سرینگر// قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان و ادب کی مالی معاونت سے نظامت فاصلاتی تعلیم کشمیر یونیورسٹی نے’عالمی سطح پر اردو تحقیق و تنقید کی سمت و رفتار‘کے موضوع پر دوروزہ بین الاقوامی سمینارکا انعقاد عمل میں لایا۔سمینار میں مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح سے کئی نامور عملی و ادبی شخصیات، معروف محققین و ناقدین اور ماہر اساتذہ کرام نے شرکت حاصل کی ۔دن کے گیارہ بجے گاندھی بھون آڈیٹوریم میں سمینار کی افتتاحی نشست منعقد ہوئی ۔ نشست کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر الطاف انجم (اسسٹنٹ پروفیسر اُردو) نے انجام دئے۔ناظم،نظامت فاصلاتی تعلیم پروفیسر طارق احمد چستی نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرکے تمام سامعین و ناظرین کا خیر مقدم کیا۔ ہندوستانی زبانوں کے مرکز، جواہر لال نہرو یونیورسٹی ، نئی دہلی کے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے کلیدی خطبہ پیش کر کے سمینار کے منتظمین کو مبارکبادی کا مستحق ٹھہرایا۔پروفیسر موصوف نے مقررہ موضوع کی اہمیت و معنویت پر گفتگو کرتے ہوئے اس سمینار کو اردو تحقیق و تنقید کی تاریخ کا ایک ناقابلِ فراموش باب قرار دیا۔ پروفیسر اکرام نے عالمی سطح پر جامعات میں اردو تحقیق و تنقید کی موجودہ صورتحال ، مستشرقین کی خدمات اور مہاجر محققین و ناقدین کی سرگرمیوں کا بالخصوص تذکرہ کیا۔مہمانِ ذی وقار پروفیسر کوثر مظہری (شعبۂ اُردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی)نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے نظامت فاصلاتی تعلیم کی کاوشوں کی بڑی سراہنا کی ۔انہوں نے سمینار اور موضوعِ سمینار کو انتہائی خوش آئند اور مفید نتائج کا حامل قرار دیا۔ صدرِ نشست پروفیسر نذیر احمد ملک (سابق صدر شعبۂ اُردو،جواہر لال نہرو یونیورسٹی)نے اپنے صدارتی خطبے میں اردو تحقیق و تنقید کی ماہیت ، بنیادی لوازمات اور سمت و رفتار کا ایک مدلل خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے موجودترقی یافتہ دور میں اردو تحقیق و تنقید کا منظر نامہ ، اس کے تقاضے ، اس کو درپیش چلینجز اور ان کے ممکنہ حل سے متعلق انتہائی پُر مغز خیالات کا اظہار کیا ۔ اس سمینار کے اغراض و مقاصد اور اس کے متنوع ذیلی عنوانات سے متعلق بحث و تمحیص کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔افتتاحی نشست کے آخر میں اسسٹنٹ پروفیسرشعبۂ تعلیم، نظامت فاصلاتی تعلیم،ڈاکٹر حبیب اللہ نے تمام مہمانان اور دوسرے حاظرین و ناظرین کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا۔اس سمینار کی تکنیکی نشست اوّل کانفرنس ہال، نظامت فاصلاتی تعلم میں شروع ہوئی جس کی نظامت ظہور احمد گنائی(ریسرچ اسکالر) نے سنبھالی۔ پروفیسر شفیقہ پروین(سابقہ ناظمہ، نظامت فاصلاتی تعلیم) اور پروفیسر کوثر مظہری (شعبۂ اُردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) نے اس نشست کے صدراتی فرائض انجام دئے۔ڈاکٹر معید الرحمٰن (شعبۂ اُردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ، یوپی)، ڈاکٹر نصرت جبین (اسسٹنٹ پروفیسر اُردو، مرکزی جامعہ ، کشمیر)،ڈاکٹر مشتاق حیدر(اسسٹنٹ پروفیسر اُردو، جامعہ کشمیر) اور پروفیسر ریاض احمد(صدر شعبۂ اُردو، جامعہ جموں ) نے اس نشست میں اپنے تحقیقی مقالات پیش کیے۔نشست کے اختتام پہ پروفیسر شفیقہ پروین اور پروفیسر کوثر مظہری نے اپنے تاثرات اور صدارتی کلمات پیش کر کے مقالہ نگاروں کو حوصلہ افزائی اور مبارک بادی سے نوازا۔ سمینار کے پہلے روز کی دوسری اور اختتامی تکنیکی نشست کی نظامت صوفی سمیرا (ریسرچ اسکالر)نے انجام دی۔ پروفیسر غیاث الدین(صدر شعبۂ اُردو، مرکزی جامعہ ، کشمیر) اور پروفیسر اعجاز محمد شیخ(صدر شعبۂ اُردو، جامعہ کشمیر)اس نشست میں صدور کی حیثیت سے شامل رہے۔ڈاکٹر محمد آصف ملک علیمی(شعبہ اُردو، بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی، راجوری)، ڈاکٹر الطاف انجم،ڈاکٹر مشتاق احمد گنائی(ناظم،اقبال انسٹی ٹیوٹ ، جامعہ کشمیر)، ڈاکٹر غلام ربانی(شعبہ اُردو ڈھاکہ یونیورسٹی ، ڈھاکہ بنگلہ دیش) اور پروفیسر نذیر احمد ملک (سابق صدر شعبۂ اُردو، مرکزی جامعہ ، کشمیر) نے مقررہ موضوعات کے مختلف عنوانات کے تحت اپنے مقالات پیش کیے۔مقالات کے اختتام پہ پروفیسر غیاث الدین اور پروفیسر شیخ محمد اعجاز نے اپنے صدارتی خطبے میں پڑھے گئے تحقیقی مقالات سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
عالمی سطح پر اردو تحقیق و تنقید کی سمت و رفتار | نظامت فاصلاتی تعلیم کشمیر یونیورسٹی کے زیر اہتمام بین الاقوامی سمینار
