سرینگر// وادی کے تعلیمی اداروں میں طلاب کے ہمہ گیر احتجاجی مظاہروں کے بعد منگل کو کالج اور ہائر اسکینڈری اسکول مقفل رہے تاہم کولگام،پلوامہ،کپوارہ اور بانڈی پورہ کے کئی علاقوں میں طلباء پر فورسز کارروائی کے خلاف بطور احتجاج ہڑتال رہی۔کشمیر یونیورسٹی اور شوپیاں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ ترال اور کرالہ پورہ کپوارہ میں سنگبازی کے واقعات پیش آئے۔دریں اثناء صوبائی انتظامیہ نے بدھ کو ایک بار پھر کالج بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم شوپیان ضلع میں ہائر سکنڈری سکول بھی بند رہیں گے۔پلوامہ ڈگری کالج میں فورسز کی طرف سے طلاب پر عتاب کے خلاف وادی کے شرق و غرب کے تعلیمی اداروں اور کالجوں میں پیر کے روز احتجاجی مظاہروں کے بعد سرکاری حکم نامے کے تحت وادی میں منگل کو تمام کالج اور ہائر اسکینڈری اسکول بند رہے ،جس کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ کشمیر یونیورسٹی کے زنانہ ہوسٹل میں طالبات نے جلوس نکال کرکو پلوامہ ڈگر ی کالیج میں زیر تعلیم طلاب کو زخمی کرنے کے واقعہ کیخلاف دوسرے روز بھی احتجاج کیا۔احتجاجی طالبات نے آزادی کے حق میں اور شہری ہلاکتوں اور طلاب کو زخمی کرنے کے خلاف نعرے بازی کی۔انہوں نے اس واقعہ کی مذمت کی اور ملوثین کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔طالبات نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر سرکاری دہشت گردی بندکرو، پولیس کی بربر یت ہائے ہائے وغیرہ‘ جیسے نعرے درج تھے۔ بعد میں مظا ہرین پرامن طور منتشر ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق طالبات نے اگر چہ میںگیٹ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں پیش قدمی کرنے کی اجازت نہیں دی اور یونیورسٹی احاطے میں مزید سیکورٹی کو تعینات کیا گیا۔ شوکت ڈار کے مطابق ڈگر ی کالج پلوامہ میں پیش آ ئے واقعہ کے خلاف قصبہ اور اس کے نواحی علاقوں میںمنگل کو مسلسل تیسرے روز بھی ہڑتا ل رہی جس کے دوران دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحر کت مسدود ہوکر رہ گئی۔پلوامہ میں ہو کا عالم رہا جبکہ قصبہ میں کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی اور لوگوں کی نقل وحرکت پر بندشیں تھیں ۔ پر چھو پلوامہ میں نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں اور ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں پر پتھرائوکیا۔اس موقعہ پر درجنوں گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہو گئے۔نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق بس اسٹینڈ ترال میں کچھ نوجوانوں نے فوج کی ایک گشتی پارٹی پر پتھرائو کیا جس کی وجہ سے علاقے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔ْ واقعے کے بعد پولیس کی ایک پارٹی بس اسٹینڈ پہنچ گئی جنہوں نے نوجوانوں کاتعاقب کر کے تتر بتر کیا ۔ اس وقعہ کے ساتھ ہی پورے قصبے کا بازار اور علاقے میں تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے بند رہے۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق قصبے اور اس کے گرد نواح علاقوں میں سخت ہڑتال رہی تاہم چھوٹا ٹرانسپورٹ جزوی طور پر جاری رہا۔ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔اس دوران شوپیان میں دو تعلیمی اداروں پر چھروں کی برسات کے خلاف طالبات نے احتجاجی مظاہرے کئے ۔طالبات نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا کر رکھے تھے جن میں’ سیاہی اور خون ‘ ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے کے نعرے درج تھے۔ترکہ وانگام شوپیان میں طالبات نے احتجاج کیا ،جسکی وجہ سے یہاں دو تعلیمی ادارے جو کھلے تھے بند کردئے گئے ۔ ضلع مجسٹریٹ شوپیاں نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو ضلع کے ہائراسکینڈری اسکول اور کالج بند رہیں گے۔ ضلع بانڈی پورہ کے قصبہ کلوسہ، وٹہ پورہ ،پاپہ چھن اورنسو میں کالج طلاب کیساتھ فورسز کارروائی کے خلاف مکمل ہڑتال رہی ۔ عازم جان کے مطابق اس صورتحال کی وجہ سے ایک بجے تک گلشن چوک میں سناٹا چھایا رہا ہے تاہم بعد کچھ چاپڑی فروش نمودار ہو گئے ۔جب دکان کھلنے لگے تو مختلف سمتوں سے پتھر باز نمودار ہوگئے اور پتھروں کی بارش کی ۔پتھرائو کی وجہ سے گاڑیاں بھاگتی رہیں جس کی وجہ سے کھلبلی مچ گئی ۔اس دوران کلوسہ سے لیکر پاپہ چھن تک بازار بند ہوگئے ۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کرالہ پورہ میں اگرچہ منگل کی صبح بازار کھل گیا اور سڑکو ں پر ٹریفک بھی رواں دواں تھا تاہم نوجوانو ں نے کرالہ پورہ بازار میں دکانوں اور گا ڑیو ں پر پتھرائو کیا جس کی وجہ سے وہا ں افرا تفری مچ گئی اور فاروق احمد نامی ایک دکاندار زخمی ہوا ۔کرالہ پورہ میں پتھرائو کا سلسلہ دوپہر تک جاری رہا ۔اس دوران ترہگام میں پولیس کے ہاتھو ں ایک نوجوان کی گرفتاری کے خلاف لوگو ں نے مظاہرے کئے جبکہ قصبہ میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی اور کئی مقامات پر نوجوانو ں نے پتھرائو بھی کیا ۔ ہندوارہ اور کپوارہ پولیس نے پیر کے روز ضلع میں گرفتار کئے گئے طالب علمو ں کو رہا کیا ۔ایس ایس پی کپوارہ چودھری شمشیر حسین اور ایس پی ہندوارہ غلام جیلانی وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ گرفتار کئے گئے طالب علمو ں کے والدین کی ضمانت پر ہی ان کو رہا کیا گیا اور متعلقہ تھانو ں سے کہا گیا کہ وہ ان کے خلاف کوئی بھی کیس درج نہ کریں ۔