سرینگر//جماعت ااسلامی نے کہا ہے کہ وادی بھر کے تعلیمی اداروں میں پلوامہ کالج حملے پر طلبا و طالبات نے پُرامن مظاہرہ کرکے اپنے جمہوری اور انسانی حق کا استعمال کیا لیکن یہاں کی پولیس نے جس طرح ان مظاہروں کو طاقت کے ذریعے روکنے کی کوششیں کیں وہ جملہ جمہوری اصولوں اور انسانی حقوق کی صریح پامالی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔جماعت اسلامی کے ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ظلم و جبر کے خلاف اگر آواز بلند نہ کی جائے تو دنیا میں قتل و غارت گری اور فتنہ و فساد کا بول بالا ہوگا، اس لیے ہر ایک انسان پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ظالمانہ نظام کے خلاف آواز بلند کرے۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ ڈگری کالج میں اگر فورسز اہلکار اور پولیس داخل نہ ہوئی ہوتی تو درجنوں بے گناہ طلبا و طالبات زخمی نہ ہوئے ہوتے اور ضلع پلوامہ اور ملحقہ علاقوں کے سینکڑوں گھرانوں کا چین و سکون برباد نہ ہوا ہوتا۔بیان کے مطابق مقامی پولیس سے یہاں کے لوگوں کو یہ توقعات تھیں کہ وہ انہیں تحفظ فراہم کرے گی لیکن عملاً جو کچھ ہورہا ہے وہ ان توقعات کے بالکل برعکس ہے۔ پولیس کا عوام کے ساتھ یہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے اور طلبا و طالبات پر جس طرح ان اہلکاروں نے طاقت کا بے تحاشا استعمال کرکے درجنوں معصوم طلاب کو زخمی کردیا انتہائی شرمناک ہے۔ بیان کے مطابق جماعت اسلامی جموںوکشمیر وادی کے تمام طالب علموں سے مکمل یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ ایک غیر جانبدار بین الاقوامی ایجنسی کے ذریعے وادی میں پیش آئے تمام سانحات کی تحقیقات کی جائے۔اِدھر جمعیت اہلحدیث نے کہا ہے کہ آئے روز ہماری نئی نسل کو معذور و مفلوج بنانے کا فورسزکا عمل تشویشناک صورت اختیار کرچکا ہے اور ان کی جائز باتوں اور مبنی برحقیقت مطالبات کو ایڈریس کرنے کے بجائے انہیں مشقِ ستم بنانے میں لذت محسوس کی جارہی ہے ۔بیان کے مطابق پوری وادی میںطلاب پرقہر کے پہاڑ توڑنا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔