹی کے ذریعہ عالمی یوم آب 2022کی تقریبات کے موقع پر منعقدہ بین الاقوامی ویبنار میں شرکت کی۔ڈین اکیڈمک افیئرز پروفیسر فاروق مسعودی، جنہوں نے ویبنار کا افتتاح کیا، پانی کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا اور دنیا بھر میں 'بڑھتے' پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے پائیدار ترقیاتی پالیسی سازی پر زور دیا۔پروفیسر ارشاد نوچو ڈین ریسرچ کشمیر یونیورسٹی نے اختتامی تقریب کی صدارت کی اور گڈ گورننس کے اقدامات کے ذریعے پانی کے تحفظ اور انتظام پر زور دیا۔ڈین سکول آف ارتھ اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز پروفیسر شمیم احمد شاہ نے کہا کہ یہ دن ہمیں انفرادی اور ادارہ جاتی سطح پر ہماری اجتماعی ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے تاکہ معاشرے کی بہتری کے لیے زیر زمین پانی کو محفوظ کیا جائے، خاص طور پر معیشت، زراعت، صنعت وغیرہ سمیت اہم شعبوں کے لیے۔ .پروفیسر فیاض احمد، ایچ او ڈی انوائرمینٹل سائنس اور ویبینار ڈائریکٹر نے پانی کے تحفظ اور تحفظ کے حوالے سے بیداری پیدا کرنے میں تعلیمی اداروں کے کردار پر روشنی ڈالی۔