عالمی تشویش کے باوجود شام میں ترک فوج کا آپریشن جاری

استنبول // ترکی کی افواج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ تین روز کے دوران شام کے علاقے عفرین میں جاری آپریشن میں کرد ملیشیا اور ’داعش‘ کے 260 جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ عفرین میں کرد ملیشیا اور دیگر  جنگجوئوں  کے خلاف آپریشن آج چوتھے روز میں بھی جاری ہے۔ ترکی نے شام میں فوجی کارروائی سے متعلق عالمی تشویش کو بھی نظرانداز کردیا ہے۔ادھر روسی صدر ولادی میر پوتین نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ٹیلفیون پر بات چیت کی ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلیفون پر ہونے والی بات چیت میں عفرین میں جاری ترکی کی فوجی کارروائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ روس نے ترک صدر سے شام کی وحدت اور اس کی خود مختاری برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ماسکو کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں صدور نے شام کے بحران کے پرامن حل کی تلاش کے لیے مل کر کوششیں جاری رکھنے سے بھی اتفاق کیا ہے۔ادھر امریکی انتظامیہ کے ایک  سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شام میں عفرین کے مقام پر جاری ترک فوجی آپریشن پر تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی اپنے ترک ہم منصب سے شمالی شام میں کردی اکثریتی علاقے عفرین میں جاری آپریشن پر تبادلہ خیال کریں گے۔ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ ترک صدر کو عفرین کے حوالے سے اپنی تشویش سے آگاہ کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک صدر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان آج بدھ کو ٹیلیفون پر بات چیت متوقع ہے۔امریکی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں عفرین میں جاری فوجی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بیان میں ترکی اور کرد ملیشیا پر صبرو تحمل سے کام لینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ترکی کا کہنا ہے کہ وہ عفرین میں داعش اور امریکی حمایت یافتہ عربوں اور کرد ملیشیا کے خلاف کارروائی کررہا ہے کیونکہ یہ گروپ ترکی کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔فرانسیسی صدرعمانویل میکرون نے بھی ترک صدر سے ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران عفرین میں فوجی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط کے ترجمان محمود عفیفی نے  کہا ہے کہ شام کے شہر عفرین میں پیدا ہونے والی صورت حال پر عرب لیگ کو تشویش لاحق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عفرین میں ترک فوج کی براہ راست مداخلت سے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ عفرین میں ترک فوج کی کارروائی عرب ممالک اور عرب لیگ کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ عفیفی کا کہنا تھاکہ شام کی وحدت اور اس کی خود مختاری اہم ہے اور کسی دوسرے ملک کو شام میں فوجی مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔بیان میں عفرین میں جاری آپریشن کیدوران شہریوں کی ہلاکتوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی شام میں ترک فوج کی مداخلت اور مشرقی الغوطہ میں اسدی فوج کی ظالمانہ کارروائی نے اسد رجیم کے اندر سے کھوکھلا ہونے کا ثبوت مہیا کیا ہے۔